Surah

Information

Surah # 13 | Verses: 43 | Ruku: 6 | Sajdah: 1 | Chronological # 96 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
وَ اِنۡ تَعۡجَبۡ فَعَجَبٌ قَوۡلُهُمۡ ءَاِذَا كُنَّا تُرٰبًا ءَاِنَّا لَفِىۡ خَلۡقٍ جَدِيۡدٍ  ؕ اُولٰۤٮِٕكَ الَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا بِرَبِّهِمۡ‌ۚ وَاُولٰۤٮِٕكَ الۡاَغۡلٰلُ فِىۡۤ اَعۡنَاقِهِمۡ‌ۚ وَاُولٰۤٮِٕكَ اَصۡحٰبُ النَّارِ‌ۚ هُمۡ فِيۡهَا خٰلِدُوۡنَ‏ ﴿5﴾
اگر تجھے تعجب ہو تو واقعی ان کا یہ کہنا عجیب ہے کہ کیا جب ہم مٹی ہوجائیں گے تو کیا ہم نئی پیدائش میں ہو نگے؟ یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے پروردگار سے کفر کیا یہی ہیں جن کی گردنوں میں طوق ہوں گے اور یہی ہیں جو جہنم کے رہنے والے ہیں جو اس میں ہمیشہ ہمیش رہیں گے ۔
و ان تعجب فعجب قولهم ءاذا كنا تربا ءانا لفي خلق جديد اولىك الذين كفروا بربهم و اولىك الاغلل في اعناقهم و اولىك اصحب النار هم فيها خلدون
And if you are astonished, [O Muhammad] - then astonishing is their saying, "When we are dust, will we indeed be [brought] into a new creation?" Those are the ones who have disbelieved in their Lord, and those will have shackles upon their necks, and those are the companions of the Fire; they will abide therein eternally.
Agar tujhay tajjub ho to waqaee unn ka yeh kehna ajeeb hai kay kiya jab hum mitti hojayen gay to kiya hum naee pedaeesh mein hongay? Yehi woh log hain jnhon ney apney perwerdigar say kufur kiya. Yehi hain jin ki gardano mein toq hongay. Aur yehi hain jo jahannum kay rehney walay hain jo iss mein hamesha hamesh rahen gay.
اور اگر تمہیں ( ان کافروں پر ) تعجب ہوتا ہے تو ان کا یہ کہنا ( واقعی ) عجیب ہے کہ : کیا جب ہم مٹی ہوجائیں گے تو کیا سچ مچ ہم نئے سرے سے پیدا ہوں گے ؟ ( ٩ ) یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے رب ( کی قدرت ) کا انکار کیا ہے ، اور یہی وہ لوگ ہیں جن کے گلوں میں طوق پڑے ہوئے ہیں ( ١٠ ) اور وہ دوزخ کے باسی ہیں ۔ وہ ہمیشہ اسی میں رہیں گے ۔
اور اگر تم تعجب کرو ( ف۱٦ ) تو اچنبھا تو ان کے اس کہنے کا ہے کہ کیا ہم مٹی ہو کر پھر نئے بنیں گے ( ف۱۷ ) وہ ہیں جو اپنے رب سے منکر ہوئے اور وہ ہیں جن کی گردنوں میں طوق ہوں گے ( ف۱۸ ) اور وہ دوزخ والے ہیں انھیں اسی میں رہنا ،
اب اگر تمہیں تعجّب کرنا ہے تو تعجّب کے قابل لوگوں کا یہ قول ہے کہ جب ہم مر کر مٹی ہو جائیں گے تو کیا ہم نئے سِروں سے پیدا کیے جائیں گے؟ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے رب سے کفر کیا ہے ۔ 12 یہ وہ لوگ ہیں جن کی گردنوں میں طوق پڑے ہوئے ہیں ۔ 13 یہ جہنّمی ہیں اور جہنّم میں ہمیشہ رہیں گے ۔
اور اگر آپ ( کفار کے انکار پر ) تعجب کریں تو ان کا ( یہ ) کہنا عجیب ( تر ) ہے کہ کیا جب ہم ( مر کر ) خاک ہو جائیں گے تو کیا ہم اَز سرِ نو تخلیق کئے جائیں گے؟ یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے رب کا انکار کیا ، اور انہی لوگوں کی گردنوں میں طوق ( پڑے ) ہوں گے اور یہی لوگ اہلِ جہنم ہیں ، وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں
سورة الرَّعْد حاشیہ نمبر :12 یعنی ان کا آخرت سے انکار دراصل خدا سے اور اس کی قدرت اور حکمت سے انکار ہے ۔ یہ صرف اتنا ہی نہیں کہتے کہ ہمارا مٹی میں مل جانے کے بعد دوبارہ پیدا ہونا غیر ممکن ہے ، بلکہ ان کے اسی قول میں یہ خیال بھی پوشیدہ ہے کہ معاذاللہ وہ خدا عاجز دور ماندہ اور نادان و بے خرد ہے جس نے ان کو پیدا کیا ہے ۔ سورة الرَّعْد حاشیہ نمبر :13 گردن میں طوق پڑا ہونا قیدی ہونے کی علامت ہے ۔ ان لوگوں کی گردنوں میں طوق پڑے ہونے کا مطلب یہ ہے کہ لوگ اپنی جہالت کے ، اپنی ہٹ دھرمی کے ، اپنی خواہشات نفس کے ، اور اپنے آباواجداد کی اندھی تقلید کے اسیر بنے ہوئے ہیں ۔ یہ آزادانہ غور و فکر نہیں کر سکتے ۔ انہیں ان کے تعصبات نے ایسا جکڑ رکھا ہے کہ یہ آخرت کو نہیں مان سکتے اگرچہ اس کا ماننا سراسر معقول ہے ، اور انکار آخرت پر جمے ہوئے ہیں اگرچہ وہ سراسر نامعقول ہے ۔
عقل کے اندھے ضدی لوگ اللہ تبارک وتعالی اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے فرماتا ہے کہ آپ ان کے جھٹلانے کا کوئی تعجب نہ کریں یہ ہیں ہی ایسے اس قدر نشانیاں دیکھتے ہوئے ، اللہ کی قدرت کا ہمیشہ مطالعہ کرتے ہوئے ، اسے مانتے ہوئے کہ سب کا خالق اللہ ہی ہے پھر بھی قیامت کے منکر ہوتے ہیں حالانکہ اس سے بڑھ کر روز مرہ مشاہدہ کرتے رہتے ہیں کہ کچھ نہیں ہوتا اور اللہ تعالیٰ سب کچھ کر دیتا ہے ۔ ہر عاقل جان سکتا ہے کہ زمین وآسمان کی پیدائش انسان کی پیدائش سے بہت بڑی ہے ۔ اور دوبارہ پیدا کرنا بہ نسبت اول بار پیدا کرنے کے بہت آسان ہے ۔ جیسے فرمان ربانی ہے آیت ( اَوَلَمْ يَرَوْا اَنَّ اللّٰهَ الَّذِيْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ وَلَمْ يَعْيَ بِخَلْقِهِنَّ بِقٰدِرٍ عَلٰٓي اَنْ يُّـحْيِۦ الْمَوْتٰى ۭ بَلٰٓي اِنَّهٗ عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ قَدِيْرٌ 33؀ ) 46- الأحقاف:33 ) یعنی جس نے آسمان و زمین تھکے پیدا کر دیا ، کیا وہ مردوں کو جلانے پر قادر نہیں ؟ بیشک ہے بلکہ ہر چیز اس کی قدرت میں ہے ۔ پس یہاں فرماتا ہے کہ اصل یہ کفار ہیں ، ان کی گردنوں میں قیامت کے دن طوق ہوں گے اور یہ جہنمی ہیں جو ہمیشہ جہنم میں رہیں گے ۔