اے ہمارے رب ! ہم جو کام چھپ کر کرتے ہیں ، وہ بھی آپ کے علم میں ہیں ، اور جو کام علانیہ کرتے ہیں ، وہ بھی ۔ اور اللہ سے نہ زمین کی کوئی چیز چھپی ہوئی ہے ، نہ آسمان کی کوئی چیز ۔
پروردگار ، تو جانتا ہے جو کچھ ہم چھپاتے ہیں اور جو کچھ ہم ظاہر کرتے ہیں 51 ۔ ۔ ۔ ۔ اور 52 واقعی اللہ سے کچھ بھی چھپا ہوا نہیں ہے ، نہ زمین میں نہ آسمانوں میں ۔ ۔ ۔ ۔ ”
اے ہمارے رب! بیشک تو وہ ( سب کچھ ) جانتا ہے جو ہم چھپاتے ہیں اور جو ہم ظاہر کرتے ہیں ، اور اللہ پر کوئی بھی چیز نہ زمین میں پوشیدہ ہے اور نہ ہی آسمان میں ( مخفی ہے )
سورة اِبْرٰهِیْم حاشیہ نمبر :51
یعنی خدایا جو کچھ میں زبان سے کہہ رہا ہوں وہ بھی تو سن رہا ہے اور جو جذبات میرے دل میں چھپے ہوئے ہیں ان سے بھی تو واقف ہے ۔
سورة اِبْرٰهِیْم حاشیہ نمبر :52
یہ جملہ معتر ضہ ہے جو اللہ تعالی نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کے قول کی تصدیق میں فرمایا ہے ۔
مناجات
خلیل الرحمن صلی اللہ علیہ وسلم اپنی مناجات میں فرماتے ہیں کہ اے اللہ تو میرے ارادے اور میرے مقصود کو مجھ سے زیادہ جانتا ہے میری چاہت ہے کہ یہاں کے رہنے والے تیری رضا کے طالب اور فقط تیری طرف راغب رہیں ۔ ظاہر و باطن تجھ پر روشن ہے زمین و آسمان کی ہر چیز کا حل تجھ پر کھلا ہے ۔ تیرا احسان ہے کہ اس پورے بڑھاپے میں تو نے میرے ہاں اولاد عطا فرمائی اور ایک پر ایک بچہ دیا ۔ اسماعیل بھی ، اسحاق بھی ۔ تو دعاؤں کا سننے والا اور قبول کرنے والا ہے میں نے مانگا تو نے دیا پس تیرا شکر ہے ۔ اے اللہ مجھے نمازوں کا پابند بنا اور میری اولاد میں بھی یہ سلسلہ قائم رکھ ۔ میری تمام دعائیں قبول فرما ۔
ولوادی کی قرأت بعض نے والوالدی بھی کی ہے یہ بھی یاد رہے کہ یہ دعا اس سے پھلے کی ہے کہ آپ کو اللہ کی طرف سے معلوم ہو جائے کہ آپ کا والد اللہ کی دشمنی پر ہی مرا ہے ۔ جب یہ ظاہر ہو گیا تو آپ اپنے والد سے بیزار ہو گئے ۔ پس یہاں آپ اپنے ماں باپ کی اور تمام مومنوں کی خطاؤں کی معافی اللہ سے چاہتے ہیں کہ اعمال کے حساب اور بدلے کے دن قصور معاف ہوں ۔