Surah

Information

Surah # 14 | Verses: 52 | Ruku: 7 | Sajdah: 0 | Chronological # 72 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 28, 29, from Madina
قُلْ لِّـعِبَادِىَ الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا يُقِيۡمُوا الصَّلٰوةَ وَيُنۡفِقُوۡا مِمَّا رَزَقۡنٰهُمۡ سِرًّا وَّعَلَانِيَةً مِّنۡ قَبۡلِ اَنۡ يَّاۡتِىَ يَوۡمٌ لَّا بَيۡعٌ فِيۡهِ وَلَا خِلٰلٌ‏ ﴿31﴾
میرے ایمان دار والے بندوں سے کہہ دیجئے کہ نمازوں کو قائم رکھیں اور جو کچھ ہم نے انہیں دے رکھا ہے اس میں سے کچھ نہ کچھ پوشیدہ اور ظاہر خرچ کرتے رہیں اس سے پہلے کہ وہ دن آجائے جس میں نہ خرید و فروخت ہوگی نہ دوستی اور محبت ۔
قل لعبادي الذين امنوا يقيموا الصلوة و ينفقوا مما رزقنهم سرا و علانية من قبل ان ياتي يوم لا بيع فيه و لا خلل
[O Muhammad], tell My servants who have believed to establish prayer and spend from what We have provided them, secretly and publicly, before a Day comes in which there will be no exchange, nor any friendships.
Meray eman walay bandon say keh dijiye kay namazon ko qaeem rakhen aur jo kuch hum ney dey rakha hai uss mein say kuch na kuch posheeda aur zahir kharach kertay rahen iss say pehlay kay woh din aajaye jiss mein na kharid-o-farokht hogi na dosti aur mohabbat.
میرے جو بندے ایمان لائے ہیں ، ان سے کہہ دو کہ وہ نماز قائم کریں ، اور ہم نے ان کو جو رزق دیا ہے اس میں سے پوشیدہ طور پر بھی اور علانیہ بھی ( نیکی کے کاموں میں ) خرچ کریں ( اور یہ کام ) اس دن کے آنے سے پہلے پہلے ( کرلیں ) جس میں نہ کوئی خریدوفروخت ہوگی ، نہ کوئی دوستی کام آئے گی ۔ ( ٢٣ )
میرے ان بندوں سے فرماؤ جو ایمان لائے کہ نماز قائم رکھیں اور ہمارے دیے میں سے کچھ ہماری راہ میں چھپے اور ظاہر خرچ کریں اس دن کے آنے سے پہلے جس میں نہ سوداگری ہوگی ( ف۷٦ ) نہ یارانہ ( ف۷۷ )
اے نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ، میرے جو بندے ایمان لائے ہیں ان سے کہہ دو کہ نماز قائم کریں اور جو کچھ ہم نے انہیں دیا ہے اس میں سے کھلے اور چھپے﴿راہِ خیر میں﴾ خرچ کریں 41 قبل اس کے کہ وہ دن آئے جس میں نہ خرید و فروخت ہوگی اور نہ دوست نوازی ہو سکے گی ۔ 42
آپ میرے مومن بندوں سے فرما دیں کہ وہ نماز قائم رکھیں اور جو رزق ہم نے انہیں دیا ہے اس میں سے پوشیدہ اور اعلانیہ ( ہماری راہ میں ) خرچ کرتے رہیں اس دن کے آنے سے پہلے جس دن میں نہ کوئی خرید و فروخت ہوگی اور نہ ہی کوئی ( دنیاوی ) دوستی ( کام آئے گی )
سورة اِبْرٰهِیْم حاشیہ نمبر :41 مطلب یہ ہے کہ اہل ایمان کی روش کفار کی روش سے مختلف ہونی چاہیے ۔ وہ تو کافر نعمت ہیں ۔ انہیں شکر گزار ہونا چاہیے اور اس شکر گزاری کی عملی صورت یہ ہے کہ نماز قائم کریں اور خدا کی راہ میں اپنے مال خرچ کریں ۔ سورة اِبْرٰهِیْم حاشیہ نمبر :42 یعنی نہ تو وہاں کچھ دے دلا کر ہی نجات خریدی جا سکے گی اور نہ کسی کی دوستی کام آئے گی کہ وہ تمہیں خدا کی پکڑ سے بچالے ۔
احسان اور احسن سلوک اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو اپنی اطاعت کا اور اپنے حق ماننے کا اور مخلوق رب سے احسان وسلوک کرنے کا حکم دے رہا ہے فرماتا ہے کہ نماز برابر پڑھتے رہیں جو اللہ وحدہ لا شریک لہ کی عبادت ہے اور زکوٰۃ ضرور دیتے رہیں قرابت داروں کو بھی اور انجان لوگوں کو بھی ۔ اقامت سے مراد وقت کی ، حد کی ، رکوع کی ، خشوع کی ، سجدے کی حفاظت کرنا ہے ۔ اللہ کی دی ہوئی روزی اس کی راہ میں پوشیدہ اور کھلے طور پر اس کی خوشنودی کے لئے اوروں کو بھی دینی چاہئے تاکہ اس دن نجات ملے جس دن کوئی خرید و فروخت نہ ہو گی نہ کوئی دوستی آشنائی ہو گی ۔ کوئی اپنے آپ کو بطور فدیے کے بیچنا بھی چاہے تو بھی ناممکن جیسے فرمان ہے آیت ( فَالْيَوْمَ لَا يُؤْخَذُ مِنْكُمْ فِدْيَةٌ وَّلَا مِنَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا ۭ مَاْوٰىكُمُ النَّارُ ۭ هِىَ مَوْلٰىكُمْ ۭ وَبِئْسَ الْمَصِيْرُ 15؀ ) 57- الحديد:15 ) یعنی آج تم سے اور کافروں سے کوئی فدیہ اور بدلہ نہ لیا جائے گا ۔ وہاں کسی کی دوستی کی وجہ سے کوئی چھوٹے گا نہیں بلکہ وہاں عدل و انصاف ہی ہو گا ۔ خلال مصدر ہے ۔ امراء لقیس کے شعر میں بھی یہ لفظ ہے ۔ دنیا میں لین دین ، محبت دوستی کام آ جاتی ہے لیکن وہاں یہ چیز اگر اللہ کے لئے نہ ہو تو محض بےسود رہے گی ۔ کوئی سودا گری ۔ کوئی شناسا وہاں کام نہ آئے گا ۔ زمین بھر کر سونا فدیے میں دینا چاہے لیکن رد ہے کسی کی دوستی کسی کی سفارش کافر کو کام نہ دے گی ۔ فرمان الہٰی ہے آیت ( وَاتَّقُوْا يَوْمًا لَّا تَجْزِىْ نَفْسٌ عَنْ نَّفْسٍ شَـيْــــًٔـا وَّلَا يُقْبَلُ مِنْهَا شَفَاعَةٌ وَّلَا يُؤْخَذُ مِنْهَا عَدْلٌ وَّلَا ھُمْ يُنْصَرُوْنَ 48؀ ) 2- البقرة:48 ) اس دن کے عذاب سے بچنے کی کوشش کرو ، جس دن کوئی کسی کو کچھ کام نہ آئے گا ، نہ کسی سے فدیہ قبول کیا جائے گا ، نہ کسی کو کسی کی شفاعت نفع دے گی نہ کوئی کسی کی مدد کر سکے گا ۔ فرمان ہے آیت ( يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اَنْفِقُوْا مِمَّا رَزَقْنٰكُمْ مِّنْ قَبْلِ اَنْ يَّاْتِيَ يَوْمٌ لَّا بَيْعٌ فِيْهِ وَلَا خُلَّةٌ وَّلَا شَفَاعَةٌ ۭ وَالْكٰفِرُوْنَ ھُمُ الظّٰلِمُوْنَ ٢٥٤؁ ) 2- البقرة:254 ) ایمان دارو جو ہم نے تمہیں دے رکھا ہے ، تم اس میں سے ہماری راہ میں خرچ کرو اس سے پہلے کہ وہ دن آئے جس میں نہ بیوپار ہے نہ دوستی نہ شفاعت ۔ کافر ہی دراصل ظالم ہیں ۔