Surah

Information

Surah # 16 | Verses: 128 | Ruku: 16 | Sajdah: 1 | Chronological # 70 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except the last three verses from Madina
وَاللّٰهُ جَعَلَ لَـكُمۡ مِّنۡۢ بُيُوۡتِكُمۡ سَكَنًا وَّجَعَلَ لَـكُمۡ مِّنۡ جُلُوۡدِ الۡاَنۡعَامِ بُيُوۡتًا تَسۡتَخِفُّوۡنَهَا يَوۡمَ ظَعۡنِكُمۡ وَيَوۡمَ اِقَامَتِكُمۡ‌ۙ وَمِنۡ اَصۡوَافِهَا وَاَوۡبَارِهَا وَاَشۡعَارِهَاۤ اَثَاثًا وَّمَتَاعًا اِلٰى حِيۡنٍ‏ ﴿80﴾
اور اللہ تعالٰی نے تمہارے لئے تمہارے گھروں میں سکونت کی جگہ بنا دی ہے اور اسی نے تمہارے لئے چوپایوں کی کھالوں کے گھر بنا دیئے ہیں ، جنہیں تم ہلکا پھلکا پاتے ہو اپنے کوچ کے دن اور اپنے ٹھہرنے کے دن بھی ، اور ان کی اون اور روؤں اور بالوں سے بھی اس نے بہت سے سامان اور ایک وقت مقررہ تک کے لئے فائدہ کی چیزیں بنائیں ۔
و الله جعل لكم من بيوتكم سكنا و جعل لكم من جلود الانعام بيوتا تستخفونها يوم ظعنكم و يوم اقامتكم و من اصوافها و اوبارها و اشعارها اثاثا و متاعا الى حين
And Allah has made for you from your homes a place of rest and made for you from the hides of the animals tents which you find light on your day of travel and your day of encampment; and from their wool, fur and hair is furnishing and enjoyment for a time.
Aur Allah Taalaa ney tumharay liye tumharay gharon mein sakoonat ki jagah bana di hai aur ussi ney tumharay liye chopayon ki khalon kay ghar bana diye hain jinhen tum halka phulka patay ho apney kooch kay din aur apney theharney kay din bhi aur unn ki oon aur roo’on aur baalon say bhi uss ney boht say saman aur aik waqt muqarrara tak kay liye faeeday ki cheezen banaeen.
اور اس نے تمہارے لیے تمہارے گھروں کو سکون کی جگہ بنایا ، اور تمہارے لیے مویشیوں کی کھالوں سے ایسے گھر بنائے جو تمہیں سفر پر روانہ ہوتے وقت اور کسی جگہ ٹھہرتے وقت ہلکے پھلکے محسوس ہوتے ہیں ۔ ( ٣٣ ) اور ان کے اون ، ان کے رویں اور ان کے بالوں سے گھریلو سامان اور ایسی چیزیں پیدا کیں جو ایک مدت تک تمہیں فائدہ پہنچاتی ہیں ۔
اور اللہ نے تمہیں گھر دیئے بسنے کو ( ف۱۷۵ ) اور تمہارے لیے چوپایوں کی کھالوں سے کچھ گھر بناےٴ جو تمھیں ہلکے پڑتے ہیں تمھارے سفر کے دن اور منزلوں پرٹھہر نے کے دن ، اور ان کی اون اور ببری ( رونگٹوں ) اور بالوں سے کچھ گرہستی ( خانگی ضروریات ) کا سامان ( ف۱۷۷ ) اور برتنے کی چیزیں ایک وقت تک ،
اللہ نے تمہارے لیے تمہارے گھروں کو جائے سکون بنایا ۔ اس نے جانوروں کی کھالوں سے تمہارے لیے ایسے مکان پیدا کیے 74 جنہیں تم سفر اور قیام ، دونوں حالتوں میں ہلکا پاتے ہو ۔ 75 اس نے جانوروں کے صوف اور اون اور بالوں سے تمہارے لیے پہننے اور برتنے کی بہت سی چیزیں پیدا کر دیں جو زندگی کی مدت مقررہ تک تمہارے کام آتی ہیں ۔
اور اللہ نے تمہارے لئے تمہارے گھروں کو ( مستقل ) سکونت کی جگہ بنایا اور تمہارے لئے چوپایوں کی کھالوں سے ( عارضی ) گھر ( یعنی خیمے ) بنائے جنہیں تم اپنے سفر کے وقت اور ( دورانِ سفر منزلوں پر ) اپنے ٹھہرنے کے وقت ہلکا پھلکا پاتے ہو اور ( اسی اللہ نے تمہارے لئے ) بھیڑوں اور دنبوں کی اون اور اونٹوں کی پشم اور بکریوں کے بالوں سے گھریلو استعمال اور ( معیشت و تجارت میں ) فائدہ اٹھانے کے اسباب بنائے ( جو ) مقررہ مدت تک ( ہیں )
سورة النَّحْل حاشیہ نمبر :74 یعنی چمڑے کے خیمے جن کا رواج عرب میں بہت ہے ۔ سورة النَّحْل حاشیہ نمبر :75 یعنی آپ کوچ کرنا چاہتے ہو تو انہیں آسانی سے تہ کر کے اٹھا لےجاتے ہو اور جب قیام کرنا چاہتے ہو تو آسانی سے ان کو کھول کر ڈیرا جما لیتے ہو ۔
احسانات الٰہی کی ایک جھلک قدیم اور بہت بڑے ان گنت احسانات وانعامات والا اللہ اپنی اور نعمتیں ظاہر فرما رہا ہے ۔ اسی نے بنی آدم کے رہنے سہنے آرام اور راحت حاصل کرنے کے لئے انہیں مکانات دے رکھے ہیں ۔ اسی طرح چوپائے ، جانوروں کی کھالوں کے خیمے ، ڈیرے ، تمبواس نے عطا فرما رکھے ہیں کہ سفر میں کام آئیں ، نہ لے جانا دو بھر نہ لگانا مشکل ، نہ اکھیڑنے میں کوئی تکلیف ۔ پھر بکریوں کے بال ، اونٹوں کے بال ، بھیڑوں اور دنبوں کی اون ، تجارت کے لئے مال کے طور پر اسے تمہارے لیے بنایا ہے ۔ وہ گھر کے برتنے کی چیز بھی ہے اس سے کپڑے بھی بنتے ہیں ، فرش بھی تیار ہوتے ہیں ، تجارت کے طور پر مال تجارت ہے ۔ فائدے کی چیز ہے جس سے لوگ مقررہ وقت تک سود مند ہوتے ہیں ۔ درختوں کے سائے اس نے تمہارے فائدے اور راحت کے لئے بنائے ہیں ۔ پہاڑوں پر غار قلعے وغیرہ اس نے تمہیں دے رکھے ہیں کہ ان میں پناہ حاصل کرو ۔ چھپنے اور رہنے سہنے کی جگہ بنا لو ۔ سوتی ، اونی اور بالوں کے کپڑے اس نے تمہیں دے رکھے ہیں کہ پہن کر سردی گرمی کے بچاؤ کے ساتھ ہی اپنا ستر چھپاؤ اور زیب و زینت حاصل کرو اور اس نے تمہیں زرہیں ، خود بکتر عطا فرمائے ہیں جو دشمنوں کے حملے اور لڑائی کے وقت تمہیں کام دیں ۔ اسی طرح وہ تمہیں تمہاری ضرورت کی پوری پوری نعمتیں دئیے جاتا ہے کہ تم راحت وآ رام پاؤ اور اطمینان سے اپنے منعم حقیقی کی عبادت میں لگے رہو ۔ تسلمون کی دوسری قرأت تسلمون بھی ہے ۔ یعنی تم سلامت رہو ۔ اور پہلی قرأت کے معنی تاکہ تم فرما نبردار بن جاؤ ۔ اس سورہ کا نام سورۃ النعم بھی ہے ۔ لام کے زبر والی قرأت سے یہ بھی مراد ہے کہ تم کو اس نے لڑائی میں کام آنے والی چیزیں دیں کہ تم سلامت رہو ، دشمن کے وار سے بچو ۔ بیشک جنگل اور بیابان بھی اللہ کی بڑی نعمت ہیں لیکن یہاں پہاڑوں کی نعمت اس لئے بیان کی کہ جب سے کلام ہے وہ پہاڑوں کے رہنے والے تھے تو ان کی معلومات کے مطابق ان سے کلام ہو رہا ہے اسی طرح چونکہ وہ بھیڑ بکریوں اور اونٹوں والے تھے انہیں یہی نعمتیں یاد دلائیں حالانکہ ان سے بڑھ کر اللہ کی نعمتیں مخلوق کے ہاتھوں میں اور بھی بیشمار ہیں اور یہی وجہ ہے کہ سردی کے اتارنے کا احسان بیان فرمایا حلانکہ اس سے اور بڑے احسانات موجود ہیں ۔ لیکن یہ ان کے سامنے اور ان کی جانی پہچانی چیز تھی ۔ اسی طرح چونکہ یہ لڑنے بھڑنے والے جنگجو لوگ تھے ، لڑائی کے بچاؤ کی چیز بطور نعمت ان کے سامنے رکھی حالانکہ اس سے صدہا درجے بڑی اور نعمتیں بھی مخلوق کے ہاتھ میں موجود ہیں ۔ اسی طرح چونکہ ان کا ملک گرم تھا فرمایا کہ لباس سے تم گرمی کی تکلیف زائل کرتے ہو ورنہ کیا اس سے بہتر اس منعم حقیقی کی اور نعمتیں بندوں کے پاس نہیں ؟ اسی لئے ان نعمتوں اور رحمتوں کے اظہار کے بعد ہی فرماتا ہے کہ اگر اب بھی یہ لوگ میری عبادت اور توحید کے اور میرے بےپایاں احسانوں کے قائل نہ ہوں تو تجھے ان کی ایسی پڑی ہے ؟ چھوڑ دے اپنے کام میں لگ جا تجھ پر تو صرف تبلیغ ہی ہے وہ کئے جا ۔ یہ خود جانتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہی نعمتوں کا دینے والا ہے اور اس کی بیشمار نعمتیں ان کے ہاتھوں میں ہیں لیکن باوجود علم کے منکر ہو رہے ہیں اور اس کے ساتھ دوسروں کی عبادت کر تے ہیں بلکہ اس کی نعمتوں کو دوسروں کی طرف منسوب کرتے ہیں سمجھتے ہیں کہ مددگار فلاں ہے رزق دینے والا فلاں ہے ، یہ اکثر لوگ کافر ہیں ، اللہ کے ناشکرے ہیں ۔ ابن ابی حاتم میں ہے کہ ایک اعرابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا ، آپ نے اس آیت کی تلاوت اس نے تمہیں چوپایوں کی کھالوں کے خیمے دئیے اس نے کہا یہ بھی سچ ہے ، اسی طرح آپ ان آیتوں کو پڑھتے گئے اور وہ ہر ایک نعمت کا اقرار کرتا رہا آخر میں آپ نے پڑھا اس لئے کہ تم مسلمان اور مطیع ہو جاؤ اس وقت وہ پیٹھ پھیر کر چل دیا ۔ تو اللہ تعالیٰ نے آخری آیت اتاری کہ اقرار کے بعد انکار کر کے کافر ہو جاتے ہیں ۔