Surah

Information

Surah # 12 | Verses: 111 | Ruku: 12 | Sajdah: 0 | Chronological # 53 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 1, 2, 3, 7, from Madina
وَجَآءُوۡ عَلٰى قَمِيـۡصِهٖ بِدَمٍ كَذِبٍ‌ؕ قَالَ بَلۡ سَوَّلَتۡ لَـكُمۡ اَنۡفُسُكُمۡ اَمۡرًا‌ؕ فَصَبۡرٌ جَمِيۡلٌ‌ؕ وَاللّٰهُ الۡمُسۡتَعَانُ عَلٰى مَا تَصِفُوۡنَ‏ ﴿18﴾
اور یوسف کے کرتے کو جھوٹ موٹ کے خون سے خون آلود بھی کر لائے تھے باپ نے کہا یوں نہیں ، بلکہ تم نے اپنے دل ہی میں سے ایک بات بنالی ہے ۔ پس صبر ہی بہتر ہے اور تمہاری بنائی ہوئی باتوں پر اللہ ہی سے مدد کی طلب ہے ۔
و جاءو على قميصه بدم كذب قال بل سولت لكم انفسكم امرا فصبر جميل و الله المستعان على ما تصفون
And they brought upon his shirt false blood. [Jacob] said, "Rather, your souls have enticed you to something, so patience is most fitting. And Allah is the one sought for help against that which you describe."
Aur yousuf kay kurtay ko jhoot moot kay khoon say khoon aalood bhi ker laye thay baap ney kaha yun nahi bulkay tum ney apney dil hi say aik baat bana li hai. Pus sabar hi behtar hai aur tumahri banaee hui baaton per Allah hi say madad ki talab hai.
اور وہ یوسف کی قمیص پر جھوٹ موٹ کا خون بھی لگا کرلے آئے ۔ ( ١٠ ) ان کے والد نے کہا : ( حقیقت یہ نہیں ہے ) بلکہ تمہارے دلوں نے اپنی طرف سے ایک بات بنا لی ہے ۔ اب تو میرے لیے صبر ہی بہتر ہے ۔ اور جو باتیں تم بنا رہے ہو ، ان پر اللہ ہی کی مدد درکار ہے ۔
اور اس کے کر ُتے پر ایک جھوٹا خون لگا لائے ( ف٤۰ ) کہا بلکہ تمہارے دلوں نے ایک بات تمہارے واسطے بنالی ہے ( ف٤۱ ) تو صبر اچھا ، اور اللہ ہی مدد چاہتا ہوں ان باتوں پر جو تم بتا رہے ہو ( ف٤۲ )
اور وہ یوسف کی قمیص پر جھوٹ موٹ کا خون لگا کر لے آئے تھے ۔ یہ سن کر ان سے باپ نے کہا بلکہ تمہارے نفس نے تمہارے لیے ایک بڑے کام کو آسان بنا دیا ۔ اچھا ، صبر کروں گا اور بخوبی کروں گا ، 13 جو بات تم بنا رہے ہو اس پر اللہ ہی سے مدد مانگی جا سکتی ہے ۔ 14
اور وہ اس کے قمیض پر جھوٹا خون ( بھی ) لگا کر لے آئے ، ( یعقوب علیہ السلام نے ) کہا: ( حقیقت یہ نہیں ہے ) بلکہ تمہارے ( حاسد ) نفسوں نے ایک ( بہت بڑا ) کام تمہارے لئے آسان اور خوشگوار بنا دیا ( جو تم نے کر ڈالا ) ، پس ( اس حادثہ پر ) صبر ہی بہتر ہے ، اور اﷲ ہی سے مدد چاہتا ہوں اس پر جو کچھ تم بیان کر رہے ہو
سورة یُوْسُف حاشیہ نمبر :13 متن میں”صبر جمیل“ کے الفاظ ہیں جن کا لفظی ترجمہ ” اچھا صبر“ ہوسکتا ہے ۔ اس سے مراد ایسا صبر ہے جس میں شکایت نہ ہو ، فریاد نہ ہو ، جَزَع نزع نہ ہو ، ٹھنڈے دل سے اس مصیبت کو برداشت کیا جائے جو ایک عالی ظرف انسان پر آپڑی ہو ۔ سورة یُوْسُف حاشیہ نمبر :14 بائیبل اور تلمود یہاں حضرت یعقوب علیہ السلام کے تأثر کا نقشہ بھی کچھ ایسا کھینچتی ہیں جو کسی معمولی باپ کے تاثر سے کچھ بھی مختلف نہیں ہے ۔ بائیبل کا بیان یہ ہے کہ ” تب یعقوب علیہ السلام نے اپنا پیراہن چاک کیا اور ٹاٹ اپنی کمر سے لپیٹا اور بہت دنوں تک اپنے بیٹے کے لیے ماتم کرتا رہا “ ۔ اور تلمود کا بیان ہے کہ ” یعقوب بیٹے کا قمیص پہچانتے ہی اوندھے منہ زمین پر گر پڑا اور دیر تک بے حس و حرکت پڑا رہا ، پھر اٹھ کر بڑے زور سے چیخا کہ ہاں یہ میرے بیٹے ہی کا قمیص ہے …………. اور وہ سالہا سال تک یوسف علیہ السلام کا ماتم کرتا رہا“ ۔ اس نقشے میں حضرت یعقوب علیہ السلام وہی کچھ کرتے نظر آتے ہیں جو ہر باپ ایسے موقع پر کرے گا ۔ لیکن قرآن جو نقشہ پیش کر رہا ہے اس سے ہمارے سامنے ایک ایسے غیر معمولی انسان کی تصویر آتی ہے جو کمال درجہ بردبار و باوقار ہے ، اتنی بڑی غم انگیز خبر سن کر بھی اپنے دماغ کا توازن نہیں کھوتا ، اپنی فراست سے معاملہ کہ ٹھیک ٹھیک نوعیت کو بھانپ جاتا ہے کہ یہ ایک بناوٹی بات ہے جو ان حاسد بیٹوں نے بنا کر پیش کی ہے ، اور پھر عالی ظرف انسانوں کی طرح صبر کرتا ہے اور خدا پر بھروسہ کرتا ہے ۔