Surah

Information

Surah # 11 | Verses: 123 | Ruku: 10 | Sajdah: 0 | Chronological # 52 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 12, 17, 114, from Madina
وَلَقَدۡ اٰتَيۡنَا مُوۡسَى الۡكِتٰبَ فَاخۡتُلِفَ فِيۡهِ‌ ؕ وَ لَوۡلَا كَلِمَةٌ سَبَقَتۡ مِنۡ رَّبِّكَ لَـقُضِىَ بَيۡنَهُمۡ‌ ؕ وَاِنَّهُمۡ لَفِىۡ شَكٍّ مِّنۡهُ مُرِيۡبٍ‏ ﴿110﴾
یقیناً ہم نے موسیٰ ( علیہ السلام ) کو کتاب دی ۔ پھر اس میں اختلاف کیا گیا اگر پہلے ہی آپ کے رب کی بات صادر نہ ہوگئی ہوتی تو یقیناً ان کا فیصلہ کر دیا جاتا ، انہیں تو اس میں سخت شبہ ہے ۔
و لقد اتينا موسى الكتب فاختلف فيه و لو لا كلمة سبقت من ربك لقضي بينهم و انهم لفي شك منه مريب
And We had certainly given Moses the Scripture, but it came under disagreement. And if not for a word that preceded from your Lord, it would have been judged between them. And indeed they are, concerning the Qur'an, in disquieting doubt.
Yaqeenan hum ney musa ( alh-e-salam ) ko kitab di. Phir iss mein ikhtilaf kiya gaya agar pehlay hi aap kay rab ki baat sadir na hogaee hoti to yaqeenan inn ka faisla ker diya jata enhen to iss mein sakht shuba hai.
اور ہم نے موسیٰ کو کتاب دی تھی تو اس میں بھی اختلاف کیا گیا تھا ۔ اور اگر تمہارے پروردگار کی طرف سے ایک بات پہلے ہی طے نہ ہوچکی ہوتی ( کہ ان کو پورا عذاب آخرت میں دیا جائے گا ) تو ان کا فیصلہ ( یہیں دنیا میں ) ہوچکا ہوتا ۔ اور یہ لوگ اس کے بارے میں ( ابھی تک ) سخت قسم کے شک میں پڑے ہوئے ہیں ۔
اور بیشک ہم نے موسیٰ کو کتاب دی ( ف۲۲۰ ) تو اس میں پھوٹ پڑگئی ( ف۲۲۱ ) اگر تمہارے رب کی ایک بات ( ف۲۲۲ ) پہلے نہ ہوچکی ہوتی تو جبھی ان کا فیصلہ کردیا جاتا ( ف۲۲۳ ) اور بیشک وہ اس کی طرف سے ( ف۲۲٤ ) دھوکا ڈالنے والے شک میں ہیں ( ف۲۲۵ )
ہم اس سے پہلے موسیٰ کو بھی کتاب دے چکے ہیں اور اس کے بارے میں بھی اختلاف کیا گیا تھا﴿ جس طرح آج اس کتاب کےبارےمیں کیا جا رہا ہے جو تمہیں دی گئی ہے 111﴾ ۔ اگر تیرے رب کی طرف سے ایک بات پہلے ہی طے نہ کر دی گئی ہوتی تو ان اختلاف کرنے والوں کے درمیان کبھی کا فیصلہ چکا دیا گیا ہوتا ۔ 112 یہ واقعہ ہے کہ یہ لوگ اس کی طرف سے شک اور خلجان میں پڑے ہوئے ہیں ،
اور بیشک ہم نے موسٰی ( علیہ السلام ) کو کتاب دی پھر اس میں اختلاف کیا جانے لگا ، اور اگر آپ کے رب کی طرف سے ایک بات پہلے صادر نہ ہو چکی ہوتی تو ان کے درمیان ضرور فیصلہ کر دیا گیا ہوتا ، اور وہ یقینًا اس ( قرآن ) کے بارے میں اضطراب انگیز شک میں مبتلا ہیں
سورة هُوْد حاشیہ نمبر :111 یعنی یہ کوئی نئی بات نہیں ہے کہ آج اس قرآن کے بارے میں مختلف لوگ مختلف قسم کی چہ میگوئیاں کر رہے ہیں ، بلکہ اس سے پہلے جب موسی علیہ السلام کو کتاب دی گئی تھی تو اس کے بارے میں ایسی ہی مختلف رائے زنیاں کی گئی تھیں ، لہذا اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ، تم یہ دیکھ کر بددل اور شکستہ خاطر نہ ہو کہ ایسی سیدھی سیدھی اور صاف باتیں قرآن میں پیش کی جا رہی ہیں اور پھر بھی لوگ ان کو قبول نہیں کرتے ۔ سورة هُوْد حاشیہ نمبر :112 یہ فقرہ بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور اہل ایمان کو مطمئن کرنے اور صبر دلانے کے لیے فرمایا گیا ہے ۔ مطلب یہ ہے کہ تم اس بات کے لیے بے چین نہ ہو کہ جو لوگ اس قرآن کے بارے میں اختلافات کر رہے ہیں ان کا فیصلہ جلدی سے چکا دیا جائے ۔ اللہ تعالی پہلے ہی یہ طے کر چکا ہے کہ فیصلہ وقت مقرر سے پہلے نہ کیا جائے گا ۔ اور یہ کہ دنیا کے لوگ فیصلہ چاہنے میں جو جلد بازی کرتے ہیں ، اللہ فیصلہ کر دینے میں جلد بازی نہ کرے گا ۔