Surah

Information

Surah # 16 | Verses: 128 | Ruku: 16 | Sajdah: 1 | Chronological # 70 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except the last three verses from Madina
اِنَّمَا قَوۡلُـنَا لِشَىۡءٍ اِذَاۤ اَرَدۡنٰهُ اَنۡ نَّقُوۡلَ لَهٗ كُنۡ فَيَكُوۡنُ‏ ﴿40﴾
ہم جب کسی چیز کا ارادہ کرتے ہیں تو صرف ہمارا یہ کہہ دینا ہوتا ہے کہ ہو جا ، پس وہ ہو جاتی ہے ۔
انما قولنا لشيء اذا اردنه ان نقول له كن فيكون
Indeed, Our word to a thing when We intend it is but that We say to it, "Be," and it is.
Hum jab kissi cheez ka irada kertay hain to sirf humara yeh keh dena hota hai kay ho jaa pus woh hojati hai.
اور جب ہم کسی چیز کو پیدا کرنے کا ارادہ کرتے ہیں تو ہماری طرف سے صرف اتنی بات ہوتی ہے کہ ہم اسے کہتے ہیں : ہوجا ۔ بس وہ ہوجاتی ہے ۔ ( ١٨ )
جو چیز ہم چاہیں اس سے ہمارا فرمانا یہی ہوتا ہے کہ ہم کہیں ہوجا وہ فوراً ہوجاتی ہے ، ( ف۸۳ )
﴿رہا اس کا امکان تو﴾ ہمیں کسی چیز کو وجود میں لانے کے لیے اس سے زیادہ کچھ نہیں کرنا ہوتا کہ اسے حکم دیں ہو جا اور بس وہ ہو جاتی ہے ۔ 36 ؏ ۵
ہمارا فرمان تو کسی چیز کے لئے صرف اِسی قدر ہوتا ہے کہ جب ہم اُس ( کو وجود میں لانے ) کا ارادہ کرتے ہیں تو ہم اُسے فرماتے ہیں: ”ہو جا“ پس وہ ہو جاتی ہے
سورة النَّحْل حاشیہ نمبر :36 یعنی لوگ سمجھتے ہیں کہ مرنے کے بعد انسان کو دوبارہ پیدا کرنا اور تمام اگلے پچھلے انسانوں کو بیک وقت جلا اٹھانا کوئی بڑا ہی مشکل کام ہے ۔ حالانکہ اللہ کی قدرت کا حال یہ ہے کہ وہ اپنے کسی ارادے کو پورا کرنے کے لیے کسی سروسامان ، کسی سبب اور وسیلے ، اور کسی سازگار احوال کی محتاج نہیں ہے ۔ اس کا ہر ارادہ محض اس کے حکم سے پورا ہوتا ہے ۔ اس کا حکم ہی سروسامان وجود میں لاتا ہے ۔ اس کے حکم ہی سے اسباب و وسائل پیدا ہو جاتے ہیں ۔ اس کا حکم ہی اس کی مراد کے عین مطابق احوال تیار کر لیتا ہے ۔ اس وقت جو دنیا موجود ہے یہ بھی مجرد حکم سے وجود میں آئی ہے ، اور دوسری دنیا بھی آناً فاناً صرف ایک حکم سے ظہور میں آ سکتی ہے ۔