Surah

Information

Surah # 12 | Verses: 111 | Ruku: 12 | Sajdah: 0 | Chronological # 53 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 1, 2, 3, 7, from Madina
قَالَ اِنِّىۡ لَيَحۡزُنُنِىۡ اَنۡ تَذۡهَبُوۡا بِهٖ وَاَخَافُ اَنۡ يَّاۡكُلَهُ الذِّئۡبُ وَاَنۡـتُمۡ عَنۡهُ غٰفِلُوۡنَ‏ ﴿13﴾
۔ ( یعقوب علیہ السلام نے ) کہا اسے تمہارا لے جانا مجھے تو سخت صدمہ دے گا اور مجھے یہ بھی کھٹکا لگا رہے گا کہ تمہاری غفلت میں اسے بھیڑیا کھا جائے ۔
قال اني ليحزنني ان تذهبوا به و اخاف ان ياكله الذب و انتم عنه غفلون
[Jacob] said, "Indeed, it saddens me that you should take him, and I fear that a wolf would eat him while you are of him unaware."
( yaqoob alh-e-salam ney ) kay issay tumhara ley jana mujhay to sakht sadma dey ga aur mujhay yeh bhi khutka laga rahey ga kay tumhari ghaflat mein issay bheyriya kha jaye.
یعقوب نے کہا : تم اسے لے جاؤ گے تو مجھے ( اس کی جدائی کا ) غم ہوگا ۔ ( ٧ ) اور مجھے یہ اندیشہ بھی ہے کہ کسی وقت جب تم اس کی طرف سے غافل ہو ، تو کوئی بھیڑیا اسے کھا جائے ۔ ( ٨ )
بولا بیشک مجھے رنج دے گا کہ اسے لے جاؤ ( ف۲۸ ) اور ڈرتا ہوں کہ اسے بھیڑیا کھالے ( ف۲۹ ) اور تم اس سے بےخبر رہو ( ف۳۰ )
11 باپ نے کہا تمہارا اسے لے جانا مجھے شاق گزرتا ہے اور مجھ کو اندیشہ ہے کہ کہیں اسے بھیڑیا نہ پھاڑ کھائے جب کہ تم اس سے غافل ہو ۔
انہوں نے کہا: بیشک مجھے یہ خیال مغموم کرتا ہے کہ تم اسے لے جاؤ اور میں ( اس خیال سے بھی ) خوف زدہ ہوں کہ اسے بھیڑیا کھا جائے اور تم اس ( کی حفاظت ) سے غافل رہو
انجانے خطرے کا اظہار نبی اللہ حضرت یعقوب علیہ السلام اپنے بیٹوں کی اس طلب کا کہ بھائی یوسف کو ہمارے ساتھ سیر کے لیے بھیجئے جواب دیتے ہیں کہ تمہیں معلوم ہے مجھے اس سے بہت محبت ہے ۔ تم اسے لے جاؤ گے مجھ پر اس کی اتنی دیر کی جدائی بھی شاق گزرے گی ۔ حضرت یعقوب کی اس بڑھی ہوئی محبت کی وجہ یہ تھی کہ آپ حضرت یوسف کے چہرے پر خیر کے نشان دیکھ رہے تھے ۔ نبوت کا نور پیشانی سے ظاہر تھا ۔ اخلاق کی پاکیزگی ایک ایک بات سے عیاں تھی ۔ صورت کی خوبی ، سیرت کی اچھائی کا بیان تھی ، اللہ کی طرف سے دونوں باپ بیٹوں پر صلوۃ و سلام ہو ۔ دوسری وجہ یہ بھی ہے کہ ممکن ہے تم اپنی بکریوں کے چرانے چگانے اور دوسرے کاموں میں مشغول رہو اور اللہ نہ کرے کوئی بھیڑیا آکر اس کا کام تمام کر جائے اور تمہیں پتہ بھی نہ چلے ۔ آہ حضرت یعقوب علیہ السلام کی اسی بات کو انہوں نے لے لیا اور دماغ میں بسا لیا کہ یہی ٹھیک عذر ہے ، یوسف کو الگ کر کے ابا کے سامنے یہی من گھڑت گھڑ دیں گے ۔ اسی وقت بات بنائی اور جواب دیا کہ ابا آپ نے کیا خوب سوچا ۔ ہماری جماعت کی جماعت قوی اور طاقتور موجود ہو اور ہمارے بھائی کو بھیڑیا کھا جائے؟ بالکل ناممکن ہے ۔ اگر ایسا ہو جائے تو پھر تو ہم سب بیکار نکمے عاجز نقصان والے ہی ہوئے ۔