Woh to qayamat kay din apni qom ka paish roo ho ker unn sab ko dozakh mein jaa khara keray ga woh boht hi bura ghaat hai jiss per laa kharay kiye jayengay.
سورة هُوْد حاشیہ نمبر :104
یہاں صاف بتا دیا گیا ہے کہ اللہ کا اذن اور اس کی توفیق کوئی اندھی بانٹ نہیں ہے کہ بغیر کسی حکمت اور بغیر کسی معقول ضابطے کے یوں ہی جس کو چاہا نعمت ایمان پانے کا موقع دیا اور جسے چاہا اس موقع سے محروم کر دیا ۔ بلکہ اس کا ایک نہایت حکیمانہ ضابطہ ہے ، اور وہ یہ ہے کہ جو شخص حقیقت کی تلاش میں بے لاگ طریقے سے اپنی عقل کو ٹھیک ٹھیک استعمال کرتا ہے اس کے لیے تو اللہ کی طرف سے حقیقت رسی کے اسباب و ذرائع اس کی سع و طلب کے تناسب سے مہیا کر دیے جاتے ہیں ، اور اسی کو صحیح علم پانے اور ایمان لانے کی تو فیق بخشی جاتی ہے ۔ رہے وہ لوگ جو طالب حق ہی نہیں ہیں اور جو اپنی عقل کو تعصبات کے پھندوں میں پھانسے رکھتے ہیں ، یا سرے سے تلاش حقیقت میں اُسے استعمال ہی نہیں کرتے ، تو ان کے لیے اللہ کے خزانۂ قسمت میں جہالت اور گمراہی اور غلط بینی و غلط کاری کی نجاستوں کے سوا اور کچھ نہیں ہے ۔ وہ اپنے آپ کو انہی نجاستوں کا اہل بناے ہیں اور یہی ان کے نصیب میں لکھی جاتی ہیں ۔