Surah

Information

Surah # 11 | Verses: 123 | Ruku: 10 | Sajdah: 0 | Chronological # 52 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 12, 17, 114, from Madina
يٰقَوۡمِ لَاۤ اَسۡـــَٔلُكُمۡ عَلَيۡهِ اَجۡرًا‌ ؕ اِنۡ اَجۡرِىَ اِلَّا عَلَى الَّذِىۡ فَطَرَنِىۡ ؕ اَفَلَا تَعۡقِلُوۡنَ‏ ﴿51﴾
اے میری قوم! میں تم سے اس کی کوئی اجرت نہیں مانگتا ، میرا اجر اس کے ذمے ہے جس نے مجھے پیدا کیا ہے تو کیا پھر بھی تم عقل سے کام نہیں لیتے ۔
يقوم لا اسلكم عليه اجرا ان اجري الا على الذي فطرني افلا تعقلون
O my people, I do not ask you for it any reward. My reward is only from the one who created me. Then will you not reason?
Aey meri qom! Mein tum say iss ki koi ujrat nahi maangta mera ajar uss kay zimmay hai jiss ney mujhay peda kiya hai to kiya phir bhi tum aqal say kaam nahi letay.
اے میری قوم ! میں تم سے اس ( تبلیغ ) پر کوئی اجرت نہیں مانگتا ، میرا اجر کسی اور نے نہیں ، اس ذات نے اپنے ذمے لیا ہے جس نے مجھے پیدا کیا ہے ، کیا پھر بھی تم عقل سے کام نہیں لیتے؟
اے قوم! میں اس پر تم سے کچھ اجرت نہیں مانگتا ، میری مزدوری تو اسی کے ذمہ ہے جس نے مجھے پیدا کیا ( ف۱۱۲ ) تو کیا تمہیں عقل نہیں ( ف۱۱۳ )
اے برادرانِ قوم ، اس کام پر میں تم سے کوئی اجر نہیں چاہتا ، میرا اجر تو اس کے ذمّہ ہے جس نے مجھے پیدا کیا ہے ، کیا تم عقل سے ذرا کام نہیں لیتے؟ 56
اے میری قوم! میں اس ( دعوت و تبلیغ ) پر تم سے کوئی اجر نہیں مانگتا ، میرا اجر فقط اس ( کے ذمۂ کرم ) پر ہے جس نے مجھے پیدا فرمایا ہے ، کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے
سورة هُوْد حاشیہ نمبر :56 یہ نہایت بلیغ فقرہ ہے کہ جس میں ایک بڑا استدلال سمیٹ دیا گیا ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ میری بات کو جس طرح سرسری طور پر تم نظر انداز کر رہے ہو اور اس پر سنجیدگی سے غور نہیں کرتے یہ اس بات کی دلیل ہے کہ تم لوگ عقل سے کام نہیں لیتے ۔ ورنہ اگر تم عقل سے کام لینے والے ہوتے تو ضرور سوچتے کہ جو شخص اپنی کسی ذاتی غرض کے بغیر دعوت و تبلیغ اور تذکیر و نصیحت کی یہ سب مشقیں جھیل رہا ہے ، جس کی اس تگ و دو میں تم کسی شخصی یا خاندانی مفاد کا شائبہ تک نہیں پا سکتے ، وہ ضرور اپنے پاس یقین و اذعان کی کوئی ایسی بنیاد اور ضمیر کے اطمینان کی کوئی ایسی وجہ رکھتا ہے جس کی بنا پر اس نے اپنا عیش و آرام چھوڑ کر ، اپنی دنیا بنانے کی فکر سے بے پروا ہو کر ، اپنے آپ کو اس جو کھم میں ڈالا ہے کہ صدیوں کے جمے اور رچے ہوئے عقائد ، رسوم اور طرز زندگی کے خلاف آواز اٹھائے اور اس کی بدولت دنیا بھر کی دشمنی مول لے لے ۔ ایسے شخص کی بات کم ازکم اتنی بے وزن تو نہیں ہو سکتی کہ بغیر سوچے سمجھے اسے یو نہیں ٹال دیا جائے اور اس پر سنجیدہ غور و فکر کی ذرا سی تکلیف بھی ذہن کو نہ دی جائے ۔