انہوں نے کہا : اس کی سزا یہ ہے کہ جس کے کجاوے میں سے وہ ( پیالہ ) مل جائے ، وہ خود سزا میں دھر لیا جائے ۔ جو لوگ ظلم کرتے ہیں ، ہم ان کو ایسی ہی سزا دیا کرتے ہیں ، ( ٤٨ )
انہوں نے کہا: اس کی سزا یہ ہے کہ جس کے سامان میں سے وہ ( پیالہ ) برآمد ہو وہ خود ہی اس کا بدلہ ہے ( یعنی اسی کو اس کے بدلہ میں رکھ لیا جائے ) ، ہم ظالموں کو اسی طرح سزا دیتے ہیں
۵۸ ۔ خیال رہے کہ یہ بھائی خاندان ابراہیمی کے افراد تھے لہذا انہوں نے چوری کے معاملہ میں جو قانون بیان کیا وہ شریعت ابراہیمی کا قانون تھا یعنی یہ کہ چور اس شخص کی غلامی میں دے دیا جائے جس کا مال اس نے چرایا ہے ۔