Surah

Information

Surah # 16 | Verses: 128 | Ruku: 16 | Sajdah: 1 | Chronological # 70 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except the last three verses from Madina
وَقِيۡلَ لِلَّذِيۡنَ اتَّقَوۡا مَاذَاۤ اَنۡزَلَ رَبُّكُمۡ‌ؕ قَالُوۡا خَيۡرًاؕ لِّـلَّذِيۡنَ اَحۡسَنُوۡا فِىۡ هٰذِهِ الدُّنۡيَا حَسَنَةٌ‌  ؕ وَلَدَارُ الۡاٰخِرَةِ خَيۡرٌ ‌ ؕ وَلَنِعۡمَ دَارُ الۡمُتَّقِيۡنَۙ‏ ﴿30﴾
اور پرہیزگاروں سے پوچھا جاتا ہے کہ تمہارے پروردگار نے کیا نازل فرمایا ہے؟ تو وہ جواب دیتے ہیں اچھے سے اچھا جن لوگوں نے بھلائی کی ان کے لئے اس دنیا میں بھلائی ہے ، اور یقیناً آخرت کا گھر تو بہت ہی بہتر ہے ، اور کیا ہی خوب پرہیزگاروں کا گھر ہے ۔
و قيل للذين اتقوا ما ذا انزل ربكم قالوا خيرا للذين احسنوا في هذه الدنيا حسنة و لدار الاخرة خير و لنعم دار المتقين
And it will be said to those who feared Allah , "What did your Lord send down?" They will say, "[That which is] good." For those who do good in this world is good; and the home of the Hereafter is better. And how excellent is the home of the righteous -
Aur perhezgaron say poocha jata hai kay tumharya perwerdigar ney kiya nazil farmaya hai? Wo woh jawab detay hain kay achay say acha. Jin logon ney bhalee ki unn kay liye iss duniya mein bhalee hai aur yaqeenan aakhirat ka ghar to boht hi behtar hai aur kiya hi khoob perhezgaron ka ghar hai.
اور ( دوسری طرف ) متقی لوگوں سے پوچھا گیا کہ : تمہارے پروردگار نے کیا چیز نازل کی ہے ؟ تو انہوں نے کہا : خیر ہی خیر اتاری ہے ۔ ( اس طرح ) جن لوگوں نے نیکی کی روش اختیار کی ہے ، ان کے لیے اس دنیا میں بھی بہتری ہے ، اور آخرت کا گھر تو ہے ہی سراپا بہتری ، یقینا متقیوں کا گھر بہترین ہے ۔
اور ڈر والوں ( ف۵٤ ) سے کہا گیا تمہارے رب رب نے کیا اتارا ، بولے خوبی ( ف۵۵ ) جنہوں نے اس دنیا میں بھلائی کی ( ف۵٦ ) ان کے لیے بھلائی ہے ( ف۵۷ ) اور بیشک پچھلا گھر سب سے بہتر ، اور ضرور ( ف۵۸ ) کیا ہی اچھا گھر پرہیزگاروں کا
دوسری طرف جب خدا ترس لوگوں سے پوچھا جاتا ہے کہ یہ کیا چیز ہے جو تمہارے رب کی طرف سے نازل کی ہوئی ہے ، تو وہ جواب دیتے ہیں کہ بہترین چیز اتری ہے ۔ 27 اس طرح کے نیکوکار لوگوں کے لیے اس دنیا میں بھی بھلائی ہے اور آخرت کا گھر تو ضرور ہی ان کےحق میں بہتر ہے ۔ بڑا اچھا گھر ہے متقیوں کا ،
اور پرہیزگار لوگوں سے کہا جائے کہ تمہارے رب نے کیا نازل فرمایا ہے؟ وہ کہتے ہیں: ( دنیا و آخرت کی ) بھلائی ( اتاری ہے ) ، ان لوگوں کے لئے جو نیکی کرتے رہے اس دنیا میں ( بھی ) بھلائی ہے ، اور آخرت کا گھر تو ضرور ہی بہتر ہے ، اور پرہیزگاروں کا گھر کیا ہی خوب ہے
سورة النَّحْل حاشیہ نمبر :27 یعنی مکے سے باہر کے لوگ جب خدا سے ڈرنے والے اور راستباز لوگوں سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی لائی ہوئی تعلیم کے بارے میں سوال کرتے ہیں ، تو ان کا جواب جھوٹے اور بددیانت کافروں کے جواب سے بالکل مختلف ہوتا ہے ۔ وہ جھوٹا پروپیگنڈا نہیں کرتے ۔ وہ عوام کو بہکانے اور غلط فہمیوں میں ڈالنے کی کوشش نہیں کرتے ۔ وہ حضور کی اور آپ کی لائی ہوئی تعلیم کی تعریفیں کرتے ہیں اور لوگوں کو صحیح صورت حال سے آگاہ کرتے ہیں ۔
متقیوں کے لیے بہترین جزا بروں کے حالات بیان فرما کر نیکوں کے حالات جو ان کے بالکل برعکس ہیں ۔ بیان فرما رہا ہے برے لوگوں کا جواب تو یہ تھا کہ اللہ کی اتاری ہوئی کتاب صرف گزرے لوگوں کے فسانے کی نقل ہے لیکن یہ نیک لوگ جواب دیتے ہیں کہ وہ سراسر برکت اور رحمت ہے جو بھی اسے مانے اور اس پر عمل کرے وہ برکت و رحمت سے مالا مال ہو جائے ۔ پھر خبر دیتا ہے کہ میں اپنے رسولوں سے وعدہ کر چکا ہوں کہ نیکوں کو دونوں جہان کی خوشی حاصل ہو گی ۔ جیسے فرمان ہے کہ جو شخص نیک عمل کرے ، خواہ مرد ہو خواہ عورت ۔ ہاں یہ ضروری ہے کہ وہ مومن ہو تو ہم اسے بڑی پاک زندگی عطا فرمائیں گے اور اس کے بہترین اعمال کا بدلہ بھی ضرور دیں گے ، دونوں جہان میں وہ جزا پائے گا ۔ یاد رہے کہ دار آخرت ، دار دنیا سے بہت ہی افضل و احسن ہے ۔ وہاں کی جزا نہایت اعلیٰ اور دائمی ہے جیسے قارون کے مال کی تمنا کرنے والوں سے علماء کرام نے فرمایا تھا کہ ثواب الٰہی بہتر ہے ، الخ قرآن فرماتا ہے آیت ( وَمَا عِنْدَ اللّٰهِ خَيْرٌ لِّلْاَبْرَارِ ) 3 ۔ آل عمران:198 ) اللہ کے پاس کی چیزیں نیک کاروں کے لئے بہت اعلیٰ ہیں ۔ پھر فرماتا ہے دار آخرت متقیوں کے لئے بہت ہی اچھا ہے ۔ جنات عدن بدل ہے دارا لمتقین کا یعنی ان کے لئے آخرت میں جنت عدن ہے جہاں وہ رہیں گے جس کے درختوں اور محلوں کے نیچے سے برابر چشمے ہر وقت جاری ہیں ، جو چاہیں گے پائیں گے ۔ آنکھوں کی ہر ٹھنڈک موجود ہو گی اور وہ بھی ہمیشگی والی ۔ حدیث میں ہے اہل جنت بیٹھے ہوں گے ، سر پر ابر اٹھے گا اور جو خواہش یہ کریں گے وہ ان کو عطا کرے گا یہاں تک کہ کوئی کہے گا اس کو ہم عمر کنواریاں ملیں تو یہ بھی ہو گا ۔ پرہیز گار تقویٰ شعار لوگوں کے بدلے اللہ ایسے ہی دیتا ہے جو ایمان دار ہوں ، ڈرنے والے ہوں اور نیک عمل ہوں ۔ ان کے انتقال کے وقت یہ شرک کی گندگی سے پاک ہوتے ہی فرشتے آتے ہیں ، سلام کرتے ہیں ، جنت کی خوشخبری سناتے ہیں ۔ جیسے فرمان عالی شان ہے آیت ( اِنَّ الَّذِيْنَ قَالُوْا رَبُّنَا اللّٰهُ ثُمَّ اسْـتَقَامُوْا تَـتَنَزَّلُ عَلَيْهِمُ الْمَلٰۗىِٕكَةُ اَلَّا تَخَافُوْا وَلَا تَحْزَنُوْا وَاَبْشِرُوْا بِالْجَنَّةِ الَّتِيْ كُنْتُمْ تُوْعَدُوْنَ ) 41 ۔ فصلت:30 ) جن لوگوں نے اللہ کو رب مانا ، پھر اس پر جمے رہے ، ان کے پاس فرشتے آتے ہیں اور کہتے ہیں تم کوئی غم نہ کرو ، جنت کی خوشخبری سنو ، جس کا تم سے وعدہ تھا ، ہم دنیا آخرت میں تمہارے والی ہیں ، جو تم چاہو گے پاؤ گے جو مانگو گے ملے گا ۔ تم تو اللہ غفور و رحیم کے مہمان ہو ۔ اس مضمون کی حدیثیں ہم آیت ( يُثَبِّتُ اللّٰهُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِي الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا وَفِي الْاٰخِرَةِ ۚ وَيُضِلُّ اللّٰهُ الظّٰلِمِيْنَ ڐ وَيَفْعَلُ اللّٰهُ مَا يَشَاۗءُ ) 14 ۔ ابراہیم:27 ) کی تفسیر میں بیان کر چکے ہیں ۔