Surah

Information

Surah # 12 | Verses: 111 | Ruku: 12 | Sajdah: 0 | Chronological # 53 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 1, 2, 3, 7, from Madina
وَقَالَ الۡمَلِكُ ائۡتُوۡنِىۡ بِهٖۤ اَسۡتَخۡلِصۡهُ لِنَفۡسِىۡ‌ۚ‌ فَلَمَّا كَلَّمَهٗ قَالَ اِنَّكَ الۡيَوۡمَ لَدَيۡنَا مَكِيۡنٌ اَمِيۡنٌ‏ ﴿54﴾
بادشاہ نے کہا کہ اسے میرے پاس لاؤ کہ میں اسے اپنے خاص کاموں کے لئے مقرر کرلوں پھر جب اس سے بات چیت کی تو کہنے لگا کہ آپ ہمارے ہاں آج سے ذی عزت اور امانت دار ہیں ۔
و قال الملك اتوني به استخلصه لنفسي فلما كلمه قال انك اليوم لدينا مكين امين
And the king said, "Bring him to me; I will appoint him exclusively for myself." And when he spoke to him, he said, "Indeed, you are today established [in position] and trusted."
Badshah ney kaha issay meray pass lao kay mein ussay apney khas kaamon kay liye muqarrar ker loon phir jab uss say baat cheet ki to kehney laga kay aap humaray haan aaj say zee izzat aur amant daar hain.
اور بادشاہ نے کہا کہ : اس کو میرے پاس لے آؤ ، میں اسے خالص اپنا ( معاون ) بناؤں گا ۔ چنانچہ جب ( یوسف بادشاہ کے پاس آگئے اور ) بادشاہ نے ان سے باتیں کیں تو اس نے کہا : آج سے ہمارے پاس تمہارا بڑا مرتبہ ہوگا ، اور تم پر پورا بھروسہ کیا جائے گا ۔ ( ٣٤ )
اور بادشاہ بولا انہيں میرے پاس لے آؤ کہ میں انھیں اپنے لیے چن لوں ( ف۱۳۸ ) پھر جب اس سے بات کی کہا بیشک آج آپ ہمارے یہاں معزز معتمد ہیں ( ف۱۳۹ )
بادشاہ نے کہا انہیں میرے پاس لاؤ تاکہ میں ان کو اپنے لیے مخصوص کر لوں ۔ جب یوسف ( علیہ السلام ) نے اس سے گفتگو کی تو اس نے کہا اب آپ ہمارے ہاں قدرومنزلت رکھتے ہیں اور آپ کی امانت پر پورا بھروسا ہے ۔ 47
اور بادشاہ نے کہا: انہیں میرے پاس لے آؤ کہ میں انہیں اپنے لئے ( مشیرِ ) خاص کر لوں ، سو جب بادشاہ نے آپ سے ( بالمشافہ ) گفتگو کی ( تو نہایت متاثر ہوا اور ) کہنے لگا: ( اے یوسف! ) بیشک آپ آج سے ہمارے ہاں مقتدر ( اور ) معتمد ہیں ( یعنی آپ کو اقتدار میں شریک کر لیا گیا ہے )
سورة یُوْسُف حاشیہ نمبر :47 یہ بادشاہ کی طرف سے گویا ایک کھلا اشارہ تھا کہ آپ کو ہر ذمہ داری کا منصب سونپا جاسکتا ہے ۔
جب بادشاہ کے سامنے حضرت یوسف علیہ السلام کی بےگناہی کھل گئی تو خوش ہو کر کہا کہ انہیں میرے پاس بلا لاؤ کہ میں انہیں اپنے خاص مشیروں میں کر لوں ۔ چانچہ آپ تشریف لائے ۔ جب وہ آپ سے ملا ، آپ کی صورت دیکھی ۔ آپ کی باتیں سنیں ، آپ کے اخلاق دیکھے تو دل سے گرویدہ ہو گیا اور بےساختہ اس کی زبان سے نکل گیا کہ آج سے آپ ہمارے ہاں معزز اور معتبر ہیں ۔ اس وقت آپ نے ایک خدمت اپنے لئے پسند فرمائی اور اس کی اہلیت ظاہر کی ۔ انسان کو یہ جائز بھی ہے کہ جب وہ انجان لوگوں میں ہو تو اپنی قابلیت بوقت ضرورت بیان کر دے ۔ اس خواب کی بنا پر جس کی تعبیر آپ نے دی تھی ۔ آپ نے یہی آرزو کی کہ زمین کی پیداوار غلہ وغیرہ جو جمع کیا جاتا ہے اس پر مجھے مقرر کیا جائے تاکہ میں محافظت کروں نیز اپنے علم کے مطابق عمل کر سکوں تاکہ رعایا کو قحط سالی کی مصیبت کے وقت قدرے عافیت مل سکے ۔ بادشاہ کے دل پر تو آپ کی امانت داری ، سچائی ، سلیقہ مندی اور کامل علم کا سکہ بیٹھ چکا تھا اسی وقت اس نے اس درخواست کو منظور کر لیا ۔