سورة یُوْسُف حاشیہ نمبر :49
یعنی اب ساری سرزمین مصر اس کی تھی ۔ اس کی ہر جگہ کو وہ اپنی جگہ کہہ سکتا تھا ۔ وہاں کوئی گوشہ بھی ایسا نہ رہا تھا جو اس سے روکا جا سکتا ہو ۔ یہ گویا اس کامل تسلط اور ہمہ گیر اقتدار کا بیان ہے جو حضرت یوسف علیہ السلام کو اس ملک پر حاصل تھا ۔ قدیم مفسرین بھی اس آیت کی یہی تفسیر کرتے ہیں ۔ چنانچہ ابن زید کے حوالہ سے علامہ ابن جریر طبری نے اپنی تفسیر میں اس کے معنی یہ بیان کیے ہیں کہ ” ہم نے یوسف علیہ السلام کو ان سب چیزوں کا مالک بنا دیا جو مصر میں تھیں ، دنیا کے اس حصے میں وہ جہاں جو کچھ چاہتا کر سکتا تھا ، وہ سرزمین اس کے حوالہ کر دی گئی تھی ، حتی کہ اگر وہ چاہتا کہ فرعون کو اپنا زیر دست کر لے اور خود اس سے بالا تر ہوجائے تو یہ بھی کر سکتا تھا “ ۔ دوسرا قول علامہ موصوف نے مجاہد کا نقل کیا ہے جو مشہور ائمہ تفسیر میں سےہیں ۔ ان کا خیال ہے کہ بادشاہ مصر نے یوسف علیہ السلام کے ہاتھ پر اسلام قبول کر لیا تھا ۔