Surah

Information

Surah # 11 | Verses: 123 | Ruku: 10 | Sajdah: 0 | Chronological # 52 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 12, 17, 114, from Madina
فَلَمَّا جَآءَ اَمۡرُنَا جَعَلۡنَا عَالِيَهَا سَافِلَهَا وَاَمۡطَرۡنَا عَلَيۡهَا حِجَارَةً مِّنۡ سِجِّيۡلٍۙ  مَّنۡضُوۡدٍۙ‏ ﴿82﴾
پھر جب ہمارا حکم آپہنچا ہم نے اس بستی کو زیرو زبر کر دیا اوپر کا حصہ نیچے کردیا اور ان پر کنکریلے پتھر برسائے جو تہ بہ تہ تھے ۔
فلما جاء امرنا جعلنا عاليها سافلها و امطرنا عليها حجارة من سجيل منضود
So when Our command came, We made the highest part [of the city] its lowest and rained upon them stones of layered hard clay, [which were]
Phir jab humara hukum aa phoncha hum ney uss basti ko zair-o-zabar ker diya upper ka hissa neechay ker diya aur unn per kankreelay pathar barsaye jo teh ba teh thay.
پھر جب ہمارا حکم آگیا تو ہم نے اس زمین کے اوپر والے حصے کو نیچے والے حصے میں تبدیل کردیا ، ( ٤٨ ) اور ان پر پکی مٹی کے تہہ بر تہہ پتھر برسائے ۔
پھر جب ہمارا حکم آیا ہم نے اس بستی کے اوپر کو اس کا نیچا کردیا ( ف۱۷۰ ) اور اس پر کنکر کے پتھر لگا تار برسائے ،
پھر جب ہمارے فیصلے کا وقت آپہنچا تو ہم نے اس بستی کو تلپٹ کر دیا اور اس پر پکی ہوئی مَٹی کے پتھر تابڑ توڑ برسائے 91
پھر جب ہمارا حکمِ ( عذاب ) آپہنچا تو ہم نے ( الٹ کر ) اس بستی کے اوپر کے حصہ کو نچلا حصہ کر دیا اور ہم نے اس پر پتھر اور پکی ہوئی مٹی کے کنکر برسائے جو پے در پے ( اور تہ بہ تہ ) گرتے رہے
سورة هُوْد حاشیہ نمبر :91 بائیبل میں اس واقعہ کا کوئی ذکر نہیں ہے ، مگر تلمود میں تصریح ہے کہ ڈوبتے وقت فرعون نے کہا”میں تجھ پر ایمان لاتا ہوں“ ۔
آج کے ایٹم بم اس وقت کے پتھروں کی بارش سورج کے نکلنے کے وقت اللہ کا عذاب ان پر آگیا ۔ ان کی بستی سدوم نامی تہ و بالا ہو گئی ۔ عذاب نے اوپر تلے سے ڈھانک لیا ۔ آسمان سے پکی مٹی کے پتھر ان پر برسنے لگے ۔ جو سخت ، وزنی اور بہت بڑے بڑے تھے ۔ صحیح بخاری شریف میں ہے سجین سجیل دونوں ایک ہی ہیں ۔ منضود سے مراد پے بہ پے تہ بہ تہ ایک کے بعد ایک کے ہیں ۔ ان پتروں پر قدرتی طور پر ان لوگوں کے نام لکھے ہوئے تھے ۔ جس کے نام کا پتھر تھا اسی پر گرتا تھا ۔ وہ مثل طوق کے تھے جو سرخی میں ڈوبے ہوئے تھے ۔ یہ ان شہریوں پر بھی برسے اور یہاں کے جو لوگ اور گاؤں گوٹھ میں تھے ان پر بھی وہیں گرے ۔ ان میں سے جو جہاں تھا وہیں پتھر سے ہلاک کیا گیا ۔ کوئی کھڑا ہوا ، کسی جگہ کسی سے باتیں کر رہا ہے وہیں پتھر آسمان سے آیا اور اسے ہلاک کر گیا ۔ غرض ان میں سے ایک بھی نہ بچا ۔ حضرت مجاہد فرماتے ہیں حضرت جبرائیل علیہ السلام نے ان سب کو جمع کر کے ان کے مکانات اور مویشیوں سمیت اونچا اٹھا لیا یہاں تک کہ ان کے کتوں کے بھونکنے کی آوازیں آسمان کے فرشتوں نے سن لیں ۔ آپ اپنے داہنے پر کے کنارے پر ان کی بستی کو اٹھائے ہوئے تھے ۔ پھر انہیں زمین پر الٹ دیا ۔ ایک کو دوسرے سے ٹکرا دیا اور سب ایک ساتھ غارت ہوگئے اکے د کے جو رہ گئے تھے ان کے بھیجے آسمانی پتھروں نے پھوڑ دئیے اور محض بےنام و نشان کر دیئے گئے ۔ مذکور ہے کہ ان کی چار بستیاں تھیں ۔ ہربستی میں ایک لاکھ آدمیوں کی آبادی تھی ۔ ایک روایت میں ہے تین بستیاں تھیں ۔ بڑی بستی کا نام سدوم تھا ۔ یہاں کبھی کبھی خلیل اللہ حضرت ابراہیم علیہ السلام بھی آکر وعظ نصیحت فرما جایا کرتے تھے ۔ پھر فرماتا ہے یہ چیزیں کچھ ان سے دور نہ تھیں ۔ سنن کی حدیث میں ہے کسی اگر تم لواطت کرتا ہوا پاؤ تو اوپر والے نیچے والے دونوں کو قتل کر دو ۔