Surah

Information

Surah # 13 | Verses: 43 | Ruku: 6 | Sajdah: 1 | Chronological # 96 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
وَيَقُوۡلُ الَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا لَسۡتَ مُرۡسَلًا‌ ؕ قُلۡ كَفٰى بِاللّٰهِ شَهِيۡدًۢا بَيۡنِىۡ وَبَيۡنَكُمۡۙ وَمَنۡ عِنۡدَهٗ عِلۡمُ الۡكِتٰبِ‏ ﴿43﴾
یہ کافر کہتے ہیں کہ آپ اللہ کے رسول نہیں ۔ آپ جواب دیجئے کہ مجھ میں اور تم میں اللہ گواہی دینے والا کافی ہے اور وہ جس کے پاس کتاب کا علم ہے ۔
و يقول الذين كفروا لست مرسلا قل كفى بالله شهيدا بيني و بينكم و من عنده علم الكتب
And those who have disbelieved say, "You are not a messenger." Say, [O Muhammad], "Sufficient is Allah as Witness between me and you, and [the witness of] whoever has knowledge of the Scripture."
Yeh kafir kehtay hain kay aap Allah kay rasool nahi. Aap jawab dijiye kay mujh mein aur tum mein Allah gawahi denay wala kafi hai aur woh jiss kay pass kitab ka ilm hai.
اور جن لوگوں نے کفر اپنا لیا ہے ، وہ کہتے ہیں کہ : تم پیغمبر نہیں ہو ۔ کہہ دو کہ : میرے اور تمہارے درمیان گواہی کے لیے اللہ کافی ہے ، نیز ہر وہ شخص جس کے پاس کتاب کا علم ہے ۔ ( ٤١ )
اور کافر کہتے ہی تم رسول نہیں ، تم فرماؤ اللہ گواہ کافی ہے مجھ میں اور تم میں ( ف۱۱۹ ) اور وہ جسے کتاب کا علم ہے ( ف۱۲۰ )
یہ منکرین کہتے ہیں کہ تم خدا کے بھیجے ہوئے نہیں ہو ۔ کہو ، میرے اور تمہارے درمیان اللہ کی گواہی کافی ہے اور پھر ہر اس شخص کی گواہی جو کتابِ آسمانی کا علم رکھتا ہے ۔ 62 ؏ ٦
اور کافر لوگ کہتے ہیں کہ آپ پیغمبر نہیں ہیں ، فرما دیجئے: ( میری رسالت پر ) میرے اور تمہارے درمیان اﷲ بطورِ گواہ کافی ہے اور وہ شخص بھی جس کے پاس ( صحیح طور پر آسمانی ) کتاب کا علم ہے
سورة الرَّعْد حاشیہ نمبر :62 یعنی ہر وہ شخص جو واقعی آسمانی کتابوں کے علم سے بہرہ ور ہے اس بات کی شہادت دے گا کہ جو کچھ میں پیش کر رہا ہوں وہ وہی تعلیم ہے جو پچھلے انبیاء علیہم السلام لے کر آئے تھے ۔
رسالت کے منکر کافر تجھے جھٹلا رہے ہیں ۔ تیری رسالت کے منکر ہیں ۔ تو غم نہ کر کہہ دیا کر کہ اللہ کی شہادت کافی ہے ۔ تیری نبوت کا وہ خود گواہ ہے ، میری تبلیغ پر ، تمہاری تکذیب پر ، وہ شاہد ہے ۔ میری سچائی ، تمہاری تکذیب کو وہ دیکھ رہا ہے ۔ علم کتاب جس کے پاس ہے اس سے مراد عبداللہ بن سلام ہیں رضی اللہ عنہ ۔ یہ قول حضرت مجاہد رحمۃ اللہ علیہ وغیرہ کا ہے لیکن بہت غریب قول ہے اس لئے کہ یہ آیت مکہ شریف میں اتری ہے اور حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ تو ہجرت کے بعد مدینے میں مسلمان ہوئے ہیں ۔ اس سے زیادہ ظاہر ابن عباس کا قول ہے کہ یہود و نصاری کے حق گو عالم مراد ہیں ہاں ان میں حضرت عبداللہ بن سلام بھی ہیں ، حضرت سلمان اور حضرت تمیم داری وغیرہ رضی اللہ عنہم بھی ۔ حضرت مجاہد رحمۃ اللہ علیہ سے ایک روایت میں مروی ہے کہ اس سے مراد بھی خود اللہ تعالیٰ ہے ۔ حضرت سعید رحمۃ اللہ علیہ اس سے انکاری تھے کہ اس سے مراد حضرت عبداللہ بن سلام لئے جائیں کیونکہ یہ آیت مکیہ ہے اور آیت کو من عندہ پڑھتے تھے ۔ یہی قرأت مجاہد اور حسن بصری سے بھی مروی ہے ۔ ایک مرفوع حدیث میں بھی قرأت ہے لیکن وہ حدیث ثابت نہیں ۔ صحیح بات یہی ہے کہ یہ اسم جنس ہے ہر وہ عالم جو اگلی کتاب کا علم ہے اس میں داخل ہے ان کی کتابوں میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی صفت اور آپ کی بشارت موجود تھی ۔ ان کے نبیوں نے آپ کی بابت پیش گوئی کر دی تھی ۔ جیسے فرمان رب ذی شان ہے آیت ( ورحمتی وسعت کل شیئی ) یعنی میری رحمت نے تمام چیزوں کو گھیر رکھا ہے میں اسے ان لوگوں کے نام لکھ دوں گا جو متقی ہیں ، زکوٰۃ کے ادا کرنے والے ہیں ، ہماری آیتوں پر ایمان رکھنے والے ہیں ، رسول نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرنے والے ہیں ، جس کا ذکر اپنی کتاب تورات وانجیل میں موجود پاتے ہیں اور آیت میں ہے کہ کیا یہ بات بھی ان کے لئے کافی نہیں کہ اس کے حق ہونے کا علم علماء بنی اسرائیل کو بھی ہے ۔ ایک بہت ہی غریب حدیث میں ہے کہ حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے علمائے یہود سے کہا کہ میرا ارادہ ہے کہ اپنے باپ ابراہیم و اسماعیل کی مسجد میں جا کر عید منائیں مکے پہنچے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم یہیں تھے یہ لوگ جب حج سے لوٹے تو آپ سے ملاقات ہوئی اس وقت آپ ایک مجلس میں تشریف فرما تھے اور لوگ بھی آپ کے پاس تھے یہ بھی مع اپنے ساتھیوں کے کھڑے ہو گئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف دیکھ کر پوچھا کہ آپ ہی عبداللہ بن سلام ہیں کہا ہاں فرمایا قریب آؤ جب قریب گئے تو آپ نے فرمایا کیا تم میرا ذکر تورات میں نہیں پاتے ؟ انہوں نے کہا آپ اللہ تعالیٰ کے اوصاف میرے سامنے بیان فرمائیے اسی وقت حضرت جبرائیل علیہ السلام آئے آپ کے سامنے کھڑے ہو گئے اور حکم دیا کہ کہو آیت ( قل ھو اللہ احد ) آپ نے پوری سورت پڑھ سنائی ۔ ابن سلام نے اسی وقت کلمہ پڑھ لیا ، مسلمان ہو گئے ، مدینے واپس چلے آئے لیکن اپنے اسلام کو چھپائے رہے ۔ جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت کر کے مدینے پہنچے اس وقت آپ کھجور کے ایک درخت پر چڑھے ہوئے کھجوریں اتار رہے تھے جو آپ کو خبر پہنچی اسی وقت درخت سے کود پڑے ۔ ماں کہنے لگیں کہ اگر حضرت موسیٰ علیہ السلام بھی آ جاتے تو تم درخت سے نہ کودتے ۔ کیا بات ہے؟ جواب دیا کہ اماں جی حضرت موسیٰ علیہ السلام کی نبوت سے بھی زیادہ خوشی مجھے ختم المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم کی یہاں تشریف آوری سے ہوئی ہے ۔