Surah

Information

Surah # 13 | Verses: 43 | Ruku: 6 | Sajdah: 1 | Chronological # 96 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
كَذٰلِكَ اَرۡسَلۡنٰكَ فِىۡۤ اُمَّةٍ قَدۡ خَلَتۡ مِنۡ قَبۡلِهَاۤ اُمَمٌ لِّـتَتۡلُوَا۟ عَلَيۡهِمُ الَّذِىۡۤ اَوۡحَيۡنَاۤ اِلَيۡكَ وَ هُمۡ يَكۡفُرُوۡنَ بِالرَّحۡمٰنِ‌ؕ قُلۡ هُوَ رَبِّىۡ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَۚ عَلَيۡهِ تَوَكَّلۡتُ وَاِلَيۡهِ مَتَابِ‏ ﴿30﴾
اسی طرح ہم نے آپ کو اس امت میں بھیجا ہے جس سے پہلے بہت سی امتیں گزر چکی ہیں کہ آپ انہیں ہماری طرف سے جو وحی آپ پر اتری ہے پڑھ کر سنائیے یہ اللہ رحمان کے منکر ہیں آپ کہہ دیجئے کہ میرا پالنے والا تو وہی ہے اس کے سوا درحقیقت کوئی بھی لائق عبادت نہیں اسی کے اوپر میرا بھروسہ ہے اور اسی کی جانب میرا رجوع ہے ۔
كذلك ارسلنك في امة قد خلت من قبلها امم لتتلوا عليهم الذي اوحينا اليك و هم يكفرون بالرحمن قل هو ربي لا اله الا هو عليه توكلت و اليه متاب
Thus have We sent you to a community before which [other] communities have passed on so you might recite to them that which We revealed to you, while they disbelieve in the Most Merciful. Say, "He is my Lord; there is no deity except Him. Upon Him I rely, and to Him is my return."
Issi tarah hum ney aap ko iss ummat mein bheja hai jiss say pehlay boht si ummaten guzar chuki hain kay aap enhen humari taraf say jo wahee aap per utri hai parh ker sunaiye yeh Allah rehman kay munkir hain aap keh dijiye kay mera paalney wala to wohi hai uss kay siwa dar-haqeeqat koi bhi laeeq-e-ibadat nahi ussi kay upper mera bharosa hai aur ussi ki janib mera rujoo hai.
۔ ( اے پیغمبر ! جس طرح دوسرے رسول بھیجے گئے تھے ) اسی طرح ہم نے تمہیں ایک ایسی امت میں رسول بنا کر بھیجا ہے جس سے پہلی بہت سی امتیں گذر چکی ہیں ، تاکہ تم ان کے سامنے وہ کتاب پڑھ کر سنا دو جو ہم نے وحی کے ذریعے تم پر نازل کی ہے ، اور یہ لوگ اس ذات کی ناشکری کر رہے ہیں جو سب پر مہربان ہے ، کہہ دو کہ : وہ میرا پالنے والا ہے ، اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ہے ۔ اسی پر میں نے بھروسہ کر رکھا ہے ، اور اسی کی طرف مجھے لوٹ کر جانا ہے ۔
اسی طرح ہم نے تم کو اس امت میں بھیجا جس سے پہلے امتیں ہو گزریں ( ف۷۹ ) کہ تم انھیں پڑھ کر سناؤ ( ف۸۰ ) جو ہم نے تمہاری طرف وحی کی اور وہ رحمن کے منکر ہو رہے ہیں ( ف۸۱ ) تم فرماؤ وہ میرا رب ہے اس کے سوا کسی کی بندگی نہیں میں نے اسی پر بھروسہ کیا اور اسی کی طرف میری رجوع ہے ،
اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ، اِسی شان سے ہم نے تم کو رسول بنا کر بھیجا ہے 45 ، ایک ایسی قوم میں جس سے پہلے بہت سی قومیں گزر چکی ہیں ، تا کہ تم ان لوگوں کو وہ پیغام سناؤ جو ہم نے تم پر نازل کیا ہے ، اس حال میں کہ یہ اپنے نہایت مہربان خدا کے کافر بنے ہوئے ہیں ۔ 46 ان سے کہو کہ وہی میرا ربّ ہے ، اس کے سوا کوئی معبود نہیں ، اسی پر میں نے بھروسہ کیا اور وہی میرا ملجا و ماویٰ ہے ۔
۔ ( اے حبیب! ) اسی طرح ہم نے آپ کو ایسی امت میں ( رسول بنا کر ) بھیجا ہے کہ جس سے پہلے حقیقت میں ( ساری ) امتیں گزر چکی ہیں ( اب یہ سب سے آخری امت ہے ) تاکہ آپ ان پر وہ ( کتاب ) پڑھ کر سنا دیں جو ہم نے آپ کی طرف وحی کی ہے اور وہ رحمان کا انکار کر رہے ہیں ، آپ فرما دیجئے: وہ میرا رب ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں ، اس پر میں نے بھروسہ کیا ہے اور اسی کی طرف میرا رجوع ہے
سورة الرَّعْد حاشیہ نمبر :45 یعنی کسی ایسی نشانی کے بغیر جس کا یہ لوگ مطالبہ کرتے ہیں ۔ سورة الرَّعْد حاشیہ نمبر :46 یعنی اس کی بندگی سے منہ موڑے ہوئے ہیں ، اس کی صفات اور اختیارات اور حقوق میں دوسروں کو اس کا شریک بنا رہے ہیں ، اور اس کی نعمتوں کے شکریے دوسروں کو ادا کر رہے ہیں ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حوصلہ افزائی ارشاد ہوتا ہے کہ جیسے اس امت کی طرف ہم نے تجھے بھیجا کہ تو انہیں کلام الہٰی پڑھ کر سنائے ، اسی طرح تجھ سے پہلے اور رسولوں کو ان اگلی امتوں کی طرف بھیجا تھا انہوں نے بھی پیغام الہٰی اپنی اپنی امتوں کو پہنچایا مگر انہوں نے جھٹلایا اسی طرح تو بھی جھٹلایا گیا تو تجھے تنگ دل نہ ہونا چاہئے ۔ ہاں ان جھٹلانے والوں کو ان کا انجام دیکھنا چاہئے جو ان سے پہلے تھے کہ عذاب الہٰی نے انہیں ٹکڑے ٹکڑے کر دیا پس تیری تکذیب تو ان کی تکذیب سے بھی ہمارے نزدیک زیادہ ناپسند ہے ۔ اب یہ دیکھ لیں کہ ان پر کیسے عذاب برستے ہیں؟ یہی فرمان آیت ( تَاللّٰهِ لَقَدْ اَرْسَلْنَآ اِلٰٓى اُمَمٍ مِّنْ قَبْلِكَ فَزَيَّنَ لَهُمُ الشَّيْطٰنُ اَعْمَالَهُمْ فَهُوَ وَلِيُّهُمُ الْيَوْمَ وَلَهُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌ 63؀ ) 16- النحل:63 ) میں اور آیت ( وَلَقَدْ كُذِّبَتْ رُسُلٌ مِّنْ قَبْلِكَ فَصَبَرُوْا عَلٰي مَا كُذِّبُوْا وَاُوْذُوْا حَتّٰى اَتٰىهُمْ نَصْرُنَا ۚ وَلَا مُبَدِّلَ لِكَلِمٰتِ اللّٰهِ ۚ وَلَقَدْ جَاۗءَكَ مِنْ نَّبَاِى الْمُرْسَلِيْنَ 34؀ ) 6- الانعام:34 ) میں ہے کہ دیکھ لے ہم نے اپنے والوں کی کس طرح امداد فرمائی ؟ اور انہیں کیسے غالب کیا ؟ تیری قوم کو دیکھ کر رحمن سے کفر کر رہی ہے ۔ وہ اللہ کے وصف اور نام کو مانتی ہی نہیں ۔ حدیبیہ کا صلح نامہ لکھتے وقت اس پر بضد ہو گئے کہ ہم آیت ( بسم اللہ الرحمن الرحیم ) نہیں لکھنے دیں گے ۔ ہم نہیں جانتے کہ رحمن اور رحیم کیا ہے ؟ پوری حدیث بخاری میں موجود ہے ۔ قرآن میں ہے آیت ( قُلِ ادْعُوا اللّٰهَ اَوِ ادْعُوا الرَّحْمٰنَ ۭ اَيًّا مَّا تَدْعُوْا فَلَهُ الْاَسْمَاۗءُ الْحُسْنٰى ۚ وَلَا تَجْـهَرْ بِصَلَاتِكَ وَلَا تُخَافِتْ بِهَا وَابْتَغِ بَيْنَ ذٰلِكَ سَبِيْلًا ١١٠؁ ) 17- الإسراء:110 ) ، اللہ کہہ کر اسے پکارو یا رحمن کہہ کر جس نام سے پکارو وہ تمام بہترین ناموں والا ہے ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں اللہ کے نزدیک عبداللہ اور عبدالرحمن نہایت پیارے نام ہیں ۔ فرمایا جس سے تم کفر کر رہے ہو میں تو اسے مانتا ہوں وہی میرا پروردگار ہے میرے بھروسے اسی کے ساتھ ہیں اسی کی جانب میری تمام تر توجہ اور رجوع اور دل کا میل اس کے سوا کوئی ان باتوں کا مستحق نہیں ۔