اللہ اپنا کام کر کے رہتا ہے ، مگر اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں ۔ اور جب وہ اپنی پوری جوانی کو پہنچا تو ہم نے اسے قوت فیصلہ اور علم عطا کیا ، 20 اس طرح ہم نیک لوگوں کو جزا دیتے ہیں ۔
سورة یُوْسُف حاشیہ نمبر :20
قرآن کی زبان میں ان الفاظ سے مراد بالعموم ” نبوت عطا کرنا “ ہوتا ہے ۔ ” حکم“ کے معنی قوت فیصلہ کے بھی ہیں اور اقتدار کے بھی ۔ پس اللہ کی طرف سے کسی بندے کو حکم عطا کیے جانے کا مطلب یہ ہوا کہ اللہ تعالی نے اسے انسانی زندگی کے معاملات میں فیصلہ کرنے کی اہلیت بھی عطا کی اور اختیارات بھی تفویض فرمائے ۔ رہا ”علم“ تو اس سے مراد وہ خاص علم حقیقت ہے جو انبیاء کو وحی کے ذریعہ سے براہ راست دیا جاتا ہے ۔