Surah

Information

Surah # 16 | Verses: 128 | Ruku: 16 | Sajdah: 1 | Chronological # 70 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except the last three verses from Madina
وَاِنَّ لَـكُمۡ فِىۡ الۡاَنۡعَامِ لَعِبۡرَةً‌  ؕ نُّسۡقِيۡكُمۡ مِّمَّا فِىۡ بُطُوۡنِهٖ مِنۡۢ بَيۡنِ فَرۡثٍ وَّدَمٍ لَّبَنًا خَالِصًا سَآٮِٕغًا لِّلشّٰرِبِيۡنَ‏ ﴿66﴾
تمہارے لئے تو چوپایوں میں بھی بڑی عبرت ہے کہ ہم تمہیں اس کے پیٹ میں جو کچھ ہے اسی میں سے گوبر اور لہو کے درمیان سے خالص دودھ پلاتے ہیں جو پینے والوں کے لئے سہتا پچتا ہے ۔
و ان لكم في الانعام لعبرة نسقيكم مما في بطونه من بين فرث و دم لبنا خالصا ساىغا للشربين
And indeed, for you in grazing livestock is a lesson. We give you drink from what is in their bellies - between excretion and blood - pure milk, palatable to drinkers.
Tumharay liye to chopayon mein bhi bari ibrat hai kay hum tumhen uss kay pait mein jo kuch hai ussi mein say gobar aur lahoo kay darmiyan say khalis doodh pilatay hain jo peenay walon kay liye sehta pachta hai.
اور بیشک تمہارے لیے مویشیوں میں بھی سوچنے کا بڑا سامان ہے ، ان کے پیٹ میں جو گوبر اور خون ہے اس کی بیچ میں سے ہم تمہیں ایسا صاف ستھرا دودھ پینے کو دیتے ہیں جو پینے والوں کے لیے خوشگوار ہوتا ہے ۔
اور بیشک تمہارے لیے چوپایوں میں نگاہ حاصل ہونے کی جگہ ہے ( ف۱۳۸ ) ہم تمہیں پلاتے ہیں اس چیز میں سے جو ان کے پیٹ میں ہے ، گوبر اور خون کے بیچ میں سے خالص دودھ گلے سے سہل اترتا پینے والوں کے لیے ، ( ف۱۳۹ )
اور تمہارے لیے مویشیوں میں بھی ایک سبق موجود ہے ۔ ان کے پیٹ سے گوبر اور خون کے درمیان ہم ایک چیز تمہیں پلاتے ہیں ، یعنی خالص دودھ 54 ، جو پینے والوں کے لیے نہایت خوشگوار ہے ۔
اور بیشک تمہارے لئے مویشیوں میں ( بھی ) مقامِ غور ہے ، ہم ان کے جسموں کے اندر کی اس چیز سے جو آنتوں کے ( بعض ) مشمولات اور خون کے اختلاط سے ( وجود میں آتی ہے ) خالص دودھ نکال کر تمہیں پلاتے ہیں ( جو ) پینے والوں کے لئے فرحت بخش ہوتا ہے
سورة النَّحْل حاشیہ نمبر :54 گوبر اور خون کے درمیان “ کا مطلب یہ ہے کہ جانور جو غذا کھاتے ہیں اس سے ایک طرف تو خون بنتا ہے ، اور دوسری طرف فضلہ ، مگر انہی جانوروں کی صنف اناث میں اسی غذا سے ایک تیسری چیز بھی پیدا ہو جاتی ہے جو خاصیت ، رنگ و بو ، فائدے اور مقصد میں ان دونوں سے بالکل مختلف ہے ۔ پھر خاص طور پر مویشیوں میں اس چیز کی پیداوار اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ وہ اپنے بچوں کو ضرورت پوری کرنے کے بعد انسان کے لیے بھی یہ بہترین غذا کثیر مقدار میں فراہم کرتے رہتے ہیں ۔
خوشگوار دودھ اللہ تعالیٰ کی عظمت کا گواہ ہے اونٹ گائے بکری وغیرہ بھی اپنے خالق کی قدرت و حکمت کی نشانیاں ہیں ۔ بطونہ میں ضمیر کو یا تو نعمت کے معنی پر لوٹایا ہے یا حیوان پر چوپائے بھی حیوان ہی ہیں ۔ ان حیوانوں کے پیٹ میں جو الا بلا بھری ہوئی ہوتی ہے ۔ اسی میں سے پروردگار عالم تمہیں نہایت خوش ذائقہ لطیف اور خوشگوار دودھ پلاتا ہے ۔ دوسری آیت میں بطونہا ہے دونوں باتیں جائز ہیں ۔ جیسے آیت ( كَلَّآ اِنَّهَا تَذْكِرَةٌ 11۝ۚ فَمَنْ شَاۗءَ ذَكَرَهٗ 12۝ۘ ) 80 ۔ عبس:12-11 ) میں ہے اور جیسے آیت ( وَاِنِّىْ مُرْسِلَةٌ اِلَيْهِمْ بِهَدِيَّةٍ فَنٰظِرَةٌۢ بِمَ يَرْجِعُ الْمُرْسَلُوْنَ 35؀ ) 27- النمل:35 ) میں ہے پس جاء میں مذکر لائے ۔ مراد اس سے مال ہے جانور کے باطن میں جو گوبر خون وغیرہ ہے ، معدے میں غذا پہنچی وہاں سے خون رگوں کی طرف دوڑ گیا ، دودھ تھن کی طرف پہنچا ، پیشاب نے مثانے کا راستہ پکڑا ، گوبر اپنے مخرج کی طرف جمع ہوا نہ ایک دو سرے سے ملے نہ ایک دوسرے کو بدلے ۔ یہ خالص دودھ جو پینے والے کے حلق میں با آرام اتر جائے اس کی خاص نعمت ہے ۔ اس نعمت کے بیان کے ساتھ ہی دوسری نعمت بیان فرمائی کہ کھجور اور انگور کے شیرے سے تم شراب بنا لیتے ہو ۔ یہ شراب کی حرمت سے پہلے ہے ۔ اور اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان دونوں چیزوں کی شراب ایک ہی حکم میں ہے جیسے مالک رحمتہ اللہ علیہ شافعی رحمتہ اللہ علیہ احمد اور جمہور علماء کا مذہب ہے اور یہی حکم ہے اور شرابوں کا جو گہیوں جو ، جوار اور شہد سے بنائی جائیں جیسے کہ احادیث میں مفصل آ چکا ہے ۔ یہ جگہ اس کی تفصیل کی نہیں ۔ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں شراب بناتے ہو جو حرام ہے اور اور طرح کھاتے پیتے ہو جو حلال ہے مثلاً خشک کھجوریں ، کشمش وغیرہ اور نیند شربت بنا کر ، سرکہ بنا کر اور کئی اور طریقوں سے ۔ پس جن لوگوں کو عقل کا حصہ دیا گیا ہے ، وہ اللہ کی قدرت و عظمت کو ان چیزوں اور ان نعمتوں سے بھی پہچان سکتے ہیں ۔ دراصل جو ہر انسانیت عقل ہی ہے ۔ اسی کی نگہبانی کے لئے شریعت مطہرہ نے نشے والی شرابیں اس امت پر حرام کر دیں ۔ اسی نعمت کا بیان سورہ یٰسین کی آیت ( وَجَعَلْنَا فِيْهَا جَنّٰتٍ مِّنْ نَّخِيْلٍ وَّاَعْنَابٍ وَّفَجَّــرْنَا فِيْهَا مِنَ الْعُيُوْنِ 34؀ۙ ) 36-يس:34 ) میں ہے یعنی زمین میں ہم نے کھجوروں اور انگوروں کے باغ لگا دئیے اور ان میں پانی کے چشمے بہا دئیے تاکہ لوگ اسکا پھل کھائیں ، یہ انکے اپنے بنائے ہوئے نہیں ۔ کیا پھر بھی یہ شکر گزاری نہیں کریں گے ؟ وہ ذات پاک ہے جس نے زمین کی پیداوار میں اور خود انسانوں میں اور اس مخلوق میں جسے یہ جانتے ہی نہیں ہر طرح کی جوڑ جوڑ چیزیں پیدا کر دی ہیں ۔