Surah

Information

Surah # 11 | Verses: 123 | Ruku: 10 | Sajdah: 0 | Chronological # 52 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 12, 17, 114, from Madina
قَالُوۡا يٰـنُوۡحُ قَدۡ جَادَلۡتَـنَا فَاَكۡثَرۡتَ جِدَالـنَا فَاۡتِنَا بِمَا تَعِدُنَاۤ اِنۡ كُنۡتَ مِنَ الصّٰدِقِيۡنَ‏ ﴿32﴾
قوم کے لوگوں نے ) کہا اے نوح! تو نے ہم سے بحث کر لی ۔ اور خوب بحث کر لی اب تو جس چیز سے ہمیں دھمکا رہا ہے وہی ہمارے پاس لے آ اگر تو سچوں میں ہے ۔
قالوا ينوح قد جدلتنا فاكثرت جدا لنا فاتنا بما تعدنا ان كنت من الصدقين
They said, "O Noah, you have disputed us and been frequent in dispute of us. So bring us what you threaten us, if you should be of the truthful."
( Qom kay logon ney ) kaha aey nooh! Tu ney hum say behas ker li. Abb tu jiss cheez say humen dhamka raha hai wohi humaray pass ley aa agar tu sachon mein hai.
انہوں نے کہا کہ : اے نوح ! تم ہم سے بحث کرچکے ، اور بہت بحث کرچکے ۔ اب اگر تم سچے ہو تو لے آؤ وہ ( عذاب ) جس کی دھمکی ہمیں دے رہے ہو ۔
بولے اے نوح تم ہم سے جھگڑے اور بہت ہی جھگڑے تو لے آؤ جس ( ف۷۱ ) کا ہمیں وعدے دے رہے ہو اگر تم سچے ہو ،
آخرِکار ان لوگوں نے کہا کہ اے نوح ، تم نے ہم سے جھگڑا کیا اور بہت کر لیا ۔ اب تو بس وہ عذاب لے آؤ جس کی تم ہمیں دھمکی دیتے ہو اگر سچے ہو ۔
وہ کہنے لگے: اے نوح! بیشک تم ہم سے جھگڑ چکے سو تم نے ہم سے بہت جھگڑا کر لیا ، بس اب ہمارے پاس وہ ( عذاب ) لے آؤ جس کا تم ہم سے وعدہ کرتے ہو اگر تم ( واقعی ) سچے ہو
قوم نوح کی عجلت پسندی کی حماقت قوم نوح کی عجلت بیان ہو رہی ہے کہ عذاب مانگ بیٹھے ۔ کہنے لگے بس حجتیں تو ہم نے بہت سی سن لیں ۔ آخری فیصلہ ہمارا یہ ہے کہ ہم تو تیری تابعداری نہیں کرنے کے اب اگر تو سچا ہے تو دعا کر کے ہم پر عذاب لے آؤ ۔ آپ نے جواب دیا کہ یہ بھی میرے بس کی بات نہیں اللہ کے ہاتھ ہے ۔ اسے کوئی عاجز کرنے والا نہیں اگر اللہ کا ارادہ ہی تمہاری گمراہی اور بربادی کا ہے تو پھر واقعی میری نصیحت بےسود ہے ۔ سب کا مالک اللہ ہی ہے تمام کاموں کی تکمیل اسی کے ہاتھ ہے ۔ متصرف ، حاکم ، عادل ، غیر ظالم ، فیصلوں کے امر کا مالک ، ابتداء پیدا کرنے والا ، پھر لوٹانے والا ، دنیا و آخرت کا تنہا مالک وہی ہے ۔ ساری مخلوق کو اسی کی طرف لوٹنا ہے ۔