Surah

Information

Surah # 11 | Verses: 123 | Ruku: 10 | Sajdah: 0 | Chronological # 52 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 12, 17, 114, from Madina
يَقۡدُمُ قَوۡمَهٗ يَوۡمَ الۡقِيٰمَةِ فَاَوۡرَدَهُمُ النَّارَ‌ؕ وَبِئۡسَ الۡوِرۡدُ الۡمَوۡرُوۡدُ‏ ﴿98﴾
توقیامت کے دن اپنی قوم کا پیش رو ہو کر ان سب کو دوزخ میں جا کھڑا کرے گا وہ بہت ہی برا گھاٹ ہے جس پر لا کھڑے کیے جائیں گے ۔
يقدم قومه يوم القيمة فاوردهم النار و بس الورد المورود
He will precede his people on the Day of Resurrection and lead them into the Fire; and wretched is the place to which they are led.
Woh to qayamat kay din apni qom ka paish roo ho ker unn sab ko dozakh mein jaa khara keray ga woh boht hi bura ghaat hai jiss per laa kharay kiye jayengay.
وہ قیامت کے دن اپنی قوم کے آگے آگے ہوگا ، اور ان سب کو دوزخ میں لا اتارے گا ۔ اور وہ بدترین گھاٹ ہے جس پر کوئی اترے ۔
اپنی قوم کے آگے ہوگا قیامت کے دن تو انھیں دوزخ میں لا اتارے گا ( ف۱۹۸ ) اور و ه کیا ہی برا گھاٹ اترنے کا ،
قیامت کے روز وہ اپنی قوم کے آگے آگے ہوگا اور اپنی پیشوائی میں انہیں دوزخ کی طرف لے جائے گا ۔ 104 کیسی بدتر جائے ورود ہے یہ جس پر کوئی پہنچے!
وہ قیامت کے دن اپنی قوم کے آگے آگے چلے گا بالآخر انہیں آتشِ دوزخ میں لا گرائے گا ، اور وہ داخل کئے جانے کی کتنی بری جگہ ہے
سورة هُوْد حاشیہ نمبر :104 یہاں صاف بتا دیا گیا ہے کہ اللہ کا اذن اور اس کی توفیق کوئی اندھی بانٹ نہیں ہے کہ بغیر کسی حکمت اور بغیر کسی معقول ضابطے کے یوں ہی جس کو چاہا نعمت ایمان پانے کا موقع دیا اور جسے چاہا اس موقع سے محروم کر دیا ۔ بلکہ اس کا ایک نہایت حکیمانہ ضابطہ ہے ، اور وہ یہ ہے کہ جو شخص حقیقت کی تلاش میں بے لاگ طریقے سے اپنی عقل کو ٹھیک ٹھیک استعمال کرتا ہے اس کے لیے تو اللہ کی طرف سے حقیقت رسی کے اسباب و ذرائع اس کی سع و طلب کے تناسب سے مہیا کر دیے جاتے ہیں ، اور اسی کو صحیح علم پانے اور ایمان لانے کی تو فیق بخشی جاتی ہے ۔ رہے وہ لوگ جو طالب حق ہی نہیں ہیں اور جو اپنی عقل کو تعصبات کے پھندوں میں پھانسے رکھتے ہیں ، یا سرے سے تلاش حقیقت میں اُسے استعمال ہی نہیں کرتے ، تو ان کے لیے اللہ کے خزانۂ قسمت میں جہالت اور گمراہی اور غلط بینی و غلط کاری کی نجاستوں کے سوا اور کچھ نہیں ہے ۔ وہ اپنے آپ کو انہی نجاستوں کا اہل بناے ہیں اور یہی ان کے نصیب میں لکھی جاتی ہیں ۔