Surah

Information

Surah # 12 | Verses: 111 | Ruku: 12 | Sajdah: 0 | Chronological # 53 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 1, 2, 3, 7, from Madina
اِذۡهَبُوۡا بِقَمِيۡصِىۡ هٰذَا فَاَلۡقُوۡهُ عَلٰى وَجۡهِ اَبِىۡ يَاۡتِ بَصِيۡرًا‌ۚ وَاۡتُوۡنِىۡ بِاَهۡلِكُمۡ اَجۡمَعِيۡنَ‏ ﴿93﴾
میرا یہ کرتا تم لے جاؤ اور اسے میرے والد کے منہ پر ڈال دو کہ وہ دیکھنے لگیں اور آجائیں اور اپنے تمام خاندان کو میرے پاس لے آؤ ۔
اذهبوا بقميصي هذا فالقوه على وجه ابي يات بصيرا و اتوني باهلكم اجمعين
Take this, my shirt, and cast it over the face of my father; he will become seeing. And bring me your family, all together."
Mera yeh kurta tum ley jao aur issay meray walid kay mun per daal do kay woh dekhney lagen aur aajayen aur apney tamam khaandan ko meray pass ley aao.
میرا یہ قمیص لے جاؤ ، اور اسے میرے والد کے چہرے پر ڈال دینا ، اس سے ان کی بینائی واپس آجائے گی ، اور اپنے سارے گھر والوں کو میرے پاس لے آؤ ۔ ( ٥٧ )
میرا یہ کرتا لے جاؤ ( ف۲۱۰ ) اسے میرے باپ کے منہ پر ڈالو ان کی آنکھیں کھل جائیں گی اور اپنے سب گھر بھر کو میرے پاس لے آؤ ،
جاؤ ، میرا یہ قمیص لے جاؤ اور میرے والد کے منہ پر ڈال دو ، ان کی بینائی پلٹ آئے گی ، اور اپنے سب اہل و عیال کو میرے پاس لے آؤ ۔ ؏ ١۰
میرا یہ قمیض لے جاؤ ، سو اسے میرے باپ کے چہرے پر ڈال دینا ، وہ بینا ہو جائیں گے ، اور ( پھر ) اپنے سب گھر والوں کو میرے پاس لے آؤ
چونکہ اللہ کے رسول حضرت یعقوب علیہ السلام اپنے رنج وغم میں روتے روتے نابینا ہو گئے تھے ، اس لئے حضرت یوسف علیہ السلام اپنے بھائیوں سے کہتے ہیں کہ میرا یہ کرتہ لے کر تم ابا کے پاس جاؤ ، اسے ان کے منہ پر ڈالتے ہی انشاء اللہ ان کی نگاہ روشن ہو جائے گی ۔ پھر انہیں اور اپنے گھرانے کے تمام اور لوگوں کو یہیں میرے پاس لے آؤ ۔ ادھر یہ قافلہ مصر سے نکلا ، ادھر اللہ تعالیٰ نے حضرت یعقوب علیہ السلام کو حضرت یوسف کی خوشبو بہنچا دی تو آپ نے اپنے ان بچوں سے جو آپ کے پاس تھے فرمایا کہ مجھے تو میرے پیارے فرزند یوسف کی خوشبو آ رہی ہے لیکن تم تو مجھے سترا بہترا کم عقل بڈھا کہہ کر میری اس بات کو باور نہیں کرنے کے ۔ ابھی قافلہ کنعان سے آٹھ دن کے فاصلے پر تھا جو بحکم الہی ہوا نے حضرت یعقوب کو حضرت یوسف کے پیراہن کی خوشبو پہنچا دی ۔ اس وقت حضرت یوسف علیہ السلام کی گمشدگی کی مدت اسی سال کی گزر چکی تھی اور قافلہ اسی فرسخ آپ سے دور تھا ۔ لیکن بھائیوں نے کہا آپ تو یوسف کی محبت میں غلطی میں پڑے ہوئے ہیں نہ غم آپ کے دل سے دور ہو نہ آپ کو تسلی ہو ۔ ان کا یہ کلمہ بڑا سخت تھا کسی لائق اولاد کو لائق نہیں کہ اپنے باپ سے یہ کہے نہ کسی امتی کو لائق ہے کہ اپنی نبی سے یہ کہے.