Surah

Information

Surah # 16 | Verses: 128 | Ruku: 16 | Sajdah: 1 | Chronological # 70 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except the last three verses from Madina
وَيَجۡعَلُوۡنَ لِمَا لَا يَعۡلَمُوۡنَ نَصِيۡبًا مِّمَّا رَزَقۡنٰهُمۡ‌ؕ تَاللّٰهِ لَـتُسۡــَٔلُنَّ عَمَّا كُنۡتُمۡ تَفۡتَرُوۡنَ‏ ﴿56﴾
اور جسے جانتے بو جھتے بھی نہیں اس کا حصہ ہماری دی ہوئی روزی میں سے مقرر کرتے ہیں ، واللہ تمہارے اس بہتان کا سوال تم سے ضرور ہی کیا جائے گا ۔
و يجعلون لما لا يعلمون نصيبا مما رزقنهم تالله لتسلن عما كنتم تفترون
And they assign to what they do not know a portion of that which We have provided them. By Allah , you will surely be questioned about what you used to invent.
Aur jisay jantay boojhtay bhi nahi uss ka hissa humari di hui rozi mein say muqarrar kertay hain wallah tumharay iss bohtan ka sawal tum say zaroor hi kiya jayega.
اور ہم نے جو رزق انہیں دیا ہے اس میں وہ ان ( بتوں ) کا حصہ لگاتے ہیں جن کی حقیقت خود انہیں معلوم نہیں ہے ۔ ( ٢٤ ) اللہ کی قسم ! تم سے ضرور باز پرس ہوگی کہ تم کیسے بہتان باندھا کرتے تھے ۔
اور انجانی چیزوں کے لیے ( ف۱۱۳ ) ہماری دی ہوئی روزی میں سے ( ف۱۱٤ ) حصہ مقرر کرتے ہیں خدا کی قسم تم سے ضرور سوال ہونا ہے جو کچھ جھوٹ باندھتے تھے ( ف۱۱۵ )
یہ لوگ جن کی حقیقت سے واقف نہیں ہیں 48 ان کے حصے ہمارے دیے ہوئے رزق میں سے مقرر کرتے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔ 49 خدا کی قسم ، ضرور تم سے پوچھا جائے گا کہ یہ جھوٹ تم نے کیسے گھڑ لیے تھے؟
اور یہ ان ( بتوں ) کے لئے جن ( کی حقیقت ) کو وہ خود بھی نہیں جانتے اس رزق میں سے حصہ مقرر کرتے ہیں جو ہم نے انہیں عطا کر رکھا ہے ۔ اللہ کی قسم! تم سے اس بہتان کی نسبت ضرور پوچھ گچھ کی جائے گی جو تم باندھا کرتے ہو
سورة النَّحْل حاشیہ نمبر :48 یعنی جن کے متعلق کسی مستند ذریعہ علم سے انہیں یہ تحقیق نہیں ہوا ہے کہ اللہ میاں نے ان کو واقعی شریک خدا نامزد کر رکھا ہے ، اور اپنی خدائی کے کاموں میں سے کچھ کام یا اپنی سلطنت کے علاقوں میں سے کچھ علاقے ان کو سونپ رکھے ہیں ۔
باز پرس لازمی ہو گی مشرکوں کی بےعقلی اور بےڈھنگی بیان ہو رہی ہے کہ دینے والا اللہ ہے سب کچھ اسی کا دیا ہوا اور یہ اس میں سے اپنے جھوٹے معبودوں کے نام ہو جائے جن کا صحیح علم بھی انہیں نہیں پھر اس میں سختی ایسی کریں کہ اللہ کے نام کا تو چاہے ان کے معبودوں کے ہو جائے لیکن ان کے معبودوں کے نام کیا گیا اللہ کے نام نہ ہو سکے ایسے لوگوں سے ضرور باز پرس ہو گی اور اس افترا کا بدلہ انہیں پورا پورا ملے گا ۔ جہنم کی آگ ہو گی اور یہ ہوں گے ۔ پھر ان کی دوسری بے انصافی اور حماقت بیان ہو رہی ہے کہ اللہ کے مقرب غلام فرشتے ان کے نزدیک اللہ کی بیٹیاں ہیں یہ خطا کر کے پھر ان کی عبادت کرتے ہیں جو خطا پر خطا ہے ۔ یہاں تین جرم ان سے سرزد ہوئے اول تو اللہ کے لئے اولاد ٹھہرانا جو اس سے یکسر پاک ہے ، پھر اولاد میں سے بھی وہ قسم اسے دینا جسے خود اپنے لئے بھی پسند نہیں کرتے یعنی لڑکیاں ۔ کیا ہی الٹی بات ہے کہ اپنے لئے اولاد ہو ؟ پھر اولاد بھی وہ جو ان کے نزدیک نہایت ردی اور ذلیل چیز ہے ۔ کیا حماقت ہے کہ انہیں تو اللہ لڑکے دے اور اپنے لئے لڑکیاں رکھے ؟ اللہ اس سے بلکہ اولاد سے پاک ہے ۔ انہیں جب خبر ملے کہ ان کے ہاں لڑکی ہوئی تو مارے ندامت و شرم کے منہ کالا پڑ جائے ، زبان بند ہو جائے ، غم سے کمر جھک جائے ۔ زہر کے گھو نٹ پی کر خاموش ہو جائے ۔ لوگوں سے منہ چھپاتا پھرے ۔ اسی سوچ میں رہے کہ اب کیا کروں اگر لڑکی کو زندہ چھوڑتا ہوں تو بڑی رسوائی ہے نہ وہ وارث بنے نہ کوئی چیز سمجھی جائے لڑکے کو اس پر ترجیح دی جائے غرض زندہ رکھے تو نہایت ذلت سے ۔ ورنہ صاف بات ہے کہ جیتے جی گڑھا کھودا اور دبا دی ۔ یہ حالت تو اپنی ہے پھر اللہ کے لئے یہی چیز ثابت کرتے ہیں ۔ کیسے برے فیصلے کرتے ہیں ؟ کتنی بےحیائی کی تقسیم کرتے ہیں اللہ کے لئے جو بیٹی ثابت کریں اسے اپنے لئے سخت تر باعث توہین و تذلیل سمجھیں ۔ اصل یہ ہے کہ بری مثال اور نقصان انہی کافروں کے لئے ہے اللہ کے لئے کمال ہے ۔ وہ عزیز و حکیم ہے اور ذوالجلال والاکرام ہے ۔