Surah

Information

Surah # 14 | Verses: 52 | Ruku: 7 | Sajdah: 0 | Chronological # 72 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 28, 29, from Madina
وَاسۡتَفۡتَحُوۡا وَخَابَ كُلُّ جَبَّارٍ عَنِيۡدٍۙ‏ ﴿15﴾
اور انہوں نے فیصلہ طلب کیا اور تمام سرکش ضدی لوگ نامراد ہوگئے ۔
و استفتحوا و خاب كل جبار عنيد
And they requested victory from Allah , and disappointed, [therefore], was every obstinate tyrant.
Aur unhon ney faisla talab kiya aur tamam sirkash ziddi log na murad hogaye.
اور ان کافروں نے خود فیصلہ مانگا ، ( ١٠ ) اور ( نتیجہ یہ ہوا کہ ) ہر ڈینگیں مارنے والا ہٹ دھرم نامراد ہو کر رہا ۔
اور انہوں نے ( ف۳۸ ) فیصلہ مانگا اور ہر سرکش ہٹ دھرم نا مراد ہوا ( ف۳۹ )
انہوں نے فیصلہ چاہا تھا ﴿تو یوں ان کا فیصلہ ہوا﴾ اور ہر جبّار دشمنِ حق نے منہ کی کھائی ۔ 24
اور ( بالآخر ) رسولوں نے ( اللہ سے ) فتح مانگی اور ہر سرکش ضدی نامراد ہوگیا
سورة اِبْرٰهِیْم حاشیہ نمبر :24 ملحوظ خاطر رہے کہ یہاں اس تاریخی بیان کے پیرایہ میں دراصل کفار مکہ کو ان باتوں کا جواب دیا جا رہا ہے جو وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا کرتے تھے ۔ ذکر بظاہر پچھلے انبیاء علیہم السلام اور ان کی قوموں کے واقعات کا ہے مگر چسپاں ہو رہا ہے وہ ان حالات پر جو اس سورہ کے زمانہ نزول میں آ رہے تھے ۔ اس مقام پر کفار مکہ کو ، بلکہ مشرکین عرب کو گویا صاف صاف متنبہ کر دیا گیا کہ تمہارا مستقبل اب اس رویے پر منحصر ہے جو دعوت محمدیہ کے مقابلے میں تم اختیار کرو گے ۔ اگر اسے قبول کر لو گے تو عرب کی سرزمین میں رہ سکو گے ، اور اگر اسے رد کر دو گے تو یہاں سے تمہارا نام و نشان تک مٹا دیا جائے گا ۔ چنانچہ اس بات کو تاریخی واقعات نے ایک ثابت شدہ حقیقت بنا دیا ۔ اس پیشین گوئی پر پورے پندرہ برس بھی نہ گزرے تھے کہ سر زمین عرب میں ایک مشرک بھی باقی نہ رہا ۔