Surah

Information

Surah # 14 | Verses: 52 | Ruku: 7 | Sajdah: 0 | Chronological # 72 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 28, 29, from Madina
وَاُدۡخِلَ الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ جَنّٰتٍ تَجۡرِىۡ مِنۡ تَحۡتِهَا الۡاَنۡهٰرُ خٰلِدِيۡنَ فِيۡهَا بِاِذۡنِ رَبِّهِمۡ‌ؕ تَحِيَّتُهُمۡ فِيۡهَا سَلٰمٌ‏ ﴿23﴾
جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کئے وہ ان جنتوں میں داخل کیے جائیں گے جن کے نیچے چشمے جاری ہیں جہاں انہیں ہمیشگی ہوگی اپنے رب کے حکم سے جہاں ان کا خیر مقدم سلام سے ہوگا
و ادخل الذين امنوا و عملوا الصلحت جنت تجري من تحتها الانهر خلدين فيها باذن ربهم تحيتهم فيها سلم
And those who believed and did righteous deeds will be admitted to gardens beneath which rivers flow, abiding eternally therein by permission of their Lord; and their greeting therein will be, "Peace!"
Jo log eman laye aur nek amal kiye woh inn jannaton mein dakhil kiye jayen gay jin kay neechay chashmay jari hain jahan unhen hameshgi hogi apney rab kay hukum say. Jahan unn ka khair maqdam salam say hoga.
اور جو لوگ ایمان لائے تھے ، اور انہوں نے نیک عمل کیے تھے ، انہیں ایسے باغات میں داخل کیا جائے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی ، اپنے پروردگار کے حکم سے وہ ان ( باغوں ) میں ہمیشہ رہیں گے ۔ وہ آپس میں ایک دوسرے کا استقبال سلام سے کریں گے ۔ ( ١٧ )
اور وہ جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے وہ باغوں میں داخل کیے جائیں گے جن کے نیچے نہریں رواں ہمیشہ ان میں رہیں اپنے رب کے حکم سے ، اس میں ان کے ملتے وقت کا اکرام سلام ہے ( ف٦۱ )
بخلاف اس کے جو لوگ دنیا میں ایمان لائے ہیں اور جنہوں نے نیک عمل کیے ہیں وہ ایسے باغوں میں داخل کیے جائیں گے جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی ۔ وہاں وہ اپنے رب کے اِذن سے ہمیشہ رہیں گے ، اور وہاں ان کا استقبال سلامتی کی مبارکباد سے ہوگا ۔ 33
اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے وہ جنتوں میں داخل کئے جائیں گے جن کے نیچے سے نہریں بہہ رہی ہیں ( وہ ) ان میں اپنے رب کے حکم سے ہمیشہ رہیں گے ، ( ملاقات کے وقت ) اس میں ان کا دعائیہ کلمہ ”سلام“ ہوگا
سورة اِبْرٰهِیْم حاشیہ نمبر :33 تَحیّہ کے لغوی معنی ہیں دعائے درازی عمر ۔ مگر اصطلاحا عربی زبان میں یہ لفظ اس کلمہ خیر مقدم یا کلمہ استقبال کے لیے بولا جاتا ہے جو لوگ آمنا سامنا ہونے پر سب سے پہلے ایک دوسرے سے کہتے ہیں ۔ اردو میں اس کا ہم معنی لفظ یا تو ”سلام“ ہے ، یا پھر علیک سلیک ۔ لیکن پہلا لفظ استعمال کرنے سے ترجمہ ٹھیک نہیں ہوتا اور دوسرا لفظ مبتذل ہے ، اس لیے ہم نے اس کا ترجمہ ”استقبال “ کیا ہے ۔ تَحِیَّتُھُمْ کے معنی یہ بھی ہو سکتے ہیں کہ ان کے درمیان آپس میں ایک دوسرے کے استقبال کا طریقہ یہ ہوگا ، اور یہ معنی بھی ہو سکتے ہیں کہ ان کا اس طرح استقبال ہوگا ۔ نیز سلامٌ میں دعائے سلامتی کا مفہوم بھی ہے اور سلامتی کی مبارکباد کا بھی ۔ ہم نے موقع کی مناسبت کا لحاظ کرتے ہوئے وہ مفہوم اختیار کیا ہے جو ترجمہ میں درج ہے ۔