Surah

Information

Surah # 13 | Verses: 43 | Ruku: 6 | Sajdah: 1 | Chronological # 96 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
وَيَقُوۡلُ الَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا لَوۡلَاۤ اُنۡزِلَ عَلَيۡهِ اٰيَةٌ مِّنۡ رَّبِّهٖؕ اِنَّمَاۤ اَنۡتَ مُنۡذِرٌ‌ وَّ لِكُلِّ قَوۡمٍ هَادٍ‏ ﴿7﴾
اور کافر کہتے ہیں کہ اس پر اس کے رب کی طرف سے کوئی نشانی ( معجزہ ) کیوں نہیں اتاری گئی ۔ بات یہ ہے کہ آپ تو صرف آگاہ کرنے والے ہیں اور ہر قوم کے لئے ہادی ہے ۔
و يقول الذين كفروا لو لا انزل عليه اية من ربه انما انت منذر و لكل قوم هاد
And those who disbelieved say, "Why has a sign not been sent down to him from his Lord?" You are only a warner, and for every people is a guide.
Aur kafir kehtay hain kay iss per iss kay rab ki taraf say koi nishani ( moajzza ) kiyon nahi utari gaee. Baat yeh hai kay aap to sirf aagah ker denay walay hain aur her qom kay liye hadi hai.
اور جن لوگوں نے کفر اپنا لیا ہے وہ کہتے ہیں کہ : بھلا ان پر ( یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ) ان کے رب کی طرف سے کوئی معجزہ کیوں نہیں اتارا گیا؟ ( ١٣ ) ( اے پیغمبر ) بات یہ ہے کہ تم تو صرف خطرے سے ہوشیار کرنے والے ہو ، اور ہر قوم کے لیے کوئی نہ کوئی ایسا شخص ہوا ہے جو ہدایت کا راستہ دکھائے ۔
اور کافر کہتے ہیں ان پر ان کی طرف سے کوئی نشانی کیوں نہیں اتری ( ف۲۳ ) تم تو ڈر سنانے والے ہو اور ہر قوم کے ہادی ( ف۲٤ )
یہ لوگ جنہوں نے تمہاری بات ماننے سے انکار کر دیا ہے ، کہتے ہیں کہ اس شخص پر اس کے رب کی طرف سے کوئی نشانی کیوں نہ اتری؟ 15 ۔ ۔ ۔ ۔ تم تو محض خبردار کر دینے والے ہو ، اور ہر قوم کے لیے ایک رہنما ہے ۔ 16 ؏ ١
اور کافر لوگ کہتے ہیں کہ اس ( رسول ) پر ان کے رب کی طرف سے کوئی نشانی کیوں نہیں اتاری گئی؟ ( اے رسولِ مکرّم! ) آپ تو فقط ( نافرمانوں کو انجامِ بد سے ) ڈرانے والے اور ( دنیا کی ) ہر قوم کے لئے ہدایت بہم پہنچانے والے ہیں
سورة الرَّعْد حاشیہ نمبر :15 نشانی سے ان کی مراد ایسی نشانی تھی جسے دیکھ کر ان کو یقین آجائے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں ۔ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کو اس کی حقانیت کے دلائل سے سمجھنے کے لیے تیار نہ تھے ۔ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت پاک سے سبق لینے کے لیے تیار نہ تھے ۔ اس زبردست اخلاقی انقلاب سے بھی کوئی نتیجہ اخذ کرنے کے لیے تیار نہ تھے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم کے اثر سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کی زندگیوں میں رونما ہو رہا تھا ۔ وہ ان معقول دلائل پر بھی غور کرنے کے لیے تیار نہ تھے جو ان کے مشرکانہ مذہب اور ان کے اوہام جاہلیت کی غلطیاں واضح کرنے کے لیے قرآن میں پیش کیے جا رہے تھے ۔ ان سب چیزوں کو چھوڑ کر وہ چاہتے تھے کہ انہیں کوئی کرشمہ دکھایا جائے جس کے معیار پر وہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کو جانچ سکیں ۔ سورة الرَّعْد حاشیہ نمبر :16 یہ ان کے مطالبے کا مختصر سا جواب ہے جو براہ راست ان کو دینے کے بجائے اللہ تعالی نے اپنے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کو خطاب کر کے دیا ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم تم اس فکر میں نہ پڑو کہ ان لوگوں کو مطمئن کرنے کے لیے آخر کون سا کرشمہ دکھایا جائے ۔ تمہارا کام ہر ایک کو مطمئن کر دینا نہیں ہے ۔ تمہارا کام تو صرف یہ ہے کہ خواب غفلت میں سوئے ہوئے لوگوں کو چونکا دو اور ان کو غلط روی کے برے انجام سے خبردار کرو ۔ یہ خدمت ہم نے ہر زمانے میں ، ہر قوم میں ، ایک نا ایک ہادی مقرر کر کے لی ہے ۔ اب تم سے یہی خدمت لے رہے ہیں ۔ اس کے بعد جس کا جی چاہے آنکھیں کھولے اور جس کا جی چاہے غفلت میں پڑا رہے ۔ یہ مختصر جواب دے کر اللہ تعالی ان کے مطالبے کی طرف سے رخ پھیر لیتا ہے اور ان کو متنبہ کرتا ہے کہ تم کسی اندھیر نگری میں نہیں رہتے ہو جہاں کسی چوپٹ راجہ کا راج ہو ۔ تمہارا واسطہ ایک ایسے خدا سے ہے جو تم میں سے ایک ایک شخص کو اس وقت سے جانتا ہے جب کہ تم اپنی ماؤں کے پیٹ میں بن رہے تھے ، اور زندگی بھر تمہاری ایک ایک حرکت پر نگاہ رکھتا ہے ۔ اس کے ہاں تمہاری قسمتوں کا فیصلہ ٹھیٹھ عدل کے ساتھ تمہارے اوصاف کے لحاظ سے ہوتا ہے ، اور زمین و آسمان میں کوئی ایسی طاقت نہیں ہے جو اس کے فیصلوں پر اثر انداز ہو سکے ۔
اعتراض برائے اعتراض کافر لوگ ازروئے اعتراض کہا کرتے تھے کہ جس طرح اگلے پیغمبر معجزے لے کر آئے ، یہ پیغمبر کیوں نہیں لائے ؟ مثلا صفا پہاڑ سونے کا بنا دیتے یا مثلا عرب کے پہاڑ یہاں سے ہٹ جاتے اور یہاں سبزہ اور نہریں ہو جاتیں ۔ پس ان کے جواب میں اور جگہ ہے کہ ہم یہ معجزے بھی دکھا دیتے مگر اگلوں کی طرح ان کی جھٹلانے پر پھر اگلوں جیسے ہی عذاب ان پر آجاتے ۔ تو ان کی باتوں سے مغموم ومتفکر نہ ہو جایا کر ، تیرے ذمے تو صرف تبلیغ ہی ہے تو ہادی نہیں ، ان کے نہ ماننے سے تیری پکڑ نہ ہو گی ۔ ہدایت اللہ کے ہاتھ ہے ، یہ تیرے بس کی بات نہیں ۔ ہر قوم کے لئے رہبر اور داعی ہے ۔ یا یہ مطلب ہے کہ ہادی میں ہوں تو تو ڈرانے والا ہے ۔ اور آیت میں ( وَاِنْ مِّنْ اُمَّةٍ اِلَّا خَلَا فِيْهَا نَذِيْرٌ 24 ؀ ) 35- فاطر:24 ) وَاِنْ مِّنْ اُمَّةٍ اِلَّا خَلَا فِيْهَا نَذِيْرٌ 24 ؀ ) 35- فاطر:24 ) ہر امت میں ڈرانے والا گزرا ہے اور مراد یہاں ہادی سے پیغمبر ہے ۔ پس پیشوا رہبر ہر گروہ میں ہوتا ہے ، جس کے علم وعمل سے دوسرے راہ پا سکیں ، اس امت کے پیشوا آنحضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ۔ ایک نہایت ہی منکر واہی روایت میں ہے کہ اس آیت کے اترنے کے وقت آپ نے اپنے سینہ پر ہاتھ رکھ کے فرمایا منذر تو میں ہوں اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کے کندھے کی طرف اشارہ کر کے فرمایا اے علی تو ہادی ہے ، میرے بعد ہدایات پانے والے تجھ سے ہدایت پائیں گے ۔ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے منقول ہے کہ اس جگہ ہادی سے مراد قریش کا ایک شخص ہے ۔ جنید کہتے ہیں وہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ خود ہیں ۔ ابن جریر رحمہ اللہ نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہادی ہونے کی روایت کی ہے لیکن اس میں سخت نکارت ہے ۔