Surah

Information

Surah # 12 | Verses: 111 | Ruku: 12 | Sajdah: 0 | Chronological # 53 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 1, 2, 3, 7, from Madina
فَلَمَّا سَمِعَتۡ بِمَكۡرِهِنَّ اَرۡسَلَتۡ اِلَيۡهِنَّ وَاَعۡتَدَتۡ لَهُنَّ مُتَّكَـاً وَّاٰتَتۡ كُلَّ وَاحِدَةٍ مِّنۡهُنَّ سِكِّيۡنًا وَّقَالَتِ اخۡرُجۡ عَلَيۡهِنَّ ‌ۚ فَلَمَّا رَاَيۡنَهٗۤ اَكۡبَرۡنَهٗ وَقَطَّعۡنَ اَيۡدِيَهُنَّ وَقُلۡنَ حَاشَ لِلّٰهِ مَا هٰذَا بَشَرًا ؕ اِنۡ هٰذَاۤ اِلَّا مَلَكٌ كَرِيۡمٌ‏ ﴿31﴾
اس نے جب ان کی اس پر فریب غیبت کا حال سنا تو انہیں بلوا بھیجا اور ان کے لئے ایک مجلس مرتب کی اور ان میں سے ہر ایک کو چھری دی ۔ اور کہا اے یوسف ان کے سامنے چلے آؤ ان عورتوں نے جب اسے دیکھا تو بہت بڑا جانا اور اپنے ہاتھ کاٹ لئے اور زبان سے نکل گیا کہ حاشا للہ! یہ انسان تو ہرگز نہیں ، یہ تو یقیناً کوئی بہت ہی بزرگ فرشتہ ہے ۔
فلما سمعت بمكرهن ارسلت اليهن و اعتدت لهن متكا و اتت كل واحدة منهن سكينا و قالت اخرج عليهن فلما راينه اكبرنه و قطعن ايديهن و قلن حاش لله ما هذا بشرا ان هذا الا ملك كريم
So when she heard of their scheming, she sent for them and prepared for them a banquet and gave each one of them a knife and said [to Joseph], "Come out before them." And when they saw him, they greatly admired him and cut their hands and said, "Perfect is Allah ! This is not a man; this is none but a noble angel."
Iss ney jab unn ki iss pur fareb gheebat ka haal suna to unhen bulwa bheja aur unn kay liye aik majlis muattab ki aur unn mein say her aik ko aik churi di. Aur kaha aey yousuf! Inn kay samney chalay aao inn aurton ney jab ussay dekha to boht bara jana aur apney hath kaat liye aur zaban say nikal gaya kay hasha-lillah! Yeh insan to hergiz nahi yeh to yaqeenan koi boht hi buzurg farishta hai.
چنانچہ جب اس ( عزیز کی بیوی ) نے ان عورتوں کے مکر کی یہ بات سنی ( ٢٠ ) تو اس نے پیغام بھیج کر انہیں ( اپنے گھر ) بلوا لیا ۔ اور ان کے لیے ایک تکیوں والی نشست تیار کی ، اور ان میں سے ہر ایک کے ہاتھ میں ایک چاقو دے دیا ۔ ( ٢١ ) اور ( یوسف سے ) کہا کہ : ذرا باہر نکل کر ان کے سامنے آجاؤ ، اب جو ان عورتوں نے یوسف کو دیکھا تو انہیں حیرت انگیز ( حد تک حسین ) پایا ، اور ( ان کے حسن سے مبہوت ہوکر ) اپنے ہاتھ کاٹ ڈالے ، اور بول اٹھیں کہ : حاشا للہ ! یہ شخص کوئی انسان نہیں ہے ، ایک قابل تکریم فرشتے کے سوا یہ کچھ اور نہیں ہوسکتا ۔
تو جب زلیخا نے ان کا چرچا سنا تو ان عورتوں کو بلا بھیجا ( ف۸۱ ) اور ان کے لیے مسندیں تیار کیں ( ف۸۲ ) اور ان میں ہر ایک کو ایک چھری دی ( ف۸۳ ) اور یوسف ( ف۸٤ ) سے کہا ان پر نکل آؤ ( ف۸۵ ) جب عورتوں نے یوسف کو دیکھا اس کی بڑائی بولنے لگیں ( ف۸٦ ) اور اپنے ہاتھ کاٹ لیے ( ف۸۷ ) اور بولیں اللہ کو پاکی ہے یہ تو جنس بشر سے نہیں ( ف۸۸ ) یہ تو نہیں مگر کوئی معزز فرشتہ ،
اس نے جو ان کی یہ مکّارانہ باتیں سنیں تو ان کو بلاوا بھیج دیا اور ان کے لیے تکیہ دار مجلس آراستہ کی 26 اور ضیافت میں ہر ایک کے آگے ایک ایک چھری رکھ دی ۔ ﴿پھر عین اس وقت جب کہ وہ پھل کاٹ کاٹ کر کھا رہی تھیں﴾ اس نے یوسف کو اشارہ کیا کہ ان کے سامنے نکل آ ۔ جب ان عورتوں کی نگاہ اس پر پڑی تو وہ دنگ رہ گئیں اور اپنے ہاتھ کاٹ بیٹھیں اور بے ساختہ پکار اٹھیں حاشالِلّٰہ ، یہ شخص انسان نہیں ہے ، یہ تو کوئی بزرگ فرشتہ ہے ۔
پس جب اس ( زلیخا ) نے ان کی مکارانہ باتیں سنیں ( تو ) انہیں بلوا بھیجا اور ان کے لئے مجلس آراستہ کی ( پھر ان کے سامنے پھل رکھ دیئے ) اور ان میں سے ہر ایک کو ایک ایک چھری دے دی اور ( یوسف علیہ السلام سے ) درخواست کی کہ ذرا ان کے سامنے سے ( ہوکر ) نکل جاؤ ( تاکہ انہیں بھی میری کیفیت کا سبب معلوم ہو جائے ) ، سو جب انہوں نے یوسف ( علیہ السلام کے حسنِ زیبا ) کو دیکھا تو اس ( کے جلوۂ جمال ) کی بڑائی کرنے لگیں اور وہ ( مدہوشی کے عالم میں پھل کاٹنے کے بجائے ) اپنے ہاتھ کاٹ بیٹھیں اور ( دیکھ لینے کے بعد بے ساختہ ) بول اٹھیں: اﷲ کی پناہ! یہ تو بشر نہیں ہے ، یہ تو بس کوئی برگزیدہ فرشتہ ( یعنی عالمِ بالا سے اترا ہوا نور کا پیکر ) ہے
سورة یُوْسُف حاشیہ نمبر :26 یعنی ایسی مجلس جس میں مہمانوں کے لیے تکیے لگے ہوئے تھے ۔ مصر کے آثار قدیمہ سے بھی اس کی تصدیق ہوتی ہے کہ ان کی مجلسوں میں تکیوں کا استعمال بہت ہوتا تھا ۔ بائیبل میں اس ضیافت کا کوئی ذکر نہیں ہے البتہ تلمود میں یہ واقعہ بیان کیا گیا ہے ، مگر وہ قرآن سے بہت مختلف ہے ۔ قرآن کے بیان میں جو زندگی ، جو روح ، جو فطریت اور جو اخلاقیت پائی جاتی ہے اس سے تلمود کا بیان بالکل خالی ہے ۔