Surah

Information

Surah # 11 | Verses: 123 | Ruku: 10 | Sajdah: 0 | Chronological # 52 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 12, 17, 114, from Madina
وَيٰقَوۡمِ اَوۡفُوا الۡمِكۡيَالَ وَالۡمِيۡزَانَ بِالۡقِسۡطِ‌ وَلَا تَبۡخَسُوا النَّاسَ اَشۡيَآءَهُمۡ وَلَا تَعۡثَوۡا فِى الۡاَرۡضِ مُفۡسِدِيۡنَ‏ ﴿85﴾
اے میری قوم! ناپ تول انصاف کے ساتھ پوری پوری کرو لوگوں کو ان کی چیزیں کم نہ دو اور زمین میں فساد اور خرابی نہ مچاؤ ۔
و يقوم اوفوا المكيال و الميزان بالقسط و لا تبخسوا الناس اشياءهم و لا تعثوا في الارض مفسدين
And O my people, give full measure and weight in justice and do not deprive the people of their due and do not commit abuse on the earth, spreading corruption.
Aey meri qom! Naap tol insaf kay sath poori poori kero logon ko unn ki cheezen kum na do aur zamin main fasad aur kharabi na machao.
اور اے میری قوم کے لوگو ! ناپ تول پوراپورا کیا کرو ، اور لوگوں کو ان کی چیزیں گھٹا کر نہ دیا کرو ۔ ( ٥٢ ) اور زمین میں فساد پھیلاتے مت پھرو ۔ ( ٥٣ )
اور اے میری قوم ناپ اور تول انصاف کے ساتھ پوری کرو اور لوگوں کو ان کی چیزیں گھٹا کر نہ دو اور زمین میں فساد مچاتے نہ پھرو ،
اور اے برادرانِ قوم ، ٹھیک ٹھیک انصاف کے ساتھ پورا ناپو اور تولو اور لوگوں کو ان کی چیزوں میں گھاٹا نہ دیا کرو اور زمین میں فساد نہ پھیلاتے پھرو ۔
اور اے میری قوم! تم ناپ اور تول انصاف کے ساتھ پورے کیا کرو اور لوگوں کو ان کی چیزیں گھٹا کر نہ دیا کرو اور فساد کرنے والے بن کر ملک میں تباہی مت مچاتے پھرو
ناپ تول میں انصاف کرو ۔ پہلے تو اپنی قوم کو ناپ تول کی کمی سے روکا ۔ اب لین دین کے دونوں وقت عدل و انصاف کے ساتھ پورے پورے ناپ تول کا حکم دیتے ہیں ۔ اور زمین میں فساد اور تباہ کاری کرنے کو منع کرتے ہیں ۔ ان میں رہزنی اور ڈاکے مارنے کی بد خصلت بھی تھی ۔ لوگوں کے حق مار کر نفع اٹھانے سے اللہ کا دیا ہوا نفع بہت بہتر ہے ۔ اللہ کی یہ وصیت تمہارے لیے خیریت لیے ہوئے ہے ۔ عذاب سے جیسے ہلاکت ہوتی ہے اس کے مقابلے میں رحمت سے برکت ہوتی ہے ۔ ٹھیک تول کر پورے ناپ کر حلال سے جو نفع ملے اسی میں برکت ہوتی ہے ۔ خبیث و طیب میں کیا مساوات؟ دیکھو میں تمہیں ہر وقت دیکھ نہیں رہا ۔ تمہیں برائیوں کا ترک اور نیکیوں کا فعل اللہ ہی کے لیے کرنا چاہیے نہ کہ دنیا دکھاوے کے لیے ۔