Surah

Information

Surah # 11 | Verses: 123 | Ruku: 10 | Sajdah: 0 | Chronological # 52 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 12, 17, 114, from Madina
فَلَمَّا رَاٰۤ اَيۡدِيَهُمۡ لَا تَصِلُ اِلَيۡهِ نَـكِرَهُمۡ وَاَوۡجَسَ مِنۡهُمۡ خِيۡفَةً‌  ؕ قَالُوۡا لَا تَخَفۡ اِنَّاۤ اُرۡسِلۡنَاۤ اِلٰى قَوۡمِ لُوۡطٍ ؕ‏ ﴿70﴾
اب جو دیکھا کہ ان کے تو ہاتھ بھی اس کی طرف نہیں پہنچ رہے تو ان سے اجنبیت محسوس کر کے دل ہی دل میں ان سے خوف کرنے لگے انہوں نے کہا ڈرو نہیں ہم تو قوم لوط کی طرف بھیجے ہوئے آئے ہیں ۔
فلما را ايديهم لا تصل اليه نكرهم و اوجس منهم خيفة قالوا لا تخف انا ارسلنا الى قوم لوط
But when he saw their hands not reaching for it, he distrusted them and felt from them apprehension. They said, "Fear not. We have been sent to the people of Lot."
Abb jo dekha kay unn kay hath bhi uss ki taraf nahi phonch rahey to unn say ajnabiyat mehsoos ker kay dil hi dil mein unn say khof kerney lagay unhon ney kaha darro nahi hum to qom-e-loot ki taraf bhejay huye aaye hain.
مگر جب دیکھا کہ ان کے ہاتھ اس ( بچھڑے ) کی طرف نہیں بڑھ رہے ، تو وہ ان سے کھٹک گئے ، اور ان کی طرف سے دل میں خوف محسوس کیا ۔ ( ٤٠ ) فرشتوں نے کہا : ڈریے نہیں ، ہمیں ( آپ کو بیٹے کی خوشخبری سنانے اور ) لوط کی قوم کے پاس بھیجا گیا ہے ۔
پھر جب دیکھا کہ ان کے ہاتھ کھانے کی طرف نہیں پہنچتے ان کو اوپری سمجھا اور جی ہی جی میں ان سے ڈرنے لگا ، بولے ڈریے نہیں ہم قوم لوط کی طرف ( ف۱٤۹ ) بھیجے گئے ہیں ،
مگر جب دیکھا کہ ان کے ہاتھ کھانے پر نہیں بڑھتے تو وہ ان سے مشتبہ ہوگیا اور دل میں ان سے خوف محسوس کرنے لگا ۔ 76 انہوں نے کہا ڈرو نہیں ، ہم تو لوط کی قوم کی طرف بھیجے گئے ہیں77 ۔
پھر جب ( ابراہیم علیہ السلام نے ) دیکھا کہ ان کے ہاتھ اس ( کھانے ) کی طرف نہیں بڑھ رہے تو انہیں اجنبی سمجھا اور ( اپنے ) دل میں ان سے کچھ خوف محسوس کرنے لگے ، انہوں نے کہا: آپ مت ڈریئے! ہم قومِ لوط کی طرف بھیجے گئے ہیں
سورة هُوْد حاشیہ نمبر :76 بعض مفسرین کے نزدیک یہ خوف اس بنا پر تھا کہ جب ان اجنبی نو واردوں نے کھانے میں تأمل کیا تو حضرت ابراہیم علیہ السلام کو ان کی نیت پر شبہہ ہونے لگا اور آپ اس خیال سے اندیشہ ناک ہوئے کہ کہیں یہ کسی دشمنی کے ارادے سے تو نہیں آئے ہیں ، کیونکہ عرب میں جب کوئی شخص کسی کی ضیافت قبول کرنے سے انکار کرتا تو اس سے یہ سمجھا جاتا تھا کہ وہ مہمان کی حیثیت سے نہیں آیا ہے بلکہ قتل و غارت کی نیت سے آیا ہے ۔ لیکن بعد کی آیت اس تفسیر کی تائید نہیں کرتی ۔ سورة هُوْد حاشیہ نمبر :77 اس انداز کلام سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ کھانے کی طرف ان کے ہاتھ نہ بڑھنے سے ہی حضرت ابراہیم علیہ السلام تاڑ گئے تھے کہ یہ فرشتے ہیں ۔ اور چونکہ فرشتوں کا علانیہ انسانی شکل میں آنا غیر معمولی حالات ہی میں ہوا کرتا ہے اس لیے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو خوف جس بات پر ہوا وہ دراصل یہ تھی کہ کہیں آپ کے گھر والوں سے یا آپ کی بستی کے لوگوں سے یا خود آپ سے کوئی ایسا قصور تو نہیں ہو گیا ہے جس پر گرفت کے لیے فرشتے اس صورت میں بھیجے گئے ہیں ۔ اگر بات وہ ہوتی جو بعض مفسرین نے سمجھی ہے تو فرشتے یوں کہتے کہ ”ڈرو نہیں ہم تمہارے رب کے بھیجے ہوئے فرشتے ہیں“ ۔ لیکن جب انہوں نے آپ کا خوف دور کرنے کے لیے کہا کہ ” ہم تو قوم لوط کی طرف بھیجے گئے ہیں“ تو اس سے معلوم ہوا کہ ان کا فرشتہ ہونا تو حضرت ابراہیم علیہ السلام جان گئے تھے ، البتہ پریشانی اس بات کی تھی کہ یہ حضرات اس فتنے اور آزمائش کی شکل میں جو تشریف لائے ہیں تو آخر وہ بدنصیب کون ہے جس کی شامت آنے والی ہے ۔