Surah

Information

Surah # 16 | Verses: 128 | Ruku: 16 | Sajdah: 1 | Chronological # 70 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except the last three verses from Madina
وَاللّٰهُ يَعۡلَمُ مَا تُسِرُّوۡنَ وَ مَا تُعۡلِنُوۡنَ‏ ﴿19﴾
اور جو کچھ تم چھپاؤ اور ظاہر کرو اللہ تعالٰی سب کچھ جانتا ہے ۔
و الله يعلم ما تسرون و ما تعلنون
And Allah knows what you conceal and what you declare.
Aur jo kuch tum chupao aur zahir kero Allah Taalaa sab kuch janta hai.
اور اللہ وہ باتیں بھی جانتا ہے جو تم چھپ کر کرتے ہو ، اور وہ بھی جو تم علی الاعلان کرتے ہو ۔
اور اللہ جانتا ہے ( ف۳۱ ) جو چھپاتے اور ظاہر کرتے ہو ،
حالانکہ وہ تمہارے کھلے سے بھی واقف ہے اور چھپے سے بھی ۔ 18
اور اللہ جانتا ہے جو کچھ تم چھپاتے ہو اور جو کچھ تم ظاہر کرتے ہو
سورة النَّحْل حاشیہ نمبر :18 یعنی کوئی احمق یہ نہ سمجھے کہ انکار خدا اور شرک اور معصیت کے باوجود نعمتوں کا سلسلہ کچھ اس وجہ سے ہے کہ اللہ کو لوگوں کے کرتوتوں کی خبر نہیں ہے ۔ یہ کوئی اندھی بانٹ اور غلط بخشی نہیں ہے کہ جو بے خبری کی وجہ سے ہو رہی ہو ۔ یہ تو وہ علم اور درگزر ہے جو مجرموں کے پوشیدہ اسرار بلکہ دل کی چھپی ہی نیتوں سے واقف ہونے کے باوجود کیا جا رہا ہے ، اور یہ وہ فیاضی و عالی ظرفی ہے جو صرف رب العالمین ہی کو زیب دیتی ہے ۔
اللہ خالق کل چھپا کھلا سب کچھ اللہ جانتا ہے ، دونوں اس پر یکساں ہر عامل کو اس کے عمل کا بدلہ قیامت کے دن دے گا نیکوں کو جزا بدوں کو سزا ۔ جن معبودان باطل سے لوگ اپنی حاجتیں طلب کر تے ہیں وہ کسی چیز کے خالق نہیں بلکہ وہ خود مخلوق ہیں ۔ جیسے کہ خلیل الرحمن حضرت ابرا ہیم علیہ السلام نے اپنی قوم سے فرمایا تھا کہ آیت ( قَالَ اَ تَعْبُدُوْنَ مَا تَنْحِتُوْنَ 95؀ۙ ) 37- الصافات:95 ) تم انہیں پوجتے ہو جنہیں خود بناتے ہو ۔ درحقیقت تمہارا اور تمہارے کاموں کا خالق صرف اللہ سبحانہ و تعالیٰ ہے ۔ بلکہ تمہارے معبود جو اللہ کے سوا جمادات ، بےروح چیزیں ، سنتے سیکھتے اور شعور نہیں رکھتے انہیں تو یہ بھی نہیں معلوم کہ قیامت کب ہو گی؟ تو ان سے نفع کی امید اور ثواب کی توقع کیسے رکھتے ہو ؟ یہ امید تو اس اللہ سے ہونی چاہئے جو ہر چیز کا عالم اور تمام کائنات کا خالق ہے ۔