Surah

Information

Surah # 13 | Verses: 43 | Ruku: 6 | Sajdah: 1 | Chronological # 96 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
وَ فِى الۡاَرۡضِ قِطَعٌ مُّتَجٰوِرٰتٌ وَّجَنّٰتٌ مِّنۡ اَعۡنَابٍ وَّزَرۡعٌ وَّنَخِيۡلٌ صِنۡوَانٌ وَّغَيۡرُ صِنۡوَانٍ يُّسۡقٰى بِمَآءٍ وَّاحِدٍ وَنُفَضِّلُ بَعۡضَهَا عَلٰى بَعۡضٍ فِى الۡاُكُلِ‌ؕ اِنَّ فِىۡ ذٰ لِكَ لَاٰيٰتٍ لِّـقَوۡمٍ يَّعۡقِلُوۡنَ‏ ﴿4﴾
اور زمین میں مختلف ٹکڑے ایک دوسرے سے لگتے لگاتے ہیں اور انگوروں کے باغات ہیں اور کھیت ہیں اور کھجوروں کے درخت ہیں شاخ دار اور بعض ایسے ہیں جو بے شاخ ہیں سب ایک ہی پانی پلائے جاتے ہیں ۔ پھر بھی ہم ایک کو ایک پر پھلوں میں برتری دیتے ہیں اس میں عقلمندوں کے لئے بہت سی نشانیاں ہیں ۔
و في الارض قطع متجورت و جنت من اعناب و زرع و نخيل صنوان و غير صنوان يسقى بماء واحد و نفضل بعضها على بعض في الاكل ان في ذلك لايت لقوم يعقلون
And within the land are neighboring plots and gardens of grapevines and crops and palm trees, [growing] several from a root or otherwise, watered with one water; but We make some of them exceed others in [quality of] fruit. Indeed in that are signs for a people who reason.
Aur zamin mein mukhtalif tukray aik doosray say lagtay lagatay hain aur angooron kay baghaat hain aur khet hain aur khujooron kay darakht hain shaakh daar aur baaz aisay hain jo bey shaakh hain sab aik hi pani pilaye jatay hain. Phir bhi hum aik ko aik per phalon mein bartari detay hain iss mein aql madon kay liye boht si nishaniyan hain.
اور زمین میں مختلف قطعے ہیں جو پاس پاس واقعے ہوئے ہیں ( ٧ ) اور انگور کے باغ اور کھیتیاں اور کھجور کے درخت ہیں ، جن میں سے کچھ دہرے تنے والے ہیں ، اور کچھ اکہرے تنے والے ۔ سب ایک ہی پانی سے سیراب ہوتے ہیں ، اور ہم ان میں سے کسی کو ذائقے میں دوسرے پر فوقیت دے دیتے ہیں ۔ ( ٨ ) یقینا ان سب باتوں میں ان لوگوں کے لیے نشانیاں ہیں جو عقل سے کام لیں ۔
اور زمین کے مختلف قطعے ہیں اور ہیں پاس پاس ( ف۱٤ ) اور باغ ہیں انگوروں کے اور کھیتی اور کھجور کے پیڑ ایک تھالے ( تھال ) سے اُگے اور الگ الگ سب کو ایک ہی پانی دیا جاتا ہے اور پھلوں میں ہم ایک کو دوسرے سے بہتر کرتے ہیں ، بیشک اس میں نشانیاں ہیں عقل مندوں کے لیے ( ف۱۵ )
اور دیکھو ، زمین میں الگ الگ خِطّے پائے جاتے ہیں جو ایک دوسرے سے متصل واقع ہیں ۔ 9 انگور کے باغ ہیں ، کھیتیاں ہیں ، کھجور کے درخت ہیں جن میں کچھ اکہرے ہیں اور کچھ دوہرے ۔ 10 سب کو ایک ہی پانی سیراب کرتا ہے مگر مزے میں ہم کسی کو بہتر بنا دیتے ہیں اور کسی کو کمتر ۔ ان سب چیزوں میں بہت سی نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لے جو عقل سے کام لیتے ہیں ۔ 11
اور زمین میں ( مختلف قسم کے ) قطعات ہیں جو ایک دوسرے کے قریب ہیں اور انگوروں کے باغات ہیں اور کھیتیاں ہیں اور کھجور کے درخت ہیں ، جھنڈدار اور بغیر جھنڈ کے ، ان ( سب ) کو ایک ہی پانی سے سیراب کیا جاتا ہے ، اور ( اس کے باوجود ) ہم ذائقہ میں بعض کو بعض پر فضیلت بخشتے ہیں ، بیشک اس میں عقل مندوں کے لئے ( بڑی ) نشانیاں ہیں
سورة الرَّعْد حاشیہ نمبر :9 یعنی ساری زمین کو اس نے یکساں بنا کر نہیں رکھ دیا ہے بلکہ اس میں بے شمار خطے پیدا کر دیے ہیں جو متصل ہونے کے باوجود شکل میں ، رنگ میں ، مادہ ترکیب میں ، خاصیتوں میں ، قوتوں اور صلاحیتوں میں ، پیداوار اور کیمیاوی یا معدنی خزانوں میں ایک دوسرے سے بالکل مختلف ہیں ۔ ان مختلف خطوں کی پیدائش اور ان کے اندر طرح طرح کے اختلافات کی موجودگی اپنے اندر اتنی حکمتیں اور مصلحتیں رکھتی ہے کہ ان کا شمار نہیں ہو سکتا ۔ دوسری مخلوقات سے قطع نظر ، صرف ایک انسان ہی کے مفاد کو سامنے رکھ کر دیکھا جائے تو اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ انسان کی مختلف اغراض و مصالح اور زمین کے ان خطوں کی گونا گونی کے درمیان جو مناسبتیں اور مطابقتیں پائی جاتی ہیں ، اور ان کی بدولت انسانی تمدن کو پھلنے پھولنے کے جو مواقع بہم پہنچے ہیں ، وہ یقینا کسی حکیم کی فکر اور اس کے سوچے سمجھے منصوبے اور اس کے دانشمندانہ ارادے کا نتیجہ ہیں ۔ اسے محض ایک اتفاقی حادثہ قرار دینے کےلیے بڑی ہٹ دھرمی درکار ہے ۔ سورة الرَّعْد حاشیہ نمبر :10 کھجور کے درختوں میں بعض ایسے ہوتے ہیں جن کی جڑ سے ایک ہی تنا نکلتا ہے اور بعض میں ایک جڑ سے دو یا زیادہ تنے نکلتے ہیں ۔ سورة الرَّعْد حاشیہ نمبر :11 اس آیت میں اللہ کی توحید اور اس کی قدرت و حکمت کے نشانات دکھانے کے علاوہ ایک اور حقیقت کی طرف بھی لطیف اشارہ کیا گیا ہے اور وہ یہ ہے کہ اللہ نے اس کائنات میں کہیں بھی یکسانی نہیں رکھی ہے ۔ ایک ہی زمین ہے ، مگر اس کےقطعے اپنے اپنے رنگوں ، شکلوں اور خاصیتوں میں جدا ہیں ۔ ایک ہی زمین اور ایک ہی پانی ہے مگر اس سے طرح طرح کے غلے اور پھل پیدا ہو رہے ہیں ۔ ایک ہی درخت اور اس کا ہر پھل دوسرے پھل سے نوعیت میں متحد ہونے کے باوجود شکل اور جسامت اور دوسری خصوصیات میں مختلف ہے ۔ ایک ہی جڑ ہے اور اس سے دو الگ تنے نکلتے ہیں جن میں سے ہر ایک اپنی الگ انفرادی خصوصیات رکھتا ہے ۔ ان باتوں پر جو شخص غور کرے گا وہ کبھی یہ دیکھ کر پریشان نہ ہوگا کہ انسانی طبائع اور میلانات اور مزاجوں میں اتنا اختلاف پایا جاتا ہے ۔ جیسا کہ آگے چل کر اسی سورۃ میں فرمایا گیا ہے ، اگر اللہ چاہتا تو سب انسانوں کو یکساں بنا سکتا تھا ، مگر جس حکمت پر اللہ نے اس کائنات کو پیدا کیا ہے وہ یکسانی کی نہیں بلکہ تنوع اور رنگا رنگی کی متقاضی ہے ۔ سب کو یکساں بنا دینے کے بعد تو یہ سارا ہنگامہ وجود ہی بے معنی ہو کر رہ جاتا ۔