Surah

Information

Surah # 13 | Verses: 43 | Ruku: 6 | Sajdah: 1 | Chronological # 96 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
اَوَلَمۡ يَرَوۡا اَنَّا نَاۡتِى الۡاَرۡضَ نَـنۡقُصُهَا مِنۡ اَطۡرَافِهَا ؕ‌ وَاللّٰهُ يَحۡكُمُ لَا مُعَقِّبَ لِحُكۡمِهٖ‌ؕ وَهُوَ سَرِيۡعُ الۡحِسَابِ‏ ﴿41﴾
کیا وہ نہیں دیکھتے؟ کہ ہم زمین کو اس کے کناروں سے گھٹاتے چلے آرہے ہیں اللہ حکم کرتا ہے کوئی اس کے احکام پیچھے ڈالنے والا نہیں وہ جلد حساب لینے والا ہے ۔
او لم يروا انا ناتي الارض ننقصها من اطرافها و الله يحكم لا معقب لحكمه و هو سريع الحساب
Have they not seen that We set upon the land, reducing it from its borders? And Allah decides; there is no adjuster of His decision. And He is swift in account.
Kiya woh nahi dekhtay? Kay hum zamin ko iss kay kinaron say ghatatay chalay aarahey hain Allah hukum kerta hai koi uss kay ehkaam peechay dalney wala nahi woh jald hisab leney wala hai.
کیا ان لوگوں کو یہ حقیقت نظر نہیں آئی کہ ہم ان کی زمین کو چاروں طرف سے گھٹاتے چلے آرہے ہیں؟ ( ٤٠ ) ہر حکم اللہ دیتا ہے ، کوئی نہیں ہے جو اس کے حکم کو توڑ سکے ، اور وہ جلد حساب لینے والا ہے ۔
کیا انھیں نہیں سوجھتا کہ ہر طرف سے ان کی آبادی گھٹاتے آرہے ہیں ( ف۱۱۳ ) اور اللہ حکم فرماتا ہے اس کا حکم پیچھے ڈالنے والا کوئی نہیں ( ف۱۱٤ ) اور اسے حساب لیتے دیر نہیں لگتی ،
کیا یہ لوگ دیکھتے نہیں ہیں کہ ہم اس سرزمین پر چلے آرہے ہیں اور اس کا دائرہ ہر طرف سے تنگ کرتے چلے آرہے ہیں؟ 60 اللہ حکومت کر رہا ہے ، کوئی اس کے فیصلوں پر نظرثانی کرنے والا نہیں ہے ، اور حساب لیتے کچھ دیر نہیں لگتی ۔
کیا وہ نہیں دیکھ رہے کہ ہم ( ان کے زیرِ تسلّط ) زمین کو ہر طرف سے گھٹاتے چلے جا رہے ہیں ( اور ان کے بیشتر علاقے رفتہ رفتہ اسلام کے تابع ہوتے جا رہے ہیں ) ، اور اﷲ ہی حکم فرماتا ہے کوئی بھی اس کے حکم کو ردّ کرنے والا نہیں ، اور وہ حساب جلد لینے والا ہے
سورة الرَّعْد حاشیہ نمبر :60 یعنی کیا تمہارے مخلافین کو نظر نہیں آ رہا ہے کہ اسلام کا اثر سر زمین عرب کے گوشے گوشے میں پھیلتا جا رہا ہے اور چاروں طرف سے ان پر حلقہ تنگ ہوتا چلا جاتا ہے؟ یہ ان کی شامت کے آثار نہیں ہیں تو کیا ہیں؟ اللہ تعالیٰ کا یہ فرمانا کہ” ہم اس سرزمین پر چلے آرہے ہیں“ ایک نہایت لطیف انداز بیان ہے ۔ کیونکہ دعوت حق اللہ کی طرف سے ہوتی ہے اور اللہ اس کے پیش کرنے والوں کے ساتھ ہوتا ہے ، اس لیے کسی سر زمین میں اس دعوت کے پھیلنے کو اللہ تعالی یوں تعبیر فرماتا ہے کہ ہم خود اس سرزمین میں بڑھے چلے آرہے ہیں ۔