Surah

Information

Surah # 14 | Verses: 52 | Ruku: 7 | Sajdah: 0 | Chronological # 72 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 28, 29, from Madina
وَبَرَزُوۡا لِلّٰهِ جَمِيۡعًا فَقَالَ الضُّعَفٰۤؤُا لِلَّذِيۡنَ اسۡتَكۡبَرُوۡۤا اِنَّا كُنَّا لَـكُمۡ تَبَعًا فَهَلۡ اَنۡـتُمۡ مُّغۡـنُوۡنَ عَنَّا مِنۡ عَذَابِ اللّٰهِ مِنۡ شَىۡءٍ‌ؕ قَالُوۡا لَوۡ هَدٰٮنَا اللّٰهُ لَهَدَيۡنٰكُمۡ‌ؕ سَوَآءٌ عَلَيۡنَاۤ اَجَزِعۡنَاۤ اَمۡ صَبَرۡنَا مَا لَــنَا مِنۡ مَّحِيۡصٍ‏ ﴿21﴾
سب کے سب اللہ کے سامنے ربرو کھڑے ہونگے اس وقت کمزور لوگ بڑائی والوں سے کہیں گے کہ ہم تو تمہارے تابعدار تھے ، تو کیا تم اللہ کے عذابوں میں سے کچھ عذاب ہم سے دور کر سکنے والے ہو؟ وہ جواب دیں گے کہ اگر اللہ ہمیں ہدایت دیتا تو ہم بھی ضرور تمہاری رہنمائی کرتے ، اب تو ہم پر بے قراری کرنا اور صبر کرنا دونوں ہی برابر ہےہمارے لئے کوئی چھٹکارا نہیں ۔
و برزوا لله جميعا فقال الضعفؤا للذين استكبروا انا كنا لكم تبعا فهل انتم مغنون عنا من عذاب الله من شيء قالوا لو هدىنا الله لهدينكم سواء علينا اجزعنا ام صبرنا ما لنا من محيص
And they will come out [for judgement] before Allah all together, and the weak will say to those who were arrogant, "Indeed, we were your followers, so can you avail us anything against the punishment of Allah ?" They will say, "If Allah had guided us, we would have guided you. It is all the same for us whether we show intolerance or are patient: there is for us no place of escape."
Sab kay sab Allah kay samney roo-baroo kharay hongay uss waqt kamzor log baraee walon say kahen gay hum to tumharay tabeydaar thay to kiys tum Allah kay azabon mein say kuch azab hum say door ker sakney walay ho? Woh jawab den gay kay agar Allah humen hidayat deta to hum bhi zaroor tumhari rehnumaee kertay abb to hum per bey qarari kerna aur sabar kerna dono hi barabar hai humaray liye koi chutkara nahi.
اور یہ سب لوگ اللہ کے آگے پیش ہوں گے ۔ پھر جو لوگ ( دنیا میں ) کمزور تھے ، وہ بڑائی بگھارنے والوں سے کہیں گے کہ : ہم تو تمہارے پیچھے چلنے والے لوگ تھے ، تو کیا اب تم ہمیں اللہ کے عذاب سے بچا لو گے؟ وہ کہیں گے : اگر اللہ نے ہمیں ہدایت دی ہوتی تو ہم بھی تمہیں ہدایت دے دیتے ۔ چاہے ہم چیخیں چلائیں یا صبر کریں ، دونوں صورتیں ہمارے لیے برابر ہیں ، ہمارے لیے چھٹکارے کا کوئی راستہ نہیں ۔
اور سب اللہ کے حضور ( ف٤۸ ) اعلانیہ حاضر ہوں گے تو جو کمزور تھے ( ف٤۹ ) بڑائی والوں سے کہیں گے ( ف۵۰ ) ہم تمہارے تابع تھے کیا تم سے ہوسکتا ہے کہ اللہ کے عذاب میں سے کچھ ہم پر سے ٹال دو ( ف۵۱ ) کہیں گے اللہ ہمیں ہدایت کرتا تو ہم تمہیں کرتے ( ف٤۲ ) ہم پر ایک سا ہے چاہے بےقراری کریں یا صبر سے رہیں ہمیں کہیں پناہ نہیں ،
اور یہ لوگ جب اکٹھے اللہ کے سامنے بے نقاب ہوں گے 28 تو اس وقت ان میں جو دنیا میں کمزور تھے وہ ان لوگوں سے جو بڑے بنے ہوئے تھے ، کہیں گے دنیا میں ہم تمہارے تابع تھے ، اب کیا تم اللہ کے عذاب سے ہم کو بچانے کے لیے بھی کچھ کر سکتے ہو؟ “ وہ جواب دیں گے ” اگر اللہ نے ہمیں نجات کی کوئی راہ دکھائی ہوتی تو ہم ضرور تمہیں بھی دکھا دیتے ۔ اب تو یکساں ہے خواہ ہم جزَع فزَع کریں یا صبر ، بہرحال ہمارے بچنے کی کوئی صورت نہیں ۔ 29 ؏ ۳
اور ( روزِ محشر ) اللہ کے سامنے سب ( چھوٹے بڑے ) حاضر ہوں گے تو ( پیروی کرنے والے ) کمزور لوگ ( طاقتور ) متکبروں سے کہیں گے: ہم تو ( عمر بھر ) تمہارے تابع رہے تو کیا تم اللہ کے عذاب سے بھی ہمیں کسی قدر بچا سکتے ہو؟ وہ ( اُمراء اپنے پیچھے لگنے والے غریبوں سے ) کہیں گے: اگر اللہ ہمیں ہدایت کرتا تو ہم تمہیں بھی ضرور ہدایت کی راہ دکھاتے ( ہم خود بھی گمراہ تھے سو تمہیں بھی گمراہ کرتے رہے ) ۔ ہم پر برابر ہے خواہ ( آج ) ہم آہ و زاری کریں یا صبر کریں ہمارے لئے کوئی راہِ فرار نہیں ہے
سورة اِبْرٰهِیْم حاشیہ نمبر :28 برزوا کے معنی محض نکل کر سامنے آنے اور پیش ہونے ہی کے نہیں ہیں بلکہ اس میں ظاہر ہونے اور کھل جانے کا مفہوم بھی شامل ہے ۔ اسی لیے ہم نے اس کا ترجمہ بے نقاب ہو کر سامنے آجانا کیا ہے ۔ حقیقت کے اعتبار سے تو بندے ہر وقت اپنے رب کے سامنے بے نقاب ہیں ۔ مگر آخرت کی پیشی کے دن جب وہ سب کے سب اللہ کی عدالت میں حاضر ہوں گے تو انہیں خود بھی معلوم ہوگا کہ ہم اس احکم الحاکمین اور مالک یوم الدین کے سامنے بالکل بے نقاب ہیں ، ہمارا کوئی کام بلکہ کوئی خیال اور دل کے گوشوں میں چھپا ہوا کوئی ارادہ تک اس سے مخفی نہیں ہے ۔ سورة اِبْرٰهِیْم حاشیہ نمبر :29 یہ تنبیہ ہے ان سب لوگوں کے لیے جو دنیا میں آنکھیں بند کر کے دوسروں کے پیچھے چلتے ہیں یا اپنی کمزوری کو حجت بنا کر طاقتور ظالموں کی اطاعت کرتے ہیں ۔ ان کو بتایا جا رہا ہے کہ آج جو تمہارے لیڈر اور پیشوا اور افسر اور حاکم بنے ہوئے ہیں ، کل ان میں سے کوئی بھی تمہیں خدا کے عذاب سے ذرہ برابر بھی نہ بچا سکے گا ۔ لہٰذا آج ہی سوچ لو کہ تم جس کےپیچھے چل رہے ہو یا جس کا حکم مان رہے ہو وہ خود کہاں جا رہا ہے اور تمہیں کہاں پہنچا کر چھوڑے گا ۔
چٹیل میدان اور مخلوقات صاف چٹیل میدان میں ساری مخلوق نیک و بد اللہ کے سامنے موجود ہوگی ۔ اس وقت جو لوگ ماتحت تھے ان سے کہیں گے جو سردار اور بڑے تھے ۔ اور جو انہیں اللہ کی عبادت اور رسول کی اطاعت سے روکتے تھے ۔ کہ ہم تمہارے تابع فرمان تھے جو حکم تم دیتے تھے ہم بجا لاتے تھے ۔ جو تم فرماتے تھے ہم مانتے تھے پس جیسے کہ تم ہم سے وعدے کرتے تھے اور ہمیں تمنائیں دلاتے تھے کیا آج اللہ کے عذابوں کو ہم سے ہٹاؤ گے ؟ اس وقت یہ پیشوا اور سردار کہیں گے کہ ہم تو خود راہ راست پر نہ تھے تمہاری رہبری کیسے کرتے ؟ ہم پر اللہ کا کلمہ سبقت کر گیا ، عذاب کے مستحق ہم سب ہو گئے اب نہ ہائے وائے اور نہ بےقراری نفع دے اور نہ صبر و برداشت ۔ عذاب کے بچاؤ کی تمام صورتیں ناپید ہیں ۔ حضرت عبدالرحمن بن زید فرماتے ہیں کہ دوزخی لوگ کہیں گے کہ دیکھو یہ مسلمان اللہ کے سامنے روتے دھوتے تھے اس وجہ سے وہ جنت میں پہنچے ، آؤ ہم بھی اللہ کے سامنے روئیں گڑگڑائیں ۔ خوب روئیں پیٹیں گے ، چیخیں چلائیں گے لیکن بےسود رہے گا تو کہیں گے جنتیوں کے جنت میں جانے کی ایک وجہ صبر کرنا تھی ۔ آؤ ہم بھی خاموش اور صبر اختیار کریں اب ایسا صبر کریں گے کہ ایسا صبر کبھی دیکھا نہیں گیا لیکن یہ بھی لا حاصل رہے گا اس وقت کہیں گے ہائے صبر بھی بےسود اور بےقراری بھی بےنفع ۔ ظاہر تو یہ ہے کہ پیشواؤں اور تابعداروں کی یہ بات چیت جہنم میں جانے کے بعد ہو گی جیسے آیت ( واذ یتحآجون فی النار ) الخ ، جب کہ وہ جہنم میں جھگڑیں گے اس وقت ضعیف لوگ تکبر والوں سے کہیں گے کہ ہم تمہارے ماتحت تھے تو کیا آگ کے کسی حصہ سے تم ہمیں نجات دلا سکو گے ؟ وہ متکبر لوگ کہیں گے ہم تو سب جہنم میں موجود ہیں اللہ کے فیصلے بندوں میں ہو چکے ہیں اور آیت میں ہے ( قَالَ ادْخُلُوْا فِيْٓ اُمَمٍ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِكُمْ مِّنَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ فِي النَّار 38؀ ) 7- الاعراف:38 ) فرمائے گا کہ جاؤ ان لوگوں میں شامل ہو جاؤ جو انسان جنات تم سے پہلے جہنم میں پہنچ چکے ہیں جو گروہ جائے گا وہ دوسرے کو لعنت کرتا جائے گا ۔ جب سب کے سب جمع ہو جائیں گے تو پچھلے پہلوں کی نسبت جناب باری میں عرض کریں گے کہ پروردگار ان لوگوں نے ہمیں تو بہکا دیا ۔ انہیں دوہرا عذاب کر ۔ جواب ملے گا کہ ہر ایک کو دوہرا ہے لیکن تم نہیں جانتے ۔ اور اگلے پچھلوں سے کہیں گے کہ تمہیں ہم پر فضیلت نہیں تھی اپنے کئے ہوئے کاموں کے بدلے کا عذاب چکھو ۔ اور آیت میں ہے کہ وہ کہیں گے آیت ( وَقَالُوْا رَبَّنَآ اِنَّآ اَطَعْنَا سَادَتَنَا وَكُبَرَاۗءَنَا فَاَضَلُّوْنَا السَّبِيْلَا 67؀ ) 33- الأحزاب:67 ) الخ ، اے ہمارے پروردگار ہم نے اپنے پیشواؤں اور بڑوں کی اطاعت کی جنہوں نے ہمیں راستے سے بھٹکا دیا اے ہمارے پالنہار تو انہیں دوہرا عذاب کر اور بڑی لعنت کر یہ لوگ محشر میں بھی جھگڑیں گے فرمان ہے آیت ( وَلَوْ تَرٰٓى اِذِ الظّٰلِمُوْنَ مَوْقُوْفُوْنَ عِنْدَ رَبِّهِمْ 31؀ ) 34- سبأ:31 ) کاش کہ تو دیکھتا جب کہ ظالم لوگ اللہ کے سامنے کھڑے ہوئے ایک دوسرے سے لڑ جھگڑ رہے ہوں گے تابعدار لوگ اپنے بڑوں سے کہتے ہوں گے کہ کیا ہدایت آ جانے کے بعد ہم نے تمہیں اس سے روک دیا ؟ نہیں بلکہ تم تو آپ گنہگار بدکار تھے ۔ یہ کمزور لوگ پھر ان زور اوروں سے کہیں گے کہ تمہارے رات دن کے داؤ گھات اور ہمیں یہ حکم دینا کہ ہم اللہ سے کفر کریں اس کے شریک ٹھرائیں اب سب لوگ پوشیدہ طور پر اپنی اپنی جگہ نادم ہو جائیں گے جب کہ عذابوں کو سامنے دیکھ لیں گے ہم کافروں کی گردنوں میں طوق ڈال دیں گے انہیں ان کے اعمال کا بدلہ ضرور ملے گا ۔