Surah

Information

Surah # 14 | Verses: 52 | Ruku: 7 | Sajdah: 0 | Chronological # 72 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 28, 29, from Madina
اۨلَّذِيۡنَ يَسۡتَحِبُّوۡنَ الۡحَيٰوةَ الدُّنۡيَا عَلَى الۡاٰخِرَةِ وَيَصُدُّوۡنَ عَنۡ سَبِيۡلِ اللّٰهِ وَيَبۡغُوۡنَهَا عِوَجًا‌ ؕ اُولٰۤٮِٕكَ فِىۡ ضَلٰلٍۢ بَعِيۡدٍ‏ ﴿3﴾
جو آخرت کے مقابلے میں دنیاوی زندگی کو پسند رکھتے ہیں اور اللہ کی راہ سے روکتے ہیں اور اس میں ٹیڑھ پن پیدا کرنا چاہتے ہیں یہی لوگ پرلے درجے کی گمراہی میں ہیں ۔
الذين يستحبون الحيوة الدنيا على الاخرة و يصدون عن سبيل الله و يبغونها عوجا اولىك في ضلل بعيد
The ones who prefer the worldly life over the Hereafter and avert [people] from the way of Allah , seeking to make it ( seem ) deviant. Those are in extreme error.
Jo aakhirat kay muqablay mein dunyawi zindagi ko pasand rakhtay hain aur Allah ki raah say roktay hain aur iss mein terh pann peda kerna chahatay hain. Yehi log parli darjay ki gumrahi mein hain.
وہ لوگ جو آخرت کے مقابلے میں دنیا کی زندگی کو پسند کرتے ہیں ، اور دوسروں کو اللہ کے راستے پر آنے سے روکتے ہیں ، اور اس میں ٹیڑھ تلاش کرتے رہتے ہیں ۔ ( ١ ) وہ پرلے درجے کی گمراہی میں مبتلا ہیں ۔
جنہیں آخرت سے دنیا کی زندگی پیاری ہے اور اللہ کی راہ سے روکتے ( ف۸ ) اور اس میں کجی چاہتے ہیں ، وہ دور کی گمراہی میں ہیں ( ف۹ )
جو دنیا کی زندگی کو آخرت پر ترجیح دیتے ہیں ، 3 جو اللہ کے راستے سے لوگوں کو روک رہے ہیں اور چاہتے ہیں کہ یہ راستہ ﴿ان کی خواہشات کے مطابق﴾ ٹیڑھا ہو جائے ۔ 4 یہ لوگ گمراہی میں بہت دور نکل گئے ہیں ۔
۔ ( یہ ) وہ لوگ ہیں جو دنیوی زندگی کو آخرت کے مقابلہ میں زیادہ پسند کرتے ہیں اور ( لوگوں کو ) اﷲ کی راہ سے روکتے ہیں اور اس ( دینِ حق ) میں کجی تلاش کرتے ہیں ۔ یہ لوگ دور کی گمراہی میں ( پڑ چکے ) ہیں
سورة اِبْرٰهِیْم حاشیہ نمبر :3 یا بالفاظ دیگر جنہیں ساری فکر بس دنیا کی ہے ، آخرت کی پروا نہیں ہے ۔ جو دنیا کے فائدوں اور لذتوں اور آسائشوں کی خاطر آخرت کا نقصان تو مول لے سکتے ہیں ، مگر آخرت کی کامیابیوں اور خوشحالیوں کے لیے دنیا کا کوئی نقصان ، کوئی تکلیف اور کوئی خطرہ ، بلکہ کسی لذت سے محرومی تک برداشت نہیں کر سکتے ۔ جنہوں نے دنیا اور آخرت دونوں کا موازنہ کر کے ٹھنڈے دل سے دنیا کو پسند کر لیا ہے اور آخرت کے بارے میں فیصلہ کر چکے ہیں کہ جہاں جہاں اس کا مفاد دنیا کے مفاد سے ٹکرا ئے گا وہاں اسے قربان کرتے چلے جائیں گے ۔ سورة اِبْرٰهِیْم حاشیہ نمبر :4 یعنی وہ اللہ کی مرضی کے تابع ہو کر نہیں رہنا چاہتے بلکہ یہ چاہتے ہیں کہ اللہ کا دین ان کی مرضی کا تابع ہوکر رہے ۔ ان کے ہر خیال ، ہر نظریے اور ہر وہم و گمان کو اپنے عقائد میں داخل کرے اور کسی ایسے عقیدے کو اپنے نظام فکر میں نہ رہنے دے جو ان کی کھوپڑی میں نہ سماتا ہو ۔ ان کی ہر رسم ، ہر عادت ، اور ہر خصلت کو سند جواز دے اور کسی ایسے طریقے کی پیروی کا ان سے مطالبہ نہ کرے جو انہیں پسند نہ ہو ۔ وہ ان کا ہاتھ بندھا غلام ہو کہ جدھر جدھر یہ اپنے شیطان نفس کے اتباع میں مڑیں ادھر وہ بھی جائے ، اور کہیں نہ تو وہ انہیں ٹوکے اور نہ کسی مقام پر انہیں اپنے راستہ کی طرف موڑنے کی کوشش کرے ۔ وہ اللہ کی بات صرف اسی صورت میں مان سکتے ہیں جبکہ وہ اس طرح کا دین ان کے لیے بھیجے ۔