Surah

Information

Surah # 11 | Verses: 123 | Ruku: 10 | Sajdah: 0 | Chronological # 52 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 12, 17, 114, from Madina
قَالَتۡ يٰوَيۡلَتٰٓى ءَاَلِدُ وَاَنَا عَجُوۡزٌ وَّهٰذَا بَعۡلِىۡ شَيۡخًا ‌ؕ اِنَّ هٰذَا لَشَىۡءٌ عَجِيۡبٌ‏ ﴿72﴾
وہ کہنے لگی ہائے میری کم بختی! میرے ہاں اولاد کیسے ہوسکتی ہے میں خود بڑھیا اور یہ میرے خاوند بھی بہت بڑی عمر کے ہیں یہ تو یقیناً بڑی عجیب بات ہے!
قالت يويلتى ءالد و انا عجوز و هذا بعلي شيخا ان هذا لشيء عجيب
She said, "Woe to me! Shall I give birth while I am an old woman and this, my husband, is an old man? Indeed, this is an amazing thing!"
Woh kehney lagi haaye meri kum bakhti! Meray haan aulad kaisay hosakti hai mein khud burhiya aur yeh meray khawind bhi boht bari umar kay hain yeh to yaqeenan bari ajeeb baat hai!.
وہ کہنے لگیں : ہائے ! کیا میں اس حالت میں بچہ جنوں گی کہ میں بوڑھی ہوں ، اور یہ میرے شوہر ہیں جو خود بڑھاپے کی حالت میں ہیں؟ واقعی یہ تو بڑی عجیب بات ہے ۔
بولی ہائے خرابی کیا میرے بچہ ہوگا اور میں بوڑھی ہوں ( ف۱۵٤ ) اور یہ ہیں میرے شوہر بوڑھے ( ف۱۵۵ ) بیشک یہ تو اچنبھے کی بات ہے ،
وہ بولی ہا ئے میری کم بختی! 80 کیا اب میرے ہاں اولاد ہوگی جبکہ میں بڑھیا بانچھ ہو گئی اور یہ میرے میاں بھی بوڑھے ہو چکے؟ 81 یہ تو بڑی عجیب بات ہے ۔
وہ کہنے لگیں: وائے حیرانی! کیا میں بچہ جنوں گی حالانکہ میں بوڑھی ( ہو چکی ) ہوں اور میرے یہ شوہر ( بھی ) بوڑھے ہیں؟ بیشک یہ تو بڑی عجیب چیز ہے
سورة هُوْد حاشیہ نمبر :80 اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ حضرت سارہ رضی اللہ عنہا فی الواقع اس پر خوش ہونے کے بجائے الٹی اس کو کم بختی سمجھتی تھیں ۔ بلکہ دراصل یہ اس قسم کے الفاظ میں سے ہے جو عورتیں بالعموم تعجب کے مواقع پر بولا کرتی ہیں اور جن سے لغوی معنی مراد نہیں ہوتے بلکہ محض اظہار تعجب مقصود ہوتا ہے ۔ سورة هُوْد حاشیہ نمبر :81 بائیبل سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی عمر اس وقت ۱۰۰ برس اور حضرت سارہ رضی اللہ عنہا کی عمر ۹۰ برس کی تھی ۔