اور اس نے تمہارے فائدہ کے لئے سورج اور چاند کو ( باقاعدہ ایک نظام کا ) مطیع بنا دیا جو ہمیشہ ( اپنے اپنے مدار میں ) گردش کرتے رہتے ہیں ، اور تمہارے ( نظامِ حیات کے ) لئے رات اور دن کو بھی ( ایک نظام کے ) تابع کر دیا
سورة اِبْرٰهِیْم حاشیہ نمبر :44
”تمہارے لیے مسخر کیا“ کو عام طور پر لوگو غلطی سے” تمہارے تابع کر دیا “ کے معنی میں لے لیتے ہیں ، اور پھر اس مضمون کی آیات سے عجیب عجیب معنی پیدا کرنے لگتے ہیں ۔ حتی کہ بعض لوگ تو یہاں تک سمجھ بیٹھے کہ ان آیات کی رو سے تسخیر سمٰوات و ارض انسان کا منتہائے مقصود ہے ۔ حالانکہ انسان کے لیے ان چیزوں کو مسخر کرنے کا مطلب اس کے سوا کچھ نہیں ہے کہ اللہ تعالی نے ان کو ایسے قوانین کا پابند بنا رکھا ہے جن کی بدولت وہ انسان کے لیے نافع ہوگئی ہیں ۔ کشتی اگر فطرت کےچند مخصوص قوانین کی پابند نہ ہوتی تو انسان کبھی بحری سفر نہ کر سکتا ۔ دریا اگر مخصوص قوانین میں جکڑے ہوئی نہ ہوتے تو کبھی ان سے نہریں نہ نکالی جا سکتیں ۔ سورج اور چاند اور روز و شب اگر ضابطوں میں کسے ہوئے نہ ہوتے تو یہاں زندگی ہی ممکن نہ ہوتی کجا کہ ایک پھلتا پھولتا انسانی تمدن وجود میں آسکتا ۔