Surah

Information

Surah # 11 | Verses: 123 | Ruku: 10 | Sajdah: 0 | Chronological # 52 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 12, 17, 114, from Madina
فَلَا تَكُ فِىۡ مِرۡيَةٍ مِّمَّا يَعۡبُدُ هٰٓؤُلَاۤءِ ‌ؕ مَا يَعۡبُدُوۡنَ اِلَّا كَمَا يَعۡبُدُ اٰبَآؤُهُمۡ مِّنۡ قَبۡلُ‌ؕ وَاِنَّا لَمُوَفُّوۡهُمۡ نَصِيۡبَهُمۡ غَيۡرَ مَنۡقُوۡصٍ‏ ﴿109﴾
اس لئے آپ ان چیزوں سے شک و شبہ میں نہ رہیں جنہیں یہ لوگ پوج رہے ہیں ، ان کی پوجا تو اس طرح ہے جس طرح ان کے باپ دادوں کی اس سے پہلے تھی ۔ ہم ان سب کو ان کا پورا پورا حصہ بغیر کسی کمی کے دینے والے ہی ہیں ۔
فلا تك في مرية مما يعبد هؤلاء ما يعبدون الا كما يعبد اباؤهم من قبل و انا لموفوهم نصيبهم غير منقوص
So do not be in doubt, [O Muhammad], as to what these [polytheists] are worshipping. They worship not except as their fathers worshipped before. And indeed, We will give them their share undiminished.
Iss liye aap inn cheezon say shak-o-shuba mein na rahen jinhen yeh log pooj rahey hain inn ki pooja to iss tarah hai jiss tarah inn kay baap dadon ki iss say pehlay thi. Hum inn sab ko inn ka poora poora hissa baghair kissi kami kay denay walay hi hain.
لہذا ( اے پیغمبر ) یہ ( مشرکین ) جن ( بتوں ) کی عبادت کرتے ہیں ، ان کے بارے میں ذرا بھی شک میں نہ رہنا ۔ یہ تو اسی طرح عبادت کر رہے ہیں جیسے ان کے باپ دادے پہلے ہی عبادت کیا کرتے تھے ، اور یقین رکھو کہ ہم ان سب کو ان کا حصہ پورا پورا چکا دیں گے ، جس میں کوئی کمی نہیں کی جائے گی ۔
تو اے سننے والے! دھوکا میں نہ پڑ اس سے جیسے یہ کافر پوجتے ہیں ( ف۲۱۸ ) یہ ویسا ہی پوجتے ہیں جیسا پہلے ان کے باپ دادا پوجتے تھے ( ف۲۱۹ ) اور بیشک ہم ان کا حصہ انھیں پورا پھیردیں گے جس میں کمی نہ ہوگی ،
پس اے نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ، تو ان معبودوں کی طرف سے کسی شک میں نہ رہ جن کی یہ لوگ عبادت کر رہے ہیں ۔ یہ تو ﴿ بس لکیر کے فقیر بنے ہوئے﴾ اسی طرح پوجا پاٹ کیے جا رہے ہیں جس طرح پہلے ان کے باپ دادا کرتے تھے ، 110 اور ہم ان کا حصہ انہیں بھرپور دیں گے بغیر اس کے کہ اس میں کچھ کاٹ کسر ہو ۔ ؏ ۹
پس ( اے سننے والے! ) تو ان کے بارے میں کسی ( بھی ) شک میں مبتلا نہ ہو جن کی یہ لوگ پوجا کرتے ہیں ۔ یہ لوگ ( کسی دلیل و بصیرت کی بنا پر ) پرستش نہیں کرتے مگر ( صرف اس طرح کرتے ہیں ) جیسے ان سے قبل ان کے باپ دادا پرستش کرتے چلے آرہے ہیں ۔ اور بیشک ہم انہیں یقیناً ان کا پورا حصۂ ( عذاب ) دیں گے جس میں کوئی کمی نہیں کی جائے گی
سورة هُوْد حاشیہ نمبر :110 اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم واقعی ان معبودوں کی طرف سے کسی شک میں تھے بلکہ دراصل یہ باتیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خطاب کرتے ہوئے عامۃ الناس کو سنائی جارہی ہیں ۔ مطلب یہ ہے کہ کسی مرد معقول کو اس شک میں نہ رہنا چاہیے کہ یہ ولگ جو ان معبودوں کی پرستش کرنے اور ان سے دعائیں مانگنے میں لگے ہوئے ہیں تو آخر کچھ تو انہوں نے دیکھا ہوگا جس کی وجہ سے یہ ان سے نفع کی امیدیں رکھتے ہیں ، واقعہ یہ ہے کہ یہ پرستش اور نذریں اور نیازیں اور دعائیں کسی علم ، کسی تجربے اور کسی حقیقی مشاہدے کی بنا پر نہیں ہیں ، بلکہ یہ سب کچھ نری اندھی تقلید کی وجہ سے ہورہا ہے ، آخر یہی آستانے پچھلی قوموں کے ہاں ھی تو موجود تھے ، اور ایسی ہی ان کی کرامتیں ان میں بھی مشہور تھیں ، مگر جب خدا کا عذاب آیا تو وہ تباہ ہوگئیں اور یہ آستانے یونہی دھرے کے دھرے رہ گئے ۔
مشرکوں کا حشر مشرکوں کے شرک کے باطل ہو نے میں ہرگز شبہ تک نہ کرنا ۔ ان کے پاس سوائے باپ دادا کی بھونڈی تقلید کے اور دلیل ہی کیا ہے؟ ان کی نیکیاں انہیں دنیا میں ہی مل جائیں گی آخرت میں عذاب ہی عذاب ہوگا ۔ جو خیر و شکر کے وعدے ہیں سب پورے ہو نے والے ہیں ۔ ان کا عاب کا مقررہ حصہ انہیں ضرور پہنچے گا ۔ موسیٰ علیہ السلام کو ہم نے کتاب دی لیکن لوگوں نے تفرقہ ڈالا ۔ کسی نے اقرار کیا تو کسی نے انکار کر دیا ۔ پس انہی نبیوں جیسا حال آپ کا بھی ہے کوئی مانے گا کوئی ٹالے گا ۔ چونکہ ہم وقت مقرر کر چکے ہیں چونکہ ہم بغیر حجت پوری کئے عذاب نہیں کیا کرتے اس لیے یہ تاخیر ہے ورنہ ابھی انہیں ان کے گناہوں کا مزہ یاد آجاتا ہے ۔ کافروں کو اللہ اور اس کے رسول کی باتیں غلط ہی معلوم ہوتی ہیں ۔ ان کا شک و شبہ زائل نہیں ہوتا ۔ سب کو اللہ جمع کرے گا اور ان کے کئے ہوئے اعمال کا بدلہ دے گا ۔ اس قرآۃ کا بھی معنی اس ہمارے ذکر کردہ معنی کی طرف ہی لوٹنا ہے ۔