Surah

Information

Surah # 12 | Verses: 111 | Ruku: 12 | Sajdah: 0 | Chronological # 53 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 1, 2, 3, 7, from Madina
وَلَاَجۡرُ الۡاٰخِرَةِ خَيۡرٌ لِّـلَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا وَكَانُوۡا يَتَّقُوۡنَ‏ ﴿57﴾
یقیناً ایمان داروں اور پرہیزگاروں کا اخروی اجر بہت ہی بہتر ہے ۔
و لاجر الاخرة خير للذين امنوا و كانوا يتقون
And the reward of the Hereafter is better for those who believed and were fearing Allah .
Yaqeenan eman daron aur perhezgaron ka ukhrawi ajar boht hi behtar hai.
اور آخرت کا جو اجر ہے وہ ان لوگوں کے لیے کہیں زیادہ بہتر ہے جو ایمان لاتے اور تقوی پر کاربند رہتے ہیں ( ٣٦ )
اور بیشک آخرت کا ثواب ان کے لیے بہتر جو ایمان لائے اور پرہیزگار رہے ( ف۱٤۳ )
اور آخرت کا اجر ان لوگوں کے لیے زیادہ بہتر ہے جو ایمان لائے اور خدا ترسی کے ساتھ کام کرتے رہے ۔ 49 ؏۷
اور یقیناً آخرت کا اجر ان لوگوں کے لئے بہتر ہے جو ایمان لائے اور روشِ تقوٰی پر گامزن رہے
سورة یُوْسُف حاشیہ نمبر :49 یعنی اب ساری سرزمین مصر اس کی تھی ۔ اس کی ہر جگہ کو وہ اپنی جگہ کہہ سکتا تھا ۔ وہاں کوئی گوشہ بھی ایسا نہ رہا تھا جو اس سے روکا جا سکتا ہو ۔ یہ گویا اس کامل تسلط اور ہمہ گیر اقتدار کا بیان ہے جو حضرت یوسف علیہ السلام کو اس ملک پر حاصل تھا ۔ قدیم مفسرین بھی اس آیت کی یہی تفسیر کرتے ہیں ۔ چنانچہ ابن زید کے حوالہ سے علامہ ابن جریر طبری نے اپنی تفسیر میں اس کے معنی یہ بیان کیے ہیں کہ ” ہم نے یوسف علیہ السلام کو ان سب چیزوں کا مالک بنا دیا جو مصر میں تھیں ، دنیا کے اس حصے میں وہ جہاں جو کچھ چاہتا کر سکتا تھا ، وہ سرزمین اس کے حوالہ کر دی گئی تھی ، حتی کہ اگر وہ چاہتا کہ فرعون کو اپنا زیر دست کر لے اور خود اس سے بالا تر ہوجائے تو یہ بھی کر سکتا تھا “ ۔ دوسرا قول علامہ موصوف نے مجاہد کا نقل کیا ہے جو مشہور ائمہ تفسیر میں سےہیں ۔ ان کا خیال ہے کہ بادشاہ مصر نے یوسف علیہ السلام کے ہاتھ پر اسلام قبول کر لیا تھا ۔