Surah

Information

Surah # 16 | Verses: 128 | Ruku: 16 | Sajdah: 1 | Chronological # 70 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except the last three verses from Madina
وَالَّذِيۡنَ هَاجَرُوۡا فِى اللّٰهِ مِنۡۢ بَعۡدِ مَا ظُلِمُوۡا لَـنُبَوِّئَنَّهُمۡ فِى الدُّنۡيَا حَسَنَةً‌  ؕ وَلَاَجۡرُ الۡاٰخِرَةِ اَكۡبَرُ‌ۘ لَوۡ كَانُوۡا يَعۡلَمُوۡنَۙ‏ ﴿41﴾
جن لوگوں نے ظلم برداشت کرنے کے بعد اللہ کی راہ میں ترک وطن کیا ہے ہم انہیں بہتر سے بہتر ٹھکانا دنیا میں عطا فرمائیں گے اور آخرت کا ثواب تو بہت ہی بڑا ہے ، کاش کہ لوگ اس سے واقف ہوتے ۔
و الذين هاجروا في الله من بعد ما ظلموا لنبونهم في الدنيا حسنة و لاجر الاخرة اكبر لو كانوا يعلمون
And those who emigrated for [the cause of] Allah after they had been wronged - We will surely settle them in this world in a good place; but the reward of the Hereafter is greater, if only they could know.
Jin logon ney zulm bardasht kerney kay baad Allah ki raah mein tark-e-watan kiya hai hum unhen behtar say behtar thikana duniya mein ata farmyen gay aur aakhirat ka sawab to boht hi bara hai kaash kay log iss say waqif hotay.
اور جن لوگوں نے دوسروں کے ظلم سہنے کے بعد اللہ کی خاطر اپنا وطن چھوڑا ہے ، یقین رکھو کہ انہیں ہم دنیا میں بھی اچھی طرح بسائیں گے ، اور آخرت کا اجر تو یقینا سب سے بڑا ہے ۔ کاش کہ یہ لوگ جان لیتے ۔ ( ١٩ )
اور جنہوں نے اللہ کی راہ میں ( ف۸٤ ) اپنے گھر بار چھوڑے مظلوم ہو کر ضرور ہم انھیں دنیا میں اچھی جگہ دیں گے ( ف۸۵ ) اور بیشک آخرت کا ثواب بہت بڑا ہے کسی طرح لوگ جانتے ، ( ف۸٦ )
جو لوگ ظلم سہنے کے بعد اللہ کی خاطر ہجرت کر گئے ہیں ان کو ہم دنیا ہی میں اچھا ٹھکانا دیں گے اور آخرت کا اجر تو بہت بڑا ہے ۔ 37 کاش جان لیں وہ مظلوم
اور جنہوں نے اللہ کی راہ میں ہجرت کی اس کے بعد کہ ان پر ( طرح طرح کے ) ظلم توڑے گئے تو ہم ضرور انہیں دنیا ( ہی ) میں بہتر ٹھکانا دیں گے ، اور آخرت کا اجر تو یقیناً بہت بڑا ہے ، کاش! وہ ( اس راز کو ) جانتے ہوتے
سورة النَّحْل حاشیہ نمبر :37 یہ اشارہ ہے ان مہاجرین کی طرف جو کفار کے ناقابل برداشت مظالم سے تنگ آکر مکے سے حبشہ کی طرف ہجرت کر گئے تھے ۔ منکرین آخرت کی بات کا جواب دینے کے بعد یکایک مہاجرین حبشہ کا ذکر چھیڑ دینے میں ایک لطیف نکتہ پوشیدہ ہے ۔ اس سے مقصود کفار مکہ کو متنبہ کرنا ہے کہ ظالمو! یہ جفاکاریاں کرنے کے بعد اب تم سمجھتے ہو کہ کبھی تم سے باز پرس اور مظلوموں کی داد رسی کا وقت ہی نہ آئے گا ۔
دین کی پاسبانی میں ہجرت جو لوگ اللہ کی راہ میں ترک وطن کر کے ، دوست ، احباب ، رشتے دار ، کنبے تجارت کو اللہ کے نام پر ترک کر کے دین ربانی کی پاسبانی میں ہجرت کر جاتے ہیں ان کے اجر بیان ہو رہے ہیں کہ دونوں جہان میں یہ اللہ کے ہاں معزز و محترم ہیں ۔ بہت ممکن ہے کہ سبب نزول اس کا مہاجرین حبش ہوں جو مکے میں مشرکین کی سخت ایذائیں سہنے کے بعد ہجرت کر کے حبش چلے گئے کہ آزادی سے دین حق پر عامل رہیں ۔ ان کے بہترین لوگ یہ تھے حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ کے ساتھ آپ کی بیوی صاحبہ حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا بھی تھیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی تھیں اور حضرت جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا زاد بھائی تھے اور حضرت ابو سلمہ بن عبد الاسد رضی اللہ تعالیٰ عنہ وغیرہ ۔ قریب قریب اسی آدمی تھے مرد بھی عورتیں بھی جو سب صدیق اور صدیقہ تھے اللہ ان سب سے خوش ہو اور انہیں بھی خوش رکھے ۔ پس اللہ تعالیٰ ایسے سچے لوگوں سے وعدہ فرماتا ہے کہ انہیں وہ اچھی جگہ عنایت فرمائے گا ۔ جیسے مدینہ اور پاک روزی ، مال کا بھی بدلہ ملا اور وطن کا بھی ۔ حقیقت یہ ہے کہ جو شخص اللہ کے خوف سے جیسی چیز کو چھوڑے اللہ تعالیٰ اسی جیسی بلکہ اس سے کہیں بہتر ، پاک اور حلال چیز اسے عطا فرماتا ہے ۔ ان غریب الوطن مہاجرین کو دیکھئے کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں حاکم و بادشاہ کر دیا اور دنیا پر ان کو سلطنت عطا کی ۔ ابھی آخرت کا اجر و ثواب باقی ہے ۔ پس ہجرت سے جان چرانے والے مہاجرین کے ثواب سے واقف ہوتے تو ہجرت میں سبقت کرتے ۔ اللہ تعالیٰ حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ سے خوش ہو کہ آپ جب کبھی کسی مہاجر کو اس کا حصہ غنیمت و غیرہ دیتے تو فرماتے لو اللہ تمہیں برکت دے یہ تو دنیا کا اللہ کا وعدہ ہے اور ابھی اجر آخرت جو بہت عظیم الشان ہے ، باقی ہے ۔ پھر اسی آیت مبارک کی تلاوت کرتے ۔ ان پاکباز لوگوں کا اور وصف بیان فرماتا ہے کہ جو تکلیفیں اللہ کی راہ میں انہیں پہنچتی ہیں یہ انہیں جھیل لیتے ہیں اور اللہ تعالیٰ پر جو انہیں توکل ہے ، اس میں کبھی فرق نہیں آتا ، اسی لئے دونوں جہان کی بھلائیاں یہ لوگ اپنے دونوں ہاتھوں سے سمیٹ لیتے ہیں ۔