Surah

Information

Surah # 14 | Verses: 52 | Ruku: 7 | Sajdah: 0 | Chronological # 72 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 28, 29, from Madina
اَلَمۡ تَرَ اَنَّ اللّٰهَ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضَ بِالۡحَـقِّ‌ؕ اِنۡ يَّشَاۡ يُذۡهِبۡكُمۡ وَيَاۡتِ بِخَلۡقٍ جَدِيۡدٍۙ‏ ﴿19﴾
کیا تو نے نہیں دیکھا کہ اللہ تعالٰی نے آسمانوں اور زمین کو بہترین تدبیر کے ساتھ پیدا کیا ہے ۔ اگر وہ چاہے تو تم سب کو فنا کر دے اور نئی مخلوق لائے ۔
الم تر ان الله خلق السموت و الارض بالحق ان يشا يذهبكم و يات بخلق جديد
Have you not seen that Allah created the heavens and the earth in truth? If He wills, He can do away with you and produce a new creation.
Kiya tu ney nahi dekha kay Allah Taalaa ney aasmano ko aur zamin ko behtareen tedbeer kay sath peda kiya hai. Agar woh chahaye to tum sab ko fana ker dey aur naee makhlooq laye.
کیا تمہیں یہ بات نظر نہیں آتی کہ اللہ نے آسمانوں اور زمین کو برحق مقصد سے پیدا کیا ہے ۔ اگر وہ چاہے تو تم سب کو فنا کردے ، اور ایک نئی مخلوق وجود میں لے آئے ۔ ( ١٥ )
کیا تو نے نہ دیکھا کہ اللہ نے آسمان اور زمین حق کے ساتھ بنائے ( ف٤٤ ) اگر چاہے تو تمہیں لے جائے ( ف٤۵ ) اور ایک نئی مخلوق لے آئے ( ف٤٦ )
کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ اللہ نے آسمان و زمین کی تخلیق کو حق پر قائم کیا ہے؟ 26 وہ چاہے تو تم لوگوں کو لے جائے اور ایک نئی خلقت تمہاری جگہ لے آئے ۔
۔ ( اے سننے والے! ) کیا تو نے نہیں دیکھا کہ بیشک اللہ نے آسمانوں اور زمین کو حق ( پر مبنی حکمت ) کے ساتھ پیدا فرمایا ۔ اگر وہ چاہے ( تو ) تمہیں نیست و نابود فرما دے اور ( تمہاری جگہ ) نئی مخلوق لے آئے
سورة اِبْرٰهِیْم حاشیہ نمبر :26 یہ دلیل ہے اس دعوے کی جو اوپر کیا گیا تھا ۔ مطلب یہ ہے کہ اس بات کو سن کر تمہیں تعجب کیوں ہوتا ہے؟ کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ یہ زمین و آسمان کا عظیم الشان کارخانہ تخلیق حق پر قائم ہوا ہے نہ کہ باطل پر ؟ یہاں جو چیز حقیقت اور واقعیت پر مبنی نہ ہو ، بلکہ ایک بے اصل قیاس و گمان پر جس کی بنا رکھ دی گئی ہو ، اسے کوئی پائیداری نصیب نہیں ہو سکتی ۔ اس کے لیے قرار ثبات کا کوئی امکان نہیں ہے ۔ اس کے اعتماد پر کام کرنے والا کبھی اپنے اعتماد میں کامیاب نہیں ہو سکتا ۔ جو شخص پانی پر نقش بنائے اور ریت پر قصر تعمیر کرے وہ اگر یہ امید رکھتا ہے کہ اس کا نقش باقی رہے گا اور اس کا قصر کھڑا رہے گا تو اس کی یہ امید کبھی پوری نہیں ہو سکتی ۔ کیونکہ پانی کی یہ حقیقت نہیں ہے کہ وہ نقش قبول کرے اور ریت کی حقیقت نہیں کہ وہ عمارتوں کے لیے مضبوط بنیاد بن سکے ۔ لہٰذا سچائی اور حقیقت کو نظر انداز کر کے جو شخص باطل امیدوں پر اپنے عمل کی بنیاد رکھے اسے ناکام ہونا ہی چاہیے ۔ یہ بات اگر تمہاری سمجھ میں آتی ہے تو پھر یہ سن کر تمہیں حیرت کس لیے ہوتی ہے کہ خدا کی اس کائنات میں جو شخص اپنے آپ کو خدا کی بندگی و اطاعت سے آزاد فرض کر کے کام کرے گا یا خدا کے سوا کسی اور کی خدائی مان کر ( جس کی فی الواقع خدائی نہیں ہے ) زندگی بسر کرے گا ، اس کا پورا کارنامہ زندگی ضائع ہو جائے گا ؟ جب واقعہ یہ نہیں ہے کہ انسان یہاں خود مختار ہو یا خدا کے سوا کسی اور کا بندہ ہو ، تو اس جھوٹ پر ، اس خلاف واقعہ مفروضہ پر ، اپنے پورے نظام فکر و عمل کی بنیاد رکھنے والا انسان تمہاری رائے میں پانی پر نقش کھینچنے والے احمق کا سا انجام نہ دیکھے گا تو اس کے لیے اور کس انجام کی تم توقع رکھتے ہو؟
حیات ثانیہ اللہ تعالیٰ بیان فرماتا ہے کہ قیامت کے دن کی دوبارہ پیدائش پر میں قادر ہوں ۔ جب میں نے آسمان زمین کی پیدائش کر دی تو انسان کی پیدائش مجھ پر کیا مشکل ہے ۔ آسمان کی اونچائی کشادگی بڑائی پھر اس میں ٹھیرے ہوئے اور چلتے پھرتے ستارے ۔ اور یہ زمین پہاڑوں اور جنگلوں درختوں اور حیوانوں والی سب اللہ ہی کی بنائی ہوئی ہے جو ان کی پیدائش سے عاجز نہ آیا وہ کیا مردوں کے دوبارہ زندہ کرنے پر قادر نہیں ؟ بیشک قادر ہے ۔ سورہ یاسین میں فرمایا کہ کیا انسان نے نہیں دیکھا کہ ہم نے اسے نطفے سے پیدا کیا پھر وہ جھگڑا لو بن بیٹھا ۔ ہمارے سامنے مثالیں بیان کرنے لگا اپنی پیدائش بھول گیا اور کہنے لگا ان بوسیدہ ہڈیوں کو کون زندہ کرے گا ؟ کہہ دے کہ وہی اللہ جس نے انہیں اول بار پیدا کیا وہ ہر چیز کی پیدائش کو بخوبی جانتا ہے اسی نے سبز درخت سے تمہارے لئے آگ بنائی ہے کہ تم اسے جلاتے ہو ۔ کیا آسمان و زمین کا خالق ان جیسوں کی پیدائش پر قادر نہیں ؟ بیشک ہے ، وہی بڑا خالق اور بہت بڑا عالم ہے اس کے ارادے کے بعد اس کا صرف اتنا حکم بس ہے کہ ہو جا اسی وقت وہ ہو جاتا ہے وہ اللہ پاک ہے جس کے ہاتھ میں ہر چیز کی بادشاہت ہے اور جس کی طرف تمہارا سب کا لوٹنا ہے ۔ اس کے قبضے میں ہے کہ اگر چاہے تو تم سب کو فنا کر دے اور نئی مخلوق تمہارے قائم مقام یہاں آباد کر دے اس پر یہ کام بھی بھاری نہیں تم اس کے امر کا خلاف کرو گے تو یہی ہو گا جیسے فرمایا اگر تم منہ موڑ لو گے تو وہ تمہارے بدلے اور قوم لائے گا جو تمہاری طرح کی نہ ہوگی ۔ اور آیت میں ہے اے ایمان والو تم میں سے جو شخص اپنے دین سے پھر جائے تو اللہ تعالیٰ ایک ایسی قوم کو لائے گا جو اس کی پسندیدہ ہو گی اور اس سے محبت رکھنے والی ہو گی ۔ اور جگہ ہے اگر وہ چاہے تمہیں برباد کر دے اور دوسرے لائے اللہ اس پر قادر ہے ۔