Surah

Information

Surah # 16 | Verses: 128 | Ruku: 16 | Sajdah: 1 | Chronological # 70 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except the last three verses from Madina
هَلۡ يَنۡظُرُوۡنَ اِلَّاۤ اَنۡ تَاۡتِيَهُمُ الۡمَلٰۤٮِٕكَةُ اَوۡ يَاۡتِىَ اَمۡرُ رَبِّكَ‌ؕ كَذٰلِكَ فَعَلَ الَّذِيۡنَ مِنۡ قَبۡلِهِمۡ‌ؕ وَمَا ظَلَمَهُمُ اللّٰهُ وَلٰـكِنۡ كَانُوۡۤا اَنۡفُسَهُمۡ يَظۡلِمُوۡنَ‏ ﴿33﴾
کیا یہ اسی بات کا انتظار کر رہے ہیں کہ ان کے پاس فرشتے آجائیں یا تیرے رب کا حکم آجائے؟ ایسا ہی ان لوگوں نے بھی کیا تھا جو ان سے پہلے تھے ان پر اللہ تعالٰی نے کوئی ظلم نہیں کیا بلکہ وہ خود اپنی جانوں پر ظلم کرتے رہے ۔
هل ينظرون الا ان تاتيهم الملىكة او ياتي امر ربك كذلك فعل الذين من قبلهم و ما ظلمهم الله و لكن كانوا انفسهم يظلمون
Do the disbelievers await [anything] except that the angels should come to them or there comes the command of your Lord? Thus did those do before them. And Allah wronged them not, but they had been wronging themselves.
Kiya yeh issi baat ka intizar ke rahey hain kay inn kay pass farishtay aajayen ya teray rab ka hukum aajaye? Aisa hi unn logon ney bhi kiya tha jo inn say pehlay thay. Unn per Allah Taalaa ney koi zulm nahi kiya bulkay woh khud apni janon per zulm kertay rahey.
یہ ( کافر ) لوگ اب ( ایمان لانے کے لیے ) اس کے سوا کس بات کے منتظر ہیں کہ ان کے پاس فرشتے آکھڑے ہوں ، یا ( قیامت یا عذاب کی صورت میں ) تمہارے پروردگار کا حکم ہی آجائے ۔ جو امتیں ان سے پہلے گذری ہیں ، انہوں نے بھی ایسا ہی کیا تھا ۔ اور اللہ نے ان پر کوئی ظلم نہیں کیا ، لیکن وہ خود اپنی جانوں پر ظلم ڈھاتے رہے تھے ۔
کاہے کے انتظار میں ہیں ( ف٦۲ ) مگر اس کے کہ فرشتے ان پر آئیں ( ف٦۳ ) یا تمہارے رب کا عذاب آئے ( ف٦٤ ) ان سے اگلوں نے ایسا ہی کیا ( ف٦۵ ) اور اللہ نے ان پر کچھ ظلم نہ کیا ، ہاں وہ خود ہی ( ف٦٦ ) اپنی جانوں پر ظلم کرتے تھے ،
اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ، اب جو یہ لوگ انتظار کر رہے ہیں تو اس کے سوا اب اور کیا باقی رہ گیا ہے کہ ملائکہ ہی آپہنچیں ، یا تیرے رب کا فیصلہ صادر ہو جائے؟ 29 اس طرح کی ڈھٹائی ان سے پہلے بہت سے لوگ کر چکے ہیں ۔ پھر جو کچھ ان کے ساتھ ہوا وہ ان پر اللہ کا ظلم نہ تھا بلکہ ان کا اپنا ظلم تھا جو انہوں نے خود اپنے اوپر کیا ۔
یہ اور کس چیز کا انتظار کر رہے ہیں سوائے اِس کے کہ ِان کے پاس فرشتے آجائیں یا آپ کے رب کا حکمِ ( عذاب ) آپہنچے ، یہی کچھ ان لوگوں نے ( بھی ) کیا تھا جو اِن سے پہلے تھے ، اور اللہ نے اُن پر ظلم نہیں کیا تھا لیکن وہ خود ہی اپنی جانوں پر ظلم کیا کرتے تھے
سورة النَّحْل حاشیہ نمبر :29 یہ چند کلمے بطور نصیحت اور تنبیہ کے فرمائے جا رہے ہیں ۔ مطلب یہ ہے کہ جہاں تک سمجھانے کا تعلق تھا ، تم نے ایک ایک حقیقت پوری طرح کھول کر سمجھا دی ۔ دلائل سے اس کا ثبوت دے دیا ۔ کائنات کے پورے نظام سے اس کی شہادتیں پیش کر دیں ۔ کسی ذی فہم آدمی کے لیے شرک پر جمے رہنے کی کوئی گنجائش باقی نہیں چھوڑی ۔ اب یہ لوگ ایک صاف سیدھی بات کو مان لینے میں کیوں تامل کر رہے ہیں؟ کیا اس کا انتظار کر رہے ہیں کہ موت کا فرشتہ سامنے آکھڑا ہو تو زندگی کے آخری لمحے میں مانیں گے؟ یا خدا کا عذاب سر پر آجائے تو اس کی پہلی چوٹ کھا لینے کے بعد مانیں گے؟
فرشتوں کا انتظار اللہ تبارک و تعالیٰ مشرکوں کو ڈانٹتے ہوئے فرماتا ہے کہ انہیں تو ان فرشتوں کا انتظار ہے جو ان کی روح قبض کرنے کے لئے آئیں گے تاقیامت کا انتظار ہے اور اس کے افعال و احوال کا ۔ ان جیسے ان سے پہلے کے مشرکین کا بھی یہی وطیرہ رہا یہاں تک کہ ان پر عذاب الہٰی آ پڑے ۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی حجت پوری کر کے ، ان کے عذر ختم کر کے ، کتابیں اتار کر ، و بال میں گھر گئے ۔ اللہ نے ان پر ظلم نہیں کیا بلکہ خود انہوں نے اپنا بگاڑ لیا ۔ اسی لئے ان سے قیامت کے دن کہا جائے گا کہ یہ ہے وہ آگ جسے تم جھٹلاتے رہے ۔