Surah

Information

Surah # 14 | Verses: 52 | Ruku: 7 | Sajdah: 0 | Chronological # 72 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 28, 29, from Madina
رَبَّنَاۤ اِنِّىۡۤ اَسۡكَنۡتُ مِنۡ ذُرِّيَّتِىۡ بِوَادٍ غَيۡرِ ذِىۡ زَرۡعٍ عِنۡدَ بَيۡتِكَ الۡمُحَرَّمِۙ رَبَّنَا لِيُقِيۡمُوۡا الصَّلٰوةَ فَاجۡعَلۡ اَ فۡـٮِٕدَةً مِّنَ النَّاسِ تَهۡوِىۡۤ اِلَيۡهِمۡ وَارۡزُقۡهُمۡ مِّنَ الثَّمَرٰتِ لَعَلَّهُمۡ يَشۡكُرُوۡنَ‏ ﴿37﴾
اے میرے پروردگار! میں نے اپنی کچھ اولاد اس بے کھیتی کی وادی میں تیرے حرمت والے گھر کے پاس بسائی ہے ۔ اے ہمارے پروردگار! یہ اس لئے کہ وہ نماز قائم رکھیں پس تو کچھ لوگوں کے دلوں کو ان کی طرف مائل کر دے ۔ اور انہیں پھلوں کی روزیاں عنایت فرما تاکہ یہ شکر گزاری کریں ۔
ربنا اني اسكنت من ذريتي بواد غير ذي زرع عند بيتك المحرم ربنا ليقيموا الصلوة فاجعل افىدة من الناس تهوي اليهم و ارزقهم من الثمرت لعلهم يشكرون
Our Lord, I have settled some of my descendants in an uncultivated valley near Your sacred House, our Lord, that they may establish prayer. So make hearts among the people incline toward them and provide for them from the fruits that they might be grateful.
Aey humaray perwerdigar! Mein ney apni kuch aulad iss bey kheti ki wadi mein teray hurmat walay ghar kay pass basaee hai. Aey humaray perwerdigar! Yeh iss liye kay woh namaz qaeem rakhen pus to kuch logon kay dilon ko inn ki taraf maeel ker dey. Aur enhen phalon ki roiziyan inayat farma takay yeh shukar guzari keren.
اے ہمارے پروردگار ! میں نے اپنی کچھ اولاد کو آپ کے حرمت والے گھر کے پاس ایک ایسی وادی میں لا بسایا ہے جس میں کوئی کھیتی نہیں ہوتی ، ہمارے پروردگار ! ( یہ میں نے اس لیے کیا ) تاکہ یہ نماز قائم کریں ۔ لہذا لوگوں کے دلوں میں ان کے لیے کشش پید اکردیجیے ، اور ان کو پھلوں کا رزق عطا فرمایے ۔ ( ٢٧ ) تاکہ وہ شکر گذار بنیں ۔
اے میرے رب میں نے اپنی کچھ اولاد ایک نالے میں بسائی جس میں کھیتی نہیں ہوتی تیرے حرمت والے گھر کے پاس ( ف۸۹ ) اے میرے رب اس لیے کہ وہ ( ف۹۰ ) نماز قائم رکھیں تو تو لوگوں کے کچھ دل ان کی طرف مائل کردے ( ف۹۱ ) اور انھیں کچھ پھل کھانے کو دے ( ف۹۲ ) شاید وہ احسان مانیں ،
پروردگار ، میں نے ایک بے آب و گیاہ وادی میں اپنی اولاد کے ایک حصے کو تیرے محترم گھر کے پاس لا بسایا ہے ۔ پروردگار ، یہ میں نے اس لیے کیا ہے کہ لوگ یہاں نماز قائم کریں ، لہٰذا تو لوگوں کے دِلوں کو ان کا مشتاق بنا اور انہیں کھانے کو پھل دے 50 ، شاید کہ یہ شکر گزار بنیں ۔
اے ہمارے رب! بیشک میں نے اپنی اولاد ( اسماعیل علیہ السلام ) کو ( مکہ کی ) بے آب و گیاہ وادی میں تیرے حرمت والے گھر کے پاس بسا دیا ہے ، اے ہمارے رب! تاکہ وہ نماز قائم رکھیں پس تو لوگوں کے دلوں کو ایسا کر دے کہ وہ شوق و محبت کے ساتھ ان کی طرف مائل رہیں اور انہیں ( ہر طرح کے ) پھلوں کا رزق عطا فرما ، تاکہ وہ شکر بجا لاتے رہیں
سورة اِبْرٰهِیْم حاشیہ نمبر :50 یہ اسی دعا کی برکت ہے کہ پہلے سارا عرب مکہ کی طرف حج اور عمرے کے لیے کھچ کر آتا تھا ، اور اب دنیا بھر کے لوگ کھچ کھچ کر وہاں جاتے ہیں ۔ پھر یہ بھی اسی دعا کی برکت ہے کہ ہر زمانے میں ہر طرح کے پھل ، غلے ، اور دوسرے سامان رزق وہاں پہنچتے رہتے ہیں ، حالانکہ اس وادی غیر ذی زرع میں جانوروں کے لیے چارہ تک پیدا نہیں ہوتا ۔
دوسری دعا یہ دوسری دعا ہے پہلی دعا اس شہر کے آباد ہونے سے پہلے جب آپ حضرت اسماعیل علیہ السلام کو مع ان کی والدہ صاحبہ کے یہاں چھوڑ کر گئے تھے ۔ تب کی تھی اور یہ دعا اس شہر کے آباد ہو جانے کے بعد کی اسی لئے یہاں بیتک المحرم کا لفظ لائے اور نماز کے قائم کرنے کا بھی ذکر فرمایا ۔ ابن جریر رحمۃ اللہ عیہ فرماتے ہیں یہ متعلق ہے لفظ المحرم ساتھ یعنی اسے باحرمت اس لئے بنایا ہے کہ یہاں والے باطمینان یہاں نمازیں ادا کر سکیں ۔ یہ نکتہ بھی یاد رکھنے کے قابل ہے کہ آپ نے فرمایا کچھ لوگوں کے دل ان کی طرف جھکا دے ، اگر سب لوگوں کے دلوں کو ان کی طرف جھکانے کی دعا ہوتی تو فارس و روم یہود و نصاری غرض تمام دنیا کے لوگ یہاں الٹ پڑتے ۔ آپ نے صرف مسلمانوں کے لئے یہ دعا کی ۔ اور دعا کرتے ہیں کہ انہیں پھل بھی عنایت فرما ۔ یہ زمین زراعت کے قابل بھی نہیں اور دعا ہو رہی ہے پھلوں کی زوزی کی اللہ تعالیٰ نے یہ دعا بھی قبول فرمائی جیسے ارشاد ہے آیت ( اَوَلَمْ نُمَكِّنْ لَّهُمْ حَرَمًا اٰمِنًا يُّجْــبٰٓى اِلَيْهِ ثَمَرٰتُ كُلِّ شَيْءٍ رِّزْقًا مِّنْ لَّدُنَّا وَلٰكِنَّ اَكْثَرَهُمْ لَا يَعْلَمُوْنَ 57؀ ) 28- القصص:57 ) یعنی کیا ہم نے انہیں حرمت و امن والی ایسی جگہ عنایت نہیں فرمائی ؟ جہاں ہر چیز کے پھل ان کی طرف کھنچے چلے آتے ہیں جو خاص ہمارے پاس کی روزی ہے ۔ پس یہ بھی اللہ کا خاص لطف و کرم عنایت و رحم ہے کہ شہر کی پیداوار کچھ بھی نہیں اور پھل ہر قسم کے وہاں موجود ، چاروں طرف سے وہاں چلے آئیں ۔ یہ ہے حضرت ابراہیم خلیل الرحمن صلوات اللہ وسلامہ علیہ کی دعا کی قبولیت ۔