Surah

Information

Surah # 11 | Verses: 123 | Ruku: 10 | Sajdah: 0 | Chronological # 52 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 12, 17, 114, from Madina
‌وَاِلٰى ثَمُوۡدَ اَخَاهُمۡ صٰلِحًا‌ۘ قَالَ يٰقَوۡمِ اعۡبُدُوا اللّٰهَ مَا لَـكُمۡ مِّنۡ اِلٰهٍ غَيۡرُهٗ‌ ؕ هُوَ اَنۡشَاَكُمۡ مِّنَ الۡاَرۡضِ وَاسۡتَعۡمَرَكُمۡ فِيۡهَا فَاسۡتَغۡفِرُوۡهُ ثُمَّ تُوۡبُوۡۤا اِلَيۡهِ‌ ؕ اِنَّ رَبِّىۡ قَرِيۡبٌ مُّجِيۡبٌ‏ ﴿61﴾
اور قوم ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح کو بھیجا ، اس نے کہا کہ اے میری قوم تم اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں اسی نے تمہیں زمین سے پیدا کیا ہے اور اسی نے اس زمین میں تمہیں بسایا ہے پس تم اس سے معافی طلب کرو اور اس کی طرف رجوع کرو ۔ بیشک میرا رب قریب اور دعاؤں کا قبول کرنے والا ہے ۔
و الى ثمود اخاهم صلحا قال يقوم اعبدوا الله ما لكم من اله غيره هو انشاكم من الارض و استعمركم فيها فاستغفروه ثم توبوا اليه ان ربي قريب مجيب
And to Thamud [We sent] their brother Salih. He said, "O my people, worship Allah ; you have no deity other than Him. He has produced you from the earth and settled you in it, so ask forgiveness of Him and then repent to Him. Indeed, my Lord is near and responsive."
Aur qom-e-samood ki taraf unn kay bhai saleh ko bheja uss ney kaha aey meri qom tum Allah ki ibadat kero uss kay siwa tumahra koi mabood nahi ussi ney tumhen zamin say peda kiya hai aur ussi ney tumhen iss zamin mein basaya hai pus tum uss say moafi talab kero aur uss ki taraf rujoo kero. Be-shak mera rab qarib aur duaon ka qabool kerney wala hai.
اور قوم ثمود کے پاس ہم نے ان کے بھائی صالح کو پیغمبر بنا کر بھیجا ۔ ( ٣٥ ) انہوں نے کہا : اے میری قوم ! اللہ کی عبادت کرو ، اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ہے ۔ اسی نے تم کو زمین سے پیدا کیا ، اور اس میں تمہیں آباد کیا ۔ لہذا اس سے اپنے گناہوں کی معافی مانگو ، پھر اس کی طرف رجوع کرو ۔ یقین رکھو کہ میرا رب ( تم سے ) قریب بھی ہے ، دعائیں قبول کرنے والا بھی ۔
اور ثمود کی طرف ان کے ہم قوم صالح کو ( ف۱۳۱ ) کہا اے میری قوم اللہ کو پوجو ( ف۱۳۲ ) اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ( ف۱۳۳ ) اس نے تمہیں زمین میں پیدا کیا ( ف۱۳٤ ) اور اس میں تمہیں بسایا ( ف۱۳۵ ) تو اس سے معافی چاہو پھر اس کی طرف رجوع لاؤ ، بیشک میرا رب قریب ہے دعا سننے والا ،
اور ثمود کی طرف ہم نے ان کے بھائی صالح کو بھیجا ۔ 66 اس نے کہا اے میری قوم کے لوگو ، اللہ کی بندگی کرو ، اس کے سوا تمہارا کوئی خدا نہیں ہے ۔ وہی ہے جس نے تم کو زمین سے پیدا کیا اور یہاں تم کو بسایا ہے ۔ 67 لہٰذا تم اس سے معافی چاہو 68 اور اس کی طرف پلٹ آؤ ، یقیناً میرا ربّ قریب ہے اور وہ دعاؤں کا جواب دینے والا ہے ۔ 69
اور ( ہم نے قومِ ) ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح ( علیہ السلام ) کو ( بھیجا ) ۔ انہوں نے کہا: اے میری قوم! اﷲ کی عبادت کرو تمہارے لئے اس کے سوا کوئی معبود نہیں ، اسی نے تمہیں زمین سے پیدا فرمایا اور اس میں تمہیں آباد فرمایا سو تم اس سے معافی مانگو پھر اس کے حضور توبہ کرو ۔ بیشک میرا رب قریب ہے دعائیں قبول فرمانے والا ہے
سورة هُوْد حاشیہ نمبر :66 سورہ اعراف رکوع ۱۰ کے حواشی پیش نظر رہیں ۔ سورة هُوْد حاشیہ نمبر :67 یہ دلیل ہے اس دعوے کی جو پہلے فقرے میں کیا گیا تھا کہ اللہ کے سوا تمہارا کوئی خدا اور کوئی حقیقی معبود نہیں ہے ۔ مشرکین خود بھی اس بات کو تسلیم کرتے تھے کہ ان کا خالق اللہ ہی ہے ۔ اسی مسلمہ حقیقت پر بنائے استدلال قائم کر کے حضرت صالح علیہ السلام ان کو سمجھاتے ہیں کہ جب وہ اللہ ہی ہے جس نے زمین کے بے جان مادوں کی ترکیب سے تم کو یہ انسانی وجود بخشا ، اور وہ بھی اللہ ہی ہے جس نے زمین میں تم کو آباد کیا ، تو پھر اللہ کے سوا خدائی اور کس کی ہو سکتی ہے اور کسی دوسرے کو یہ حق کیسے حاصل ہو سکتا ہے کہ تم اس کی بندگی و پرستش کرو ۔ سورة هُوْد حاشیہ نمبر :68 یعنی اب تک جو تم دوسروں کی بندگی و پرستش کرتے رہے ہو اس جرم کی اپنے رب سے معافی مانگو ۔ سورة هُوْد حاشیہ نمبر :69 یہ مشرکین کی ایک بہت بڑی غلط فہمی کا رد ہے جو بالعموم ان سب میں پائی جاتی ہے اور ان اہم اسباب میں سے ایک ہے جنہوں نے ہر زمانہ میں انسان کو شرک میں مبتلا کیا ہے ۔ یہ لوگ اللہ کو اپنے راجوں مہاراجوں اور بادشاہوں پر قیاس کرتے ہیں جو رعیت سے دور اپنے محلوں میں داد عیش دیا کرتے ہیں ، جن کے دربار تک عام رعایا میں سے کسی کی رسائی نہیں ہو سکتی ، جن کے حضور میں کوئی درخواست پہنچانی ہو تو مقربین بارگاہ میں سے کسی کا دامن تھامنا پڑتا ہے اور پھر اگر خوش قسمتی سے کسی کی درخواست ان کے آستانہ بلند پر پہنچ بھی جاتی ہے تو ان کا پندار خدائی یہ گوارا نہیں کرتا کہ خود اس کو جواب دیں ، بلکہ جواب دینے کا کام مقربین ہی میں سے کسی کے سپرد کیا جاتا ہے ۔ اس غلط گمان کی وجہ سے یہ لوگ ایسا سمجھتے ہیں اور ہوشیار لوگوں نے ان کو ایسا سمجھانے کی کوشش بھی کی ہے کہ خداوند عالم کا آستانہ قدس عام انسانوں کی دست رس سے بہت ہی دور ہے ۔ اس کے دربار تک بھلا کسی عام کی پہنچ کیسے ہو سکتی ہے ۔ وہاں تک دعاؤں کا پہنچنا اور پھر ان کا جواب ملنا تو کسی طرح ممکن ہی نہیں ہو سکتا جب تک کہ پاک روحوں کا وسیلہ نہ ڈھونڈا جائے اور ان مذہبی منصب داروں کی خدمات نہ حاصل کی جائیں جو اوپر تک نذریں ، نیازیں اور عرضیاں پہنچانے کے ڈھب جانتے ہیں ۔ یہی وہ غلط فہمی ہے جس نے بندے اور خدا کے درمیان بہت سے چھوٹے بڑے معبودوں اور سفارشیوں کا جم غفیر کھڑا کر دیا ہے اور اس کے ساتھ مہنت گری ( Priesthood ) کا وہ نظام پیدا کیا ہے جس کے توسط کے بغیر جاہلی مذاہب کے پیرو پیدائش سے لے کر موت تک اپنی کوئی مذہبی رسم بھی انجام نہیں دے سکتے تھے ۔ حضرت صالح علیہ السلام جاہلیت کے اس پورے طلسم کو صرف دو لفظوں سے توڑ پھینکتے ہیں ۔ ایک یہ کہ اللہ قریب ہے ۔ دوسرے یہ ہے کہ وہ مجیب ہے ۔ یعنی تمہارا یہ خیال بھی غلط ہے کہ وہ تم سے دور ہے ، اور یہ بھی غلط ہے کہ تم براہ رست اس کو پکار کر اپنی دعاؤں کا جواب حاصل نہیں کر سکتے ۔ وہ اگرچہ بہت بالا و برتر ہے مگر اسکے باوجود وہ تم سے بہت قریب ہے ۔ تم میں سے ایک ایک شخص اپنے پاس ہی اس کو پا سکتا ہے ، اس سے سرگوشی کر سکتا ہے ، خلوت اور جلوت دونوں میں علانیہ بھی اور بصیغہ راز بھی اپنی عرضیاں خود اس کے حضور پیش کرسکتا ہے ۔ اور پھر وہ براہ راست اپنے ہر بندے کی دعاؤں کا جواب خود دیتا ہے ۔ پس جب سلطان کائنات کا دربار عام ہر وقت ہر شخص کے لیے کھلا ہے اور ہر شخص کے قریب ہی موجود ہے تو یہ تم کس حماقت میں پڑے ہو کہ اس کے لیے واسطے اور وسیلے ڈھونڈتے پھرتے ہو ۔ ( نیز ملاحظہ ہو سورہ بقرہ کا حاشیہ نمبر ۱۸۸ ) ۔
صالح علیہ السلام اور ان کی قوم میں مکالمات حضرت صالح علیہ السلام ثمودیوں کی طرف اللہ کے رسول بنا کر بھیجے گئے تھے ۔ قوم کو آپ نے اللہ کی عبادت کرنے کی اور اس کے سوا دوسروں کی عبادت سے باز آنے کی نصحیت کی ۔ بتلایا کہ انسان کی ابتدائی پیدائش اللہ تعالیٰ نے مٹی سے شروع کی ہے ۔ تم سب کے باپ باوا آدم علیہ السلام اسی مٹی سے پیدا ہوئے تھے ۔ اسی نے اپنے فضل سے تمہیں زمین پر بسایا ہے کہ تم اس میں گزران کر رہے ہو ۔ تمہیں اللہ سے استغفار کرنا چاہیے ۔ اس کی طرف جھکے رہنا چاہیے ۔ وہ بہت ہی قریب ہے اور قبول فرمانے و الا ہے ۔