Surah

Information

Surah # 12 | Verses: 111 | Ruku: 12 | Sajdah: 0 | Chronological # 53 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 1, 2, 3, 7, from Madina
قَالَتۡ فَذٰلِكُنَّ الَّذِىۡ لُمۡتُنَّنِىۡ فِيۡهِ‌ؕ وَ لَـقَدۡ رَاوَدْتُّهٗ عَنۡ نَّـفۡسِهٖ فَاسۡتَعۡصَمَ‌ؕ وَلَٮِٕنۡ لَّمۡ يَفۡعَلۡ مَاۤ اٰمُرُهٗ لَـيُسۡجَنَنَّ وَلَيَكُوۡنًا مِّنَ الصّٰغِرِيۡنَ‏ ﴿32﴾
اس وقت عزیز مصر کی بیوی نے کہا یہی ہیں جن کے بارے میں تم مجھے طعنے دے رہی تھیں میں نے ہر چند اس سے اپنا مطلب حاصل کرنا چاہا ، لیکن یہ بال بال بچا رہا ، اور جو کچھ میں اس سے کہہ رہی ہوں اگر یہ نہ کرے گا تو یقیناً یہ قید کر دیا جائے گا اور بیشک یہ بہت ہی بے عزت ہوگا ۔
قالت فذلكن الذي لمتنني فيه و لقد راودته عن نفسه فاستعصم و لىن لم يفعل ما امره ليسجنن و ليكونا من الصغرين
She said, "That is the one about whom you blamed me. And I certainly sought to seduce him, but he firmly refused; and if he will not do what I order him, he will surely be imprisoned and will be of those debased."
Uss waqt aziz-e-misir ki biwi ney kaha yehi hain jin kay baray mein tum mujhay tanay dey rahi thin mein ney her chand iss say apna matlab hasil kerna chaha lekin yeh baal baal bacha raha aur jo kuch mein iss say keh rahi hun agar yeh na keray ga to yaqeenan yeh qaid ker diya jayega aur be-shak yeh boht hi bey izzat hoga.
عزیز کی بیوی نے کہا : اب دیکھو ! یہ ہے وہ شخص جس کے بارے میں تم نے مجھے طعنے دیے تھے ۔ یہ بات واقعی سچ ہے کہ میں نے اپنا مطلب نکالنے کے لیے اس پر ڈورے ڈالے ، مگر یہ بچ نکلا ، اور اگر یہ میرے کہنے پر عمل نہیں کرے گا ، تو اسے قید ضرور کیا جائے گا ، اور یہ ذلیل ہو کر رہے گا ۔
زلیخا نے کہا تو يہ ہیں وہ جن پر مجھے طعنہ دیتی تھیں ( ف۸۹ ) اور بیشک میں نے ان کا جِی لبھانا چاہا تو انہوں نے اپنے آپ کو بچایا ( ف۹۰ ) اور بیشک اگر وہ یہ کام نہ کریں گے جو میں ان سے کہتی ہوں تو ضرور قید میں پڑیں گے اور وہ ضرور ذلت اٹھائیں گے ( ف۹۱ )
“ عزیز کی بیوی نے کہا ” دیکھ لیا! یہ ہے وہ شخص جس کے معاملہ میں تم مجھ پر باتیں بناتی تھیں ۔ بےشک میں نے اِسے رجہانے کی کوشش کی تھی مگر یہ بچ نِکلا ۔ اگر یہ میرا کہنا نہ مانے گا تو قید کیا جائے گا اور بہت ذلیل و خوار ہوگا ۔ 27
۔ ( زلیخا کی تدبیر کامیاب ہوگئی تب ) وہ بولی: یہی وہ ( پیکرِ نور ) ہے جس کے بارے میں تم مجھے ملامت کرتی تھیں اور بیشک میں نے ہی ( اپنی خواہش کی شدت میں ) اسے پھسلانے کی کوشش کی مگر وہ سراپا عصمت ہی رہا ، اور اگر ( اب بھی ) اس نے وہ نہ کیا جو میں اسے کہتی ہوں تو وہ ضرور قید کیا جائے گا اور وہ یقینًا بے آبرو کیا جائے گا
سورة یُوْسُف حاشیہ نمبر :27 اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس وقت مصر کے اونچے طبقوں کی اخلاقی حالت کیا تھی ۔ ظاہر ہے کہ عزیز کی بیوی نے جن عورتوں کو بلایا ہوگا وہ امراء و رؤسا اور بڑے عہدہ داروں کے گھر کی بیگمات ہی ہوں گی ۔ ان عالی مرتبہ خواتین کے سامنے وہ اپنے محبوب نوجوان کو پیش کرتی ہے اور اس کی خوبصورت جوانی دکھا کر انہیں قائل کرنے کی کوشش کرتی ہے کہ ایسے جوان رعنا پر میں مر نہ مٹتی تو آخر اور کیا کرتی ۔ پھر یہ بڑے گھروں کی بہو بیٹیاں خود بھی اپنے عمل سے گویا اس امر کی تصدیق فرماتی ہیں کہ واقعی ان میں سے ہر ایک ایسے حالات میں وہی کچھ کرتی جو بیگم عزیز نے کیا ۔ پھر شریف خواتین کی اس بھری مجلس میں معزز میزبان کو علانیہ اپنے اس عزم کا اظہار کرتے ہوئے کوئی شرم محسوس نہیں ہوتی کہ اگر اس کا خوبصورت غلام اس کی خواہش نفس کا کھلونا بننے پر راضی نہ ہو ا تو وہ اسے جیل بھجوا دے گی ۔ یہ سب کچھ اس بات کا پتہ دیتا ہے کہ یورپ اور امریکہ اور ان کے مشرقی مقلدین آج عورتوں کی جس آزادی و بے باکی کو بیسویں صدی کا کرشمہ سمجھ رہے ہیں وہ کوئی نئی چیز نہیں ہے ، بہت پرانی چیز ہے ۔ دقیانوس سے سیکڑوں برس پہلے مصر میں یہ اسی شان کے ساتھ پائی جاتی تھی جیسی آج اس ”روشن زمانے“ میں پائی جا رہی ہے ۔