Surah

Information

Surah # 16 | Verses: 128 | Ruku: 16 | Sajdah: 1 | Chronological # 70 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except the last three verses from Madina
يَتَوَارٰى مِنَ الۡقَوۡمِ مِنۡ سُوۡۤءِ مَا بُشِّرَ بِهٖ ؕ اَيُمۡسِكُهٗ عَلٰى هُوۡنٍ اَمۡ يَدُسُّهٗ فِى التُّـرَابِ‌ ؕ اَلَا سَآءَ مَا يَحۡكُمُوۡنَ‏ ﴿59﴾
اس بری خبر کی وجہ سے لوگوں سے چھپا چھپا پھرتا ہے ۔ سوچتا ہے کہ کیا اس کو ذلت کے ساتھ لئے ہوئے ہی رہے یا اسے مٹی میں دبا دے ، آہ! کیا ہی برے فیصلے کرتے ہیں؟
يتوارى من القوم من سوء ما بشر به ايمسكه على هون ام يدسه في التراب الا ساء ما يحكمون
He hides himself from the people because of the ill of which he has been informed. Should he keep it in humiliation or bury it in the ground? Unquestionably, evil is what they decide.
Iss buri khabar say logon say chupa chupa phirta hai. Sochta hai kay kiya iss zillat ko sath liye huye hi rahey ya issay mitti mein daba dey aah! Kiya hi buray faislay kertay hain?
اس خوشخبری کو برا سمجھ کر لوگوں سے چھپتا پھرتا ہے ( اور سوچتا ہے کہ ) ذلت برداشت کر کے اسے اپنے پاس رہنے دے ، یا اسے زمین میں گاڑ دے ۔ دیکھو انہوں نے کتنی بری باتیں طے کر رکھی ہیں ۔
لوگوں سے ( ف۱۲۰ ) چھپا پھرتا ہے اس بشارت کی برائی کے سبب ، کیا اسے ذلت کے ساتھ رکھے گا یا اسے مٹی میں دبادے گا ( ف۱۲۱ ) ارے بہت ہی برا حکم لگاتے ہیں ، ( ف۱۲۲ )
لوگوں سے چھپتا پھرتا ہے کہ اس بری خبر کے بعد کیا کسی کو منہ دکھائے ۔ سوچتا ہے کہ ذلت کے ساتھ بیٹی کو لیے رہے یا مٹی میں دبا دے؟ ۔ ۔ ۔ ۔ دیکھو ، کیسے برے حکم ہیں جو یہ خدا کے بارے میں لگاتے ہیں ۔ 52
وہ لوگوں سے چُھپا پھرتا ہے ( بزعمِ خویش ) اس بری خبر کی وجہ سے جو اسے سنائی گئی ہے ، ( اب یہ سوچنے لگتا ہے کہ ) آیا اسے ذلت و رسوائی کے ساتھ ( زندہ ) رکھے یا اسے مٹی میں دبا دے ( یعنی زندہ درگور کر دے ) ، خبردار! کتنا برا فیصلہ ہے جو وہ کرتے ہیں
سورة النَّحْل حاشیہ نمبر :52 یعنی اپنے لیے جس بیٹی کو یہ لوگ اس قدر موجب ننگ و عار سمجھتے ہیں ، اسی کو خدا کے لیے بلا تامل تجویز کر دیتے ہیں ۔ قطع نظر اس سے کہ خدا کے لیے اولاد تجویز کرنا بجائے خود ایک شدید جہالت اور گستاخی ہے ، مشرکین عرب کی اس حرکت پر یہاں اس خاص پہلو سے گرفت اس لیے کی گئی ہے کہ اللہ کے متعلق ان کے تصور کی پستی واضح کی جائے اور یہ بتایا جائے کہ مشرکانہ عقائد نے اللہ کے معاملے میں اب جو جس قدر جری اور گستاخ بنا دیا ہے اور وہ کس قدر بے حس ہو چکے ہیں کہ اس طرح کی باتیں کرتے ہوئے کوئی قباحت تک محسوس نہیں کرتے ۔