Surah

Information

Surah # 11 | Verses: 123 | Ruku: 10 | Sajdah: 0 | Chronological # 52 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 12, 17, 114, from Madina
اِنَّ فِىۡ ذٰ لِكَ لَاٰيَةً لِّمَنۡ خَافَ عَذَابَ الۡاٰخِرَةِ‌ ؕ ذٰ لِكَ يَوۡمٌ مَّجۡمُوۡعٌ  ۙ  لَّهُ النَّاسُ وَذٰ لِكَ يَوۡمٌ مَّشۡهُوۡدٌ‏ ﴿103﴾
یقیناً اس میں ان لوگوں کے لئے نشان عبرت ہے جو قیامت کے عذاب سے ڈرتے ہیں ۔ وہ دن جس میں سب لوگ جمع کئے جائیں گے اور وہ ، وہ دن ہے جس میں سب حاضر کئے جائیں گے ۔
ان في ذلك لاية لمن خاف عذاب الاخرة ذلك يوم مجموع له الناس و ذلك يوم مشهود
Indeed in that is a sign for those who fear the punishment of the Hereafter. That is a Day for which the people will be collected, and that is a Day [which will be] witnessed.
Yaqeenan iss mein unn logon kay liye nishan-e-ibrat hai jo qayamat kay azab say dartay hain. Woh din jiss mein sab log jama kiye jayen gay aur woh, woh din hai jiss mein sab hazir kiye jayen gay.
ان ساری باتوں میں اس شخص کے لیے بڑی عبرت ہے جو آخرت کے عذاب سے ڈرتا ہو ۔ وہ ایسا دن ہوگا جس کے لیے تمام لوگوں کو اکٹھا کیا جائے گا ، اور وہ ایسا دن ہوگا جسے سب کے سب کھلی آنکھوں دیکھیں گے ۔
بیشک اس میں نشانی ( ف۲۰۹ ) ہے اس کے لیے جو آخرت کے عذاب سے ڈرے وہ دن ہے جس میں سب لوگ ( ف۲۰۱ ) اکٹھے ہوں گے اور وہ دن حاضری کا ہے ( ف۲۱۱ )
حقیقت یہ ہے کہ اس میں ایک نشانی ہے ہر اس شخص کے لیے جو عذاب آخرت کا خوف کرے ۔ 105 وہ ایک دن ہوگا جس میں سب لوگ جمع ہوں گے اور پھر جو کچھ بھی اس روز ہوگا سب کی آنکھوں کے سامنے ہوگا ۔
بیشک ان ( واقعات ) میں اس شخص کے لئے عبرت ہے جو آخرت کے عذاب سے ڈرتا ہے ۔ یہ ( روزِ قیامت ) وہ دن ہے جس کے لئے سارے لوگ جمع کئے جائیں گے اور یہی وہ دن ہے جب سب کو حاضر کیا جائے گا
سورة هُوْد حاشیہ نمبر :105 “یہ ان کے اس مطالبہ کا آخری اور قطعی جواب ہے جو وہ ایمان لانے کے لیےشرط کے طور پر پیش کرتے تھے کہ ہمیں کوئی نشانی دکھائی جائے جس سے ہم کو یقین آجائے کہ تمہاری نبوت سچی ہے ۔ اس کےجواب میں فرمایا جا رہا ہے کہ اگر تمہارے اندر حق کی طلب اور قبولِ حق کی آمادگی ہو تو وہ بے حد و حساب نشانیاں جو زمین و آسمان میں ہر طرف پھیلی ہوئی ہیں تمہیں پیغام محمدی کی صداقت کا اطمینان دلانے کے لیے کافی سے زیادہ ہیں ۔ صرف آنکھیں کھول کر انہیں دیکھنے کی ضرورت ہے ۔ لیکن اگر یہ طلب اور یہ آمادگی ہی تمہارے اندر موجود نہیں ہے تو پھر کوئی نشانی بھی ، خواہ وہ کیسی ہی خارقِ عادت اور عجیب و غریب ہو ، تم کو نعمت ایمان سے بہرہ ور نہیں کر سکتی ۔ ہر معجزے کو دیکھ کر تم فرعون اور اس کی قوم کے سرداروں کی طرح کہو گے یہ تو جادو گری ہے ۔ اس مرض میں جو لوگ مبتلا ہو تے ہیں ان کی آنکھیں صرف اس وقت کھلا کرتی ہیں جب خدا کا قہر و غضب اپنی ہولناک سخت گیری کے ساتھ ان پر ٹوٹ پڑتا ہے جس طرح فرعون کی آنکھیں ڈوبتے وقت کھلی تھیں ۔ مگر عین گرفتاری کے موقع پر جو توبہ کی جائے اس کی کوئی قیمت نہیں ۔
ہلاکت اور نجات ، ٹھوس دلائل کافروں کی اس ہلاکت اور مومنوں کی نجات میں صاف دلیل ہے ہمارے ان وعدوں کی سچائی پر جو ہم نے قیامت کے بارے میں کئے ہیں جس دن تمام اول و آخر کے لوگ جمع کئے جائیں گے ۔ ایک بھی باقی نہ چھوٹے گا اور وہ بڑا بھاری دن ہوگا تمام فرشتے ، تمام رسول ، تمام مخلوق حاضر ہوگی ۔ حاکم حقیقی عادل کافی انصاف کرے گا ۔ قیامت کے قائم ہو نے میں دیر کی وجہ یہ ہے کہ رب یہ بات پہلے ہی مقرر کر چکا ہے کہ اتنی مدت تک دنیا بنی آدم سے آباد رہے گی ۔ اتنی مدت خاموشی پر گزرے گی پھر فلاں وقت قیامت قائم ہوگی ۔ جس دن قیامت آجائے گی ۔ کوئی نہ ہوگا جو اللہ کی اجازت کے بغیر لب بھی کھول سکے ۔ مگر رحمن جسے اجازت دے اور وہ بات بھی ٹھیک بولے ۔ تمام آوازیں رب رحمن کے سامنے پست ہوں گی ۔ بخاری و مسلم کی حدیث شفاعت میں ہے اس دن صرف رسول ہی بولیں گے اور ان کا کلام بھی صرف یہی ہوگا کہ یا اللہ سلامت رکھ ، یا اللہ سلامتی دے ۔ مجمع محشر میں بہت سے تو برے ہوں گے اور بہت سے نیک ۔ اس آیت کے اترنے پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ پوچھتے ہیں کہ پھر یا رسول اللہ ہمارے اعمال اس بنا پر ہیں جس سے پہلے ہی فراغت کر لی گئی ہے یا کسی نئی بنا پر؟ آپ نے فرمایا نہیں بلکہ اس حساب پر جو پہلے سے ختم ہو چکا ہے جو قلم چل چکا ہے لیکن ہر ایک کے لیے وہی آسان ہوگا ۔ جس کے لیے اس کی پیدائش کی گئی ہے ۔