Surah

Information

Surah # 12 | Verses: 111 | Ruku: 12 | Sajdah: 0 | Chronological # 53 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 1, 2, 3, 7, from Madina
وَلَمَّا دَخَلُوۡا عَلٰى يُوۡسُفَ اٰوٰٓى اِلَيۡهِ اَخَاهُ‌ قَالَ اِنِّىۡۤ اَنَا اَخُوۡكَ فَلَا تَبۡتَٮِٕسۡ بِمَا كَانُوۡا يَعۡمَلُوۡنَ‏ ﴿69﴾
یہ سب جب یوسف کے پاس پہنچ گئے تو اس نے اپنے بھائی کو اپنے پاس بٹھا لیا اور کہا کہ میں تیرا بھائی ( یوسف ) ہوں پس یہ جو کچھ کرتے رہے اس کا کچھ رنج نہ کر ۔
و لما دخلوا على يوسف اوى اليه اخاه قال اني انا اخوك فلا تبتىس بما كانوا يعملون
And when they entered upon Joseph, he took his brother to himself; he said, "Indeed, I am your brother, so do not despair over what they used to do [to me]."
Yeh sab jab yousuf kay pass phonch gaye to uss ney apney bhai ko apney pass bitha liya aur kaha kay mein tera bhai ( yousuf ) hun pus yeh jo kuch kertay rahey uss ka kuch ranj na ker.
اور جب یہ لوگ یوسف کے پاس پہنچے تو انہوں نے اپنے ( سگے ) بھائی ( بنیامین ) کو اپنے پاس خاص جگہ دی ، ( ٤٥ ) ( اور انہیں ) بتایا کہ میں تمہارا بھائی ہوں ، لہذا تم ان باتوں پر رنجیدہ نہ ہونا جو یہ ( دوسرے بھائی ) کرتے رہے ہیں ۔
اور جب وہ یوسف کے پاس گئے ( ف۱٦۳ ) اس نے اپنے بھائی کو اپنے پاس جگہ دی ( ف۱٦٤ ) کہا یقین جان میں ہی تیرا بھائی ( ف۱٦۵ ) ہوں تو یہ جو کچھ کرتے ہیں اس کا غم نہ کھا ( ف۱٦٦ )
یہ لوگ یوسف ( علیہ السلام ) کے حضور پہنچے تو اس نے اپنے بھائی کو اپنے پاس الگ بلا لیا اور اسے بتا دیا کہ میں تیرا وہی بھائی ہوں ﴿جو کھویا گیا تھا﴾ ۔ اب تو ان باتوں کا غم نہ کر جو یہ لوگ کرتے رہے ہیں ۔ 55
اور جب وہ یوسف ( علیہ السلام ) کے پاس حاضر ہوئے تو یوسف ( علیہ السلام ) نے اپنے بھائی ( بنیامین ) کو اپنے پاس جگہ دی ( اسے آہستہ سے ) کہا: بیشک میں ہی تیرا بھائی ( یوسف ) ہوں پس تو غمزدہ نہ ہو ان کاموں پر جو یہ کرتے رہے ہیں
۵۵ ۔ اس فقرے میں وہ ساری داستان سمیٹ دی گئی ہے جو اکیس بائیس برس کے بعد دونوں ماں جائے بھائیوں کے ملنے پر پیش آئی ہوگی ، حضرت یوسف نے بتایا ہوگا کہ وہ کن حالات سے گزتے ہوئے اس مرتبے پر پہنچے ، بن یمین نے سنایا ہوگا کہ ان کے پیچھے سوتیلے بھائیوں نے اس کے ساتھ کیا کیا بدسلوکیاں کیں ۔ پھر حضرت یوسف نے بھائی کو تسلی دی ہوگی کہ اب تم میرے پاس ہی رہو گے ، ان ظالموں کے پنجے میں تم کو دوبارہ نہیں جانے دوں گا ، بعید نہیں کہ اسی موقع پر دونوں بھائیوں میں یہ بھی طے ہوگیا ہو کہ بن یمین کو مصر میں روک رکھنے کے لیے کیا تدبیر کیا جائے جس سے وہ پردہ بھی پڑا رہے جو حضرت یوسف مصلحۃ ابھی ڈالے رکھنا چاہتے تھے ۔
بنیامین جو حضرت یوسف علیہ السلام کے سگے بھائی تھے انہیں لے کر آپ کے اور بھائی جب مصر پہنچے آپ نے أپ نے سرکاری مہمان خانے میں ٹھیرایا ، بڑی عزت تکریم کی اور صلہ اور انعام واکرام دیا ، اپنے بھائی سے تنہائی میں فرمایا کہ میں تیرا بھائی یوسف ہوں ، اللہ نے مجھ پر یہ انعام واکرام فرمایا ہے ، اب تمہیں چاہئے کہ بھائیوں نے جو سلوک میرے ساتھ کیا ہے ، اس کا رنج نہ کرو اور اس حقیقت کو بھی ان پر نہ کھولو میں کوشش میں ہوں کہ کسی نہ کسی طرح تمہیں اپنے پاس روک لوں ۔