Surah

Information

Surah # 16 | Verses: 128 | Ruku: 16 | Sajdah: 1 | Chronological # 70 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except the last three verses from Madina
وَ اَقۡسَمُوۡا بِاللّٰهِ جَهۡدَ اَيۡمَانِهِمۡ‌ۙ لَا يَبۡعَثُ اللّٰهُ مَنۡ يَّمُوۡتُ‌ؕ بَلٰى وَعۡدًا عَلَيۡهِ حَقًّا وَّلٰـكِنَّ اَكۡثَرَ النَّاسِ لَا يَعۡلَمُوۡنَۙ‏ ﴿38﴾
وہ لوگ بڑی سخت سخت قسمیں کھا کھا کر کہتے ہیں کہ مردوں کو اللہ تعالٰی زندہ نہیں کرے گا ۔ کیوں نہیں ضرور زندہ کرے گا یہ تو اس کا برحق لازمی وعدہ ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے نہیں ۔
و اقسموا بالله جهد ايمانهم لا يبعث الله من يموت بلى وعدا عليه حقا و لكن اكثر الناس لا يعلمون
And they swear by Allah their strongest oaths [that] Allah will not resurrect one who dies. But yes - [it is] a true promise [binding] upon Him, but most of the people do not know.
Woh log bari sakht sakht qasmen kha kha ker kehtay hain kay murdon ko Allah Taalaa zinda nahi keray ga. Kiyon nahi zaroor zinda keray ga yeh to uss ka bar haq lazmi wada hai leki aksar log jantay nahi.
اور ان لوگوں نے بڑا زور لگا لگا کر اللہ کی قسمیں کھائی ہیں کہ جو لوگ مرجاتے ہیں ، اللہ ان کو دوبارہ زندہ نہیں کرے گا ۔ بھلا کیوں نہیں کرے گا؟ یہ تو ایک وعدہ ہے جسے سچا کرنے کی ذمہ داری اللہ نے لے رکھی ہے ، لیکن اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں ۔
اور انہوں نے اللہ کی قسم کھائی اپنے حلف میں حد کی کوشش سے کہ اللہ مردے نہ اٹھائے گا ( ف۷۸ ) ہاں کیوں نہیں ( ۷۹ ) سچا وعدہ اس کے ذمہ پر لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے ( ف۸۰ )
یہ لوگ اللہ کے نام سے کڑی کڑی قسمیں کھا کر کہتے ہیں کہ اللہ کسی مرنے والے کو پھر سے زندہ کر کے نہ اٹھائے گا ۔ ۔ ۔ ۔ اٹھائے گا کیوں نہیں ، یہ تو ایک وعدہ ہے جسے پورا کرنا اس نے اپنے اوپر واجب کر لیا ہے ، مگر اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں ۔
اور یہ لوگ بڑی شدّ و مد سے اللہ کی قَسمیں کھاتے ہیں کہ جو مَر جائے اللہ اسے ( دوبارہ ) نہیں اٹھائے گا ، کیوں نہیں اس کے ذمۂ کرم پر سچا وعدہ ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے
قیامت یقینا قائم ہو گی کیونکہ کافر قیامت کے قائل نہیں اس لئے دوسروں کو بھی اس عقیدے ہٹانے کے لئے وہ پوری کوشش کرتے ہیں ایمان فروشی کر کے اللہ کی تاکیدی قسمیں کھا کر کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ مردوں کو زندہ نہ کرے گا ۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ قیامت ضرور آئے گی اللہ کا یہ وعدہ بر حق ہے لیکن اکثر لوگ بوجہ اپنی جہالت اور لا علمی کے رسولوں کے خلاف کر تے ہیں ، اللہ کی باتوں کو نہیں مانتے اور کفر کے گڑھے میں گرتے ہیں ۔ پھر قیامت کے آنے اور جسموں کے دوبارہ زندہ ہونے کی بعض حکمتیں ظاہر فرماتا ہے جن میں سے ایک یہ ہے کہ دنیوی اختلافات میں حق کیا تھا وہ ظاہر ہو جائے ، بروں کو سزا اور نیکوں کو جزا ملے ۔ کافروں کا اپنے عقیدے ، اپنے قول ، اپنی قسم میں جھوٹا ہونا کھل جائے ۔ اس وقت سب دیکھ لیں گے کہ انہیں دھکے دے کر جہنم میں جھونکا جائے گا اور کہا جائے گا کہ یہی ہے وہ جہنم جس کا تم انکار کرتے رہے اب بتاؤ یہ جادو ہے یا تم اندھے ہو ؟ اس میں اب پڑے رہو ۔ صبر سے رہو یا ہائے وائے کرو ، سب برابر ہے ، اعمال کا بدلہ بھگتنا ضروری ہے ۔ اللہ ہر چیز پر قادر ہے پھر اپنی بے اندازہ قدرت کا بیان فرماتا ہے کہ جو وہ چاہے اس پر قادر ہے کوئی بات اسے عاجز نہیں کر سکتی ، کوئی چیز اس کے اختیار سے خارج نہیں ، وہ جو کرنا چاہے فرما دیتا ہے کہ ہو جا اسی وقت وہ کام ہو جاتا ہے ۔ قیامت بھی اس کے فرمان کا عمل ہے جیسے فرمایا ایک آنکھ جھپکنے میں اس کا کہا ہو جائے گا تم سب کا پیدا کرنا اور مرنے کے بعد زندہ کر دینا اس پر ایسا ہی ہے جیسے ایک کو اسھر کہا ہو جا ادھر ہو گیا ۔ اس کو دوبارہ کہنے یا تاکید کرنے کی بھی ضرورت نہیں اس کے ارادہ سے مراد جدا نہیں ۔ کوئی نہیں جو اس کے خلاف کر سکے ، اس کے حکم کے خلاف زبان ہلا سکے ۔ وہ واحد و قہار ہے ، وہ عظمتوں اور عزتوں والا ہے ، سلطنت اور جبروت والا ہے ۔ اس کے سوا نہ کوئی معبود نہ حاکم نہ رب نہ قادر ۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ ابن آ دم مجھے گالیاں دیتا ہے اسے ایسا نہیں چاہئے تھا ۔ وہ مجھے جھٹلا رہا ہے حلانکہ یہ بھی اسے لائق نہ تھا ۔ اس کا جھٹلانا تو یہ ہے کہ سخت قسمیں کھا کر کہتا ہے کہ اللہ مردوں کو پھر زندہ نہ کرے گا میں کہتا ہوں یقینا زندہ ہوں گے ۔ یہ بر حق وعدہ ہے لیکن اکثر لوگ جانتے نہیں اور اس کا مجھے گالیان دینا یہ ہے کہ کہتا ہے اللہ تین میں کا تیسرا ہے حالانکہ میں احد ہوں ، میں اللہ ہوں ، میں صمد ہوں ، جس کا ہم جنس کوئی اور نہیں ۔ ابن ابی حاتم میں تو حدیث موقو فا مروی ہے ۔ بخاری و مسلم میں دو سرے لفظوں کے ساتھ مرفو عا روایت بھی آئی ہے ۔