Surah

Information

Surah # 11 | Verses: 123 | Ruku: 10 | Sajdah: 0 | Chronological # 52 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 12, 17, 114, from Madina
فَاَمَّا الَّذِيۡنَ شَقُوۡا فَفِى النَّارِ لَهُمۡ فِيۡهَا زَفِيۡرٌ وَّشَهِيۡقٌ ۙ‏ ﴿106﴾
لیکن جو بدبخت ہوئے وہ دوزخ میں ہونگے وہاں چیخیں گے چلائیں گے ۔
فاما الذين شقوا ففي النار لهم فيها زفير و شهيق
As for those who were [destined to be] wretched, they will be in the Fire. For them therein is [violent] exhaling and inhaling.
Lekin jo bad bakht huye woh dozakh mein hongay wahan cheekhen gay chillayen gay.
چنانچہ جو بدحال ہوں گے وہ دوزخ میں ہوں گے جہاں ان کی چیخنے چلانے کی آوازیں آئیں گی ۔
تو وہ جو بدبخت ہیں وہ تو دوزخ میں ہیں وہ اس گدھے کی طرح رینکیں گے
جو بدبخت ہوں گے وہ دوزخ میں جائیں گے﴿ جہاں گرمی اور پیاس کی شدت سے ﴾ وہ ہانپیں گے اور پھنکارے ماریں گے ،
سو جو لوگ بدبخت ہوں گے ( وہ ) دوزخ میں ( پڑے ) ہوں گے ان کے مقدر میں وہاں چیخنا اور چلّانا ہوگا
عذاب یافتہ لوگوں کی چیخیں گدھے کے چیخنے میں جیسے زیر و بم ہوتا ہے ایسے ہی ان کی چیخیں ہوں گی ۔ یہ یاد رہے کہ عرب کے محاوروں کے مطاق قرآن کریم نازل ہوا ہے ۔ وہ ہمیشگی کے محاورے کو اسی طرح بولا کرتے ہیں کہ یہ ہمیشیگی والا ہے جب تک آسمان و زمین کو قیام ہے ۔ یہ بھی ان کے محاورے میں ہے کہ یہ باقی رہے گا جب تک دن رات کا چکر بندھا ہوا ہے ۔ پس ان الفاظ سے ہمیشگی مراد ہے نہ کہ قید ۔ اس کے علاوہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اس زمین و آسمان کے بعد دار آخرت میں ان کے سوا اور آسمان و زمین ہو پس یہاں مراد جنس ہے ۔ چنانچہ حضرت ابن عباس سے مروی ہے کہ ہر جنت کا آسمان و زمین ہے ۔ اس کے بعد اللہ کی منشا کا ذکر ہے جیسے ( النَّارُ مَثْوٰىكُمْ خٰلِدِيْنَ فِيْهَآ اِلَّا مَا شَاۗءَ اللّٰهُ ۭاِنَّ رَبَّكَ حَكِيْمٌ عَلِيْمٌ ١٢٨؁ ) 6- الانعام:128 ) میں ہے ۔ اس استثنا کے بارے میں بہت سے قول ہیں جنہیں جوزی نے زاد المیسر میں نقل کیا ہے ۔ ابن جریر نے خالد بن معدان ، ضحاک ، قتادہ اور ابن سنان کے اس قول کو پسند فرمایا ہے کہ موحد گنہگاروں کی طرف استثناء عائد ہے بعض سلف سے اس کی تفسیر میں بڑے ہی غریب اقوال وارد ہوئے ہیں ۔ قتادہ فرماتے ہیں اللہ ہی کو اس کا پورا علم ہے ۔