Surah

Information

Surah # 14 | Verses: 52 | Ruku: 7 | Sajdah: 0 | Chronological # 72 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 28, 29, from Madina
وَمَاۤ اَرۡسَلۡنَا مِنۡ رَّسُوۡلٍ اِلَّا بِلِسَانِ قَوۡمِهٖ لِيُبَيِّنَ لَهُمۡ‌ؕ فَيُضِلُّ اللّٰهُ مَنۡ يَّشَآءُ وَيَهۡدِىۡ مَنۡ يَّشَآءُ‌ ؕ وَهُوَ الۡعَزِيۡزُ الۡحَكِيۡمُ‏ ﴿4﴾
ہم نے ہر ہر نبی کو اس کی قومی زبان میں ہی بھیجا ہے تاکہ ان کے سامنے وضاحت سے بیان کر دے اب اللہ جسے چاہے گمراہ کر دے اور جسے چاہے راہ دکھا دے ، وہ غلبہ اور حکمت والا ہے ۔
و ما ارسلنا من رسول الا بلسان قومه ليبين لهم فيضل الله من يشاء و يهدي من يشاء و هو العزيز الحكيم
And We did not send any messenger except [speaking] in the language of his people to state clearly for them, and Allah sends astray [thereby] whom He wills and guides whom He wills. And He is the Exalted in Might, the Wise.
Hum ney her her nabi ko uss ki qomi zaban mein hi bheja hai takay unn kay samney wazahat say biyan ker dey. Abb Allah Taalaa jisay chahaye gumrah ker dey aur jisay chahaye raah dikha dey woh ghalba aur hikmat wala hai.
اور ہم نے جب بھی کوئی رسول بھیجا ، خود اس کی قوم کی زبان میں بھیجا تاکہ وہ ان کے سامنے حق کو اچھی طرح واضح کرسکے ۔ ( ٢ ) پھر اللہ جس کو چاہتا ہے گمراہ کردیتا ہے ، اور جس کو چاہتا ہے ، ہدایت دے دیتا ہے ۔ ( ٣ ) اور وہی ہے جس کا اقتدار بھی کامل ہے ، جس کی حکمت بھی کامل ۔
اور ہم نے ہر رسول اس کی قوم ہی کی زبان میں بھیجا ( ف۱۰ ) کہ وہ انھیں صاف بتائے ( ف۱۱ ) پھر اللہ گمراہ کرتا ہے جسے چاہے اور وہ راہ دکھاتا ہے جسے چاہے ، اور وہی عزت و حکمت والا ہے ،
ہم نے اپنا پیغام دینے کےلیے جب کبھی کوئی رسول بھیجا ہے ، اس نے اپنی قوم ہی کی زبان میں پیغام دیا ہے تاکہ وہ انہیں اچھی طرح کھول کر بات سمجھائے ۔ 5 پھر اللہ جسے چاہتا ہے بھٹکا دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت بخشتا ہے ، 6 وہ بالادست اور حکیم ہے ۔ 7
اور ہم نے کسی رسول کو نہیں بھیجا مگر اپنی قوم کی زبان کے ساتھ تاکہ وہ ان کے لئے ( پیغامِ حق ) خوب واضح کر سکے ، پھر اﷲ جسے چاہتا ہے گمراہ ٹھہرا دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت بخشتا ہے ، اور وہ غالب حکمت والا ہے
سورة اِبْرٰهِیْم حاشیہ نمبر :5 اس کے دو مطلب ہیں ۔ ایک یہ کہ اللہ تعالی نے جو نبی جس قوم میں بھیجا ہے اس پر اسی قوم کی زبان میں اپنا کلام نازل کیا تا کہ وہ قوم اسے اچھی طرح سمجھے ، اور اسے یہ عذر پیش کرنے کا موقع نہ مل سکے کہ آپ کی بھیجی ہوئی تعلیم تو ہماری سمجھ ہی میں نہ آتی تھی پھر ہم اس پر ایمان کیسے لاتے ۔ دوسرا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالی نے محض معجزہ دکھانے کی خاطر کبھی یہ نہیں کیا کہ رسول تو بھیجے عرب میں اور وہ کلام سنائے چینی یا جاپانی زبان میں ۔ اس طرح کے کرشمے دکھانے اور لوگوں کی عجائب پسندی کو آسودہ کرنے کی بہ نسبت اللہ تعالی کی نگاہ میں تعلیم و تلقین اور تفہیم و تبیین کی اہمیت زیادہ رہی ہے جس کے لیے ضروری تھا کہ ایک قوم کو اسی زبان میں پیغام پہنچایا جائے جسے وہ سمجھتی ہو ۔ سورة اِبْرٰهِیْم حاشیہ نمبر :6 یعنی باوجود اس کے کہ پیغمبر ساری تبلیغ و تلقین اسی زبان میں کرتا ہے جسے ساری قوم سمجھتی ہے ، پھر بھی سب کو ہدایت نصیب نہیں ہو جاتی ۔ کیونکہ کسی کلام کے محض عام فہم ہونے سے یہ لازم نہیں آجاتا کہ سب سننے والے اسے مان جائیں ۔ ہدایت اور ضلالت کا سر رشتہ بہرحال اللہ کے ہاتھ میں ہے ۔ وہی جسے چاہتا ہے اپنے اس کلام کے ذریعہ سے ہدایت عطا کرتا ہے ، اور جس کے لیے چاہتا ہے اسی کلام کو الٹی گمراہی کا سبب بنا دیتا ہے ۔ سورة اِبْرٰهِیْم حاشیہ نمبر :7 یعنی لوگوں کا بطور خود ہدایت پالینا یا بھٹک جانا تو اس بنا پر ممکن نہیں ہے کہ وہ کاملا خود مختار نہیں ہیں ، بلکہ اللہ کی بالادستی سے مغلوب ہیں ۔ لیکن اللہ اپنی اس بالادستی کو اندھا دھند استعمال نہیں کرتا کہ یونہی بغیر کسی معقول وجہ کے جسے چاہے ہدایت بخش دے اور جسے چاہے خواہ مخواہ بھٹکا دے ۔ وہ بالادست ہونے کے ساتھ حکیم و دانا بھی ہے ۔ اس کے ہاں سے جس کو ہدایت ملتی ہے معقول وجوہ سے ملتی ہے ۔ اور جس کو راہ راست سے محروم کر کے بھٹکنے کے لیے چھوڑ دیا جاتا ہے وہ خود اپنی ضلالت پسندی کی وجہ سے اس سلوک کا مستحق ہوتا ہے ۔
ہر قوم کی اپنی زبان میں رسول یہ اللہ تعالیٰ جل شانہ کی انتہائی درجے کی مہربانی ہے کہ ہر نبی کو اس کی قومی زبان میں ہی بھیجا تاکہ سمجھنے سمجھانے کی آسانی رہے ۔ مسند میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں ہر نبی رسول کو اللہ تعالیٰ نے اس کی امت کی زبان میں ہی بھیجا ہے ۔ حق ان پر کھل تو جاتا ہی ہے پھر ہدایت ضلالت اللہ کی طرف سے ہے ، اس کے چاہنے کے بغیر کوئی کام نہیں ہوتا ۔ وہ غالب ہے ، اس کا ہر کام حکمت سے ہے ، گمراہ وہی ہوتے ہیں جو اس کے مستحق ہوں اور ہدایت پر وہی آتے ہیں جو اس کے مستحق ہوں ۔ چونکہ ہر نبی صرف اپنی اپنی قوم ہی کی طرف بھیجا جاتا رہا اس لئے اسے اس کی قومی زبان میں ہی کتاب اللہ ملتی تھی اور اس کی اپنی زبان بھی وہی ہوتی تھی ۔ آنحضرت محمد بن عبداللہ علیہ صلوات اللہ کی رسالت عام تھی ساری دنیا کی سب قوموں کی طرف آپ رسول اللہ تھے جیسے خود حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ مجھے پانچ چیزیں خصوصیت سے دی گئی ہیں جو کسی نبی کو عطا نہیں ہوئیں مہینے بھر کی راہ کی دوری پر صرف رعب کے ساتھ میری مدد کی گئی ہے ، میرے لئے ساری زمین مسجد اور پاکیزہ قرار دی گئی ہے ، مجھ پر مال غنیمت حلال کئے گئے ہیں جو مجھ سے پہلے کسی پر حلال نہیں تھے ، مجھے شفاعت سونپی گئی ہے ہر نبی صرف اپنی قوم ہی کی طرف آتا تھا اور میں تمام عام لوگوں کی طرف رسول اللہ بنایا گیا ہوں ۔ قرآن یہی فرماتا ہے کہ اے نبی اعلان کر دو کہ میں تم سب کی جانب اللہ کا رسول ہوں صلی اللہ علیہ وسلم ۔