Surah

Information

Surah # 16 | Verses: 128 | Ruku: 16 | Sajdah: 1 | Chronological # 70 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except the last three verses from Madina
اَمۡوَاتٌ غَيۡرُ اَحۡيَآءٍ‌ ۚ وَمَا يَشۡعُرُوۡنَ اَيَّانَ يُبۡعَثُوۡنَ‏ ﴿21﴾
مردے ہیں زندہ نہیں انہیں تو یہ بھی شعور نہیں کہ کب اٹھائے جائیں گے ۔
اموات غير احياء و ما يشعرون ايان يبعثون
They are, [in fact], dead, not alive, and they do not perceive when they will be resurrected.
Murdey hain zinda nahi unhen to yeh bhi shaoor nahi kay kab uthayen jayen gay.
وہ بے جان ہیں ، ان میں زندگی نہیں ، اور ان کو اس بات کا بھی احساس نہیں ہے کہ ان لوگوں کو کب زندہ کر کے اٹھایا جائے گا ۔ ( ١٢ )
مردے ہیں ( ف۳۵ ) زندہ نہیں اور انھیں خبر نہیں لوگ کب اٹھائے جایں گے ( ف۳٦ )
مردہ ہیں نہ کہ زندہ ۔ اور ان کو کچھ معلوم نہیں ہے کہ انہیں کب﴿دوبارہ زندہ کر کے﴾ اٹھایا جائے گا ۔ 19 ؏ ۲
۔ ( وہ ) مُردے ہیں زندہ نہیں ، اور ( انہیں اتنا بھی ) شعور نہیں کہ ( لوگ ) کب اٹھائے جائیں گے
سورة النَّحْل حاشیہ نمبر :19 یہ الفاظ صاف بتا رہے ہیں کہ یہاں خاص طور پر جن بناوٹی معبودوں کی تردید کی جا رہی ہے وہ فرشتے ، یا جن ، یا شیاطین ، یا لکڑی پتھر کی مورتیاں نہیں ہیں ، بلکہ اصحاب قبور ہیں ۔ اس لیے کہ فرشتے اور شیاطین تو زندہ ہیں ، ان پر اَمْواتٌ غَیْرُ اَحْیَآءٍ کے الفاظ کا اطلاق نہیں ہو سکتا ۔ اور لکڑی پتھر کی مورتیوں کے معاملہ میں بعث بعد الموت علماؤں کا کوئی سوال نہیں ہے ، اس لیے مَا یَشْعُرُوْنَ اَیَّانَ یُبْعَثُوْنَ کے الفاظ انہیں بھی خارج از بحث کر دیتے ہیں ۔ اب لا محالہ اس آیت میں اَلَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللہِ سے مراد وہ انبیاء ، اولیاء ، شہداء ، صالحین اور دوسرے غیر معمولی انسان ہی ہیں جن کو غالی معتقدین داتا ، مشکل کشا ، فریاد رس ، غریب نواز ، گنج بخش ، اور نامعلوم کیا کیا قرار دے کر اپنی حاجت روائی کے لیے پکارنا شروع کر دیتے ہیں ۔ اس کے جواب میں اگر کوئی یہ کہے کہ عرب میں اس نوعیت کے معبود نہیں پائے جاتے تھے تو ہم عرض کریں گے کہ یہ جاہلیت عرب کی تعریف سے اس کی ناواقفیت کا ثبوت ہے ۔ کون پڑھا لکھا نہیں جانتا ہے کہ عرب کے متعدد قبائل ، ربیعہ ، کلب ، تغلِب ، قُضَاعَہ ، کِنانہ ، حَرث ، کعب ، کِندَہ وغیرہ میں کثرت سے عیسائی اور یہودی پائے جاتے تھے ، اور یہ دونوں مذاہب بری طرح انبیاء اولیاء اور شہدا کی پرستش سے آلودہ تھے ۔ پھر مشرکین عرب کے اکثر نہیں تو بہت سے معبود وہ گزرے ہوئے انسان ہی تھے جنہیں بعد کی نسلوں نے خدا بنا لیا تھا ۔ بخاری میں ابن عباس رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ ودّ ، سُواع ، یغوث ، یعُوق ، نسر ، یہ سب صالحین کے نام ہیں جنہیں بعد کے لوگ بت بنا بیٹھے ۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی روایت ہے کہ اِساف اور نائلہ دونوں انسان تھے ۔ اسی طرح کی روایات لات اور مُناۃ اور عُزّیٰ کے بارے میں موجود ہیں ۔ اور مشرکین کا یہ عقیدہ بھی روایات میں آیا ہے کہ لات اور عزّیٰ اللہ کے ایسے پیارے تھے کہ اللہ میاں جاڑا لات کے ہاں اور گرمی عزّیٰ کے ہاں بسر کرتے تھے ۔ سُبْحٰنَہ وَ تَعَالیٰ عَمَّا یَصِفُوْنَ ۔