Kill Joseph or cast him out to [another] land; the countenance of your father will [then] be only for you, and you will be after that a righteous people."
Yousuf ko to maar hi dalo yaa ussay kissi ( na maloom ) jagah phenk do kay tumharay walid ka rukh sirf tumhari taraf hi hojaye. Iss kay baad tum nek ho jana.
۔ ( اب اس کا حل یہ ہے کہ ) یوسف کو قتل ہی کرڈالو ، یا اسے کسی اور سرزمین میں پھینک آؤ ، تاکہ تمہارے والد کی ساری توجہ خالص تمہاری طرف ہوجائے ، اور یہ سب کرنے کے بعد پھر ( توبہ کر کے ) نیک بن جاؤ ۔ ( ٥ )
چلو یوسف ( علیہ السلام ) کو قتل کر دو یا اسے کہیں پھینک دو تاکہ تمہارے والد کی توجہ صرف تمہاری ہی طرف ہو جائے ۔ یہ کام کر لینے کے بعد پھر نیک بن رہنا ۔ 10
۔ ( اب یہی حل ہے کہ ) تم یوسف ( علیہ السلام ) کو قتل کر ڈالو یا دور کسی غیر معلوم علاقہ میں پھینک آؤ ( اس طرح ) تمہارے باپ کی توجہ خالصتًا تمہاری طرف ہو جائے گی اور اس کے بعد تم ( توبہ کر کے ) صالحین کی جماعت بن جانا
سورة یُوْسُف حاشیہ نمبر :10
یہ فقرہ ان لوگوں کے نفسیات کی بہترین ترجمانی کرتا ہے جو اپنے آپ کو خواہشات نفس کے حوالے کر دینے کے ساتھ ایمان اور نیکی سے بھی کچھ رشتہ جوڑے رکھتے ہیں ۔ ایسے لوگوں کا قاعدہ یہ ہوتا ہے کہ جب کبھی نفس ان سے کسی برے کام کا تقاضا کرتا ہے تو وہ ایمان کے تقاضوں کو ملتوی کر کے پہلے نفس کا تقاضا پورا کرنے پر تل جاتے ہیں اور جب ضمیر اندر سے چٹکیاں لیتا ہے تو اسے یہ کہہ کر تسلی دینے کی کوشش کرتے ہیں کہ ذرا صبر کر ، یہ ناگزیر گناہ ، جس سے ہمارا کام اٹکا ہوا ہے ، کہ گزرنے دے ، پھر ان شاءاللہ ہم توبہ کر کے ویسے ہی نیک بن جائیں گے جیسا تو ہمیں دیکھنا چاہتا ہے ۔